5 پک اپس اور SUVs جن کی پاکستان آمد متوقع ہے!
پچھلے ہفتے کی بات ہے کہ مجھے واپڈا ٹاؤن لاہور کے نزدیک چمکتا دمکتا نیا پک اپ ٹرک نظر آیا۔ پہلی نظر میں تو میں اسے پہچان ہی نہ سکا۔ لیکن جب قریب جا کر اس کے پچھلے حصے کا معائنہ کیا تو وہاں “ونگل” کا بیج واضح نظر آیا۔ ٹویوٹا ہائی لکس کے علاوہ کسی منفرد اور دلکش پک اپ ٹرک کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ البتہ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا وہ ٹرک جانچ کے لیے یہاں آیا تھا یا پھر کسی نے ذاتی استعمال کے لیے بیرون ملک سے منگوایا تھا۔ بہرحال، اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں متعدد SUVs اور پک متعارف کروائے جانے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ مارکیٹ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو اب بھی بہت سے لوگ مہنگے داموں درآمد شدہ گاڑیاں خریدتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں کون سی نئی SUVs اور پک اپس پیش کیے جانے کی توقع ہے؟ اس کا جواب آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور شروع کرتے ہیں ٹویوٹا فورچیونر ڈیزل سے۔
ٹویوٹا فورچیونر ڈیزل
گو کہ فورچیونر کا پیٹرول ماڈل تو پچھلے کئی سالوں سے پاکستان میں دستیاب ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے سال ٹویوٹا انڈس فورچیونر کا ڈیزل ماڈل بھی پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بین الاقو امی مارکیٹ میں اسے مختلف ڈیزل انجن کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جن میں 2400cc، 2800cc اور 3000cc انجن شامل ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ انڈس موٹرز پاکستان میں 2800cc ڈیزل انجن کے ساتھ ہی فورچیونر کو متعارف کروائے گا۔ یہ بہت مثبت بات ہے۔ 2800cc انجن 176 ہارس پاور اور 420 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرنے کی اہلیت رکھتا ہے جو کہ دیگر دونوں انجن سے زیادہ ہے۔ اس کے برعکس پیٹرول انجن کی اہلیت پر نظر ڈالی جائے تو 2700cc پیٹرول انجن 160 ہارس پاور اور 256 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کر سکتا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈیزل ماڈل اضافی وزن اٹھانے اور آف-روڈ قابلیت میں زیادہ بہتر ہو گا۔ تو اگر آپ کو پیٹرول انجن والا ماڈل کم رفتار معلومات ہوتا ہے تو آپ اگلے سال کی پیشکش سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
لیکن اگر آپ 7 مسافروں کے ساتھ سفر کرنا چاہتے ہیں تو فورچیونر اس ضمن میں بہت زیادہ اچھی ثابت نہیں ہو گی کیوں کہ اس کا پچھلا حصہ قدرے چھوٹا ہے۔ نیز ڈیزل ماڈل میں ڈیزل انجن کی روایتی گھن گرج اور لرزش کا بھی تجربہ ہو گا جو کچھ لوگوں کے لیے خاصا ناگوار ہو سکتا ہے۔
ووکس ویگن آمروک
پک اپ ٹرکس کی بات ہو تو ذہن ووکس ویگن کی طرف نہیں جاتا لیکن آمروک کو دیکھنے کے بعد ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ یہ ایک بہترین پک اپ ہے جو روزمرہ کاموں کو انجام دینے میں آپ کی بہترین ہم سفر ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ یہ آف-روڈنگ اور طویل و تھکا دینے والے سفر کے لیے بہترین ہائی لکس کا عشر عشیر بھی نہیں لیکن اسے گھریلو گاڑی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے بالخصوص اگر آپ کا خاندان بڑا ہے اور آپ ایک پر کشش گاڑی رکھنا چاہتے ہیں۔ آمروک نہ صرف اپنے انداز میں اچھی ہے بلکہ اس کا اندرونی حصہ بھی بہترین ہے۔ بہت سے قارئین جانتے ہی ہوں گے کہ ووکس ویگن وہی ادارہ ہے جو آوڈی گاڑیاں پیش کرتا ہے اس لیے ان کی گاڑیوں میں استعمال کیا جانے والا ساز و سامان معیار میں اپنی مثال آپ ہوتا ہے۔ ووکس ویگن کی گاڑیاں آوڈی کے پلیٹ فارم پر بھی بنائی جاتی ہیں اس لیے ممکن ہے کہ آمروک کے لیے بھی آوڈی Q5 یا Q7 استعمال کیا گیا ہو۔ چونکہ ووکس ویگن نے آمروک کے پلیٹ فارم سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی اس لیے کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔
انجن کی بات کریں تو ووکس ویگن آمروک کو تین مختلف انجن کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ ان میں سے دو 2000cc پیٹرول جبکہ ایک 3000cc ڈیزل انجن ہے۔ آمروک میں جس انجن کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی وہ 3000cc ڈیزل V6 انجن ہے جس کی بنیادی وجہ اس کی بہترین قابلیت اور قوت ہے۔ تاہم پاکستان میں اضافی ٹیکسز کے باعث 2000cc پیٹرول یا ڈیزل انجن کے ساتھ آمروک متعارف کروانے کے زیادہ امکانات ہیں۔
یہ بات یہ بھی یاد رکھنی چاہیے کہ آمروک دیگر SUVs کے مقابلے میں قدرے چھوٹی ہے۔ گو کہ اس کے عقب میں سامان رکھنے کے لیے خاصی جگہ دی گئی ہے تاہم اس کی اضافی گنجائش کی وجہ سے کیبن میں مسافروں کے لیے جگہ تنگ ہو گئی ہے۔ اسی وجہ سے لمبے قد والے افراد پچھلی نشستوں میں زیادہ آرامدہ سفر کا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔
آئی سوزو D-میکس
اکثر لوگوں کے خیال میں آئی سوزو D-میکس ایک سستا اور ناقابل اعتبار پک اپ ٹرک ہے جسے خریدنے سے متعلق سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اگر آپ بھی ایسا ہی سوچتے ہیں تو یہ جان کر آپ اپنی سوچ تبدیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ آئی سوزو D-میکس کے چیسیز، باڈی کی تیاری، مکینکی سامان حتی کہ اندرونی حصہ (بشمول ڈیش بورڈ، مرکزی اسٹیک، اسٹیئرنگ ویل اور دروازے) 2013 شمالی امریکی شیورلیٹ کولو راڈو کے پلیٹ فارم پر تیار کیے گئے ہیں۔ یہ بات کسی اعزاز سے کم نہیں کیوں کہ جنرل موٹرز دنیا میں سب سے زیادہ مقبول پک اپ ٹرکس بنانے والے ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دلچسپ حقیقت تو یہ ہے کہ کئی ممالک میں D-میکس کو شیورلیٹ کا برانڈ بنا کر بھی فروخت کیا جاتا رہا ہے۔
D-میکس تمام تر سہولیات سے آراستہ سواری ہے جس کے لچک دار سسپنشن کی بدولت آپ کسی بھی شاہراہ پر آرامدہ سفر کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ انجن کی بات کریں تو اسے متعدد انجن کے ساتھ پیش کیا جاتا رہا ہے۔ البتہ اس حوالے سے کوئی مصدقہ خبر سامنے نہیں آ سکی ہے کہ پاکستان میں D-میکس کو کس انجن کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ ہمارے خیال میں 2400cc پیٹرول انجن کے ساتھ اسے پیش کیے جانے کے امکانات سب سے زیادہ ہیں۔
متعدد جائزوں میں D-میکس کی ایک خامی بتائی گئی ہے اور وہ یہ کہ اس کا پچھلا حصہ بہت ہی تنگ بنایا گیا ہے۔ یہاں بیٹھنے والے مسافر کے لیے صرف 35 انچ کا لیگ روم دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ یہ صرف 38.3 انچ کا ہیڈ روم فراہم کرتی ہے۔
یہ فرانسیسی کار ساز ادارے رینالٹ کی پہچان بنانے والی گاڑی ہے جسے پہلی مرتبہ 2009ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ تب ہی سے اس نے اپنے تمام حریفوں کو پیچھے چھوڑا اور مارکیٹ میں ایک منفرد مقام بنایا۔ گو کہ یہ بہت زیادہ خوش وضع ہے اور نہ ہی آف-روڈنگ کے لیے بہترین کہی جا سکتی ہے۔ تو پھر ڈسٹر میں ایسی کیا خاص بات ہے؟ در حقیقت یہ گاڑی عملیت اور قیمت کا بہترین امتزاج رکھتی ہے۔ ڈسٹر میں پانچ افراد با آسانی سما سکتے ہیں اور ڈگی میں اچھا خاصا سامان بھی رکھا جا سکتا ہے۔ قیمت کی بات کریں تو یہ 9500 برطانوی پونڈ (14 لاکھ پاکستانی روپے) سے شروع ہوتی ہے۔ دیکھا جائے تو یہ قیمت کئی ہیچ بیک گاڑیوں سے بھی کم ہے۔ پاکستان مارکیٹ کو مد نظر رکھا جائے تو یہاں اس کی قیمت 20 لاکھ سے کچھ زائد رکھی جا سکتی ہے۔ لیکن یقین جانیے کہ یہ اس قیمت میں بھی ہر گز بری نہیں۔ البتہ یہ یاد رکھیے کہ ڈسٹر ایک انٹری لیول فیملی SUV ہے جس میں کٹھن سفر کا سوچنا مناسب نہیں۔ مانا کہ اس کی گراؤنڈ کلیرنس بہت اچھی ہے تاہم اس میں اتنی قوت نہیں کہ یہ پہاڑی یا ریتیلے جیسے مشکل راستوں پر سفر کر سکے۔ قوت کی بات ہو رہی ہے تو آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈسٹر کو بھی متعدد انجن کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جن کی فہرست 1200cc ٹربو سے شروع ہو کر 2000cc نیچرلی ایسپریٹڈ انجن تک جاتی ہے۔ بہرحال، رینالٹ نے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی کہ وہ پاکستان میں ڈسٹر کو کس انجن کے ساتھ متعارف کروائی گا۔
اسے خریدنے سے پہلے یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ آپ کو اس میں آف-روڈنگ کی قابلیت نہیں ملے گی نیز اندرونی حصے میں استعمال ہونے والا سامان بھی بہت اعلی پائے کا نہیں ہو گا۔
17 برس قبل پیش کی جانے والی کِیا اسپورٹیج (پہلی جنریشن) آج بھی پاکستان شاہراہوں پر رواں دواں دیکھی جا سکتی ہے۔ اور اب کوریا کی یہ مشہور پہچان ایک مرتبہ پھر پاکستان واپس آ رہی ہے۔ اس طویل عرصے کے دوران کِیا موٹرز نے ترقی کی کئی منازل طے کی ہیں اور ماضی کے مقابلے میں اب ان کی گاڑیوں کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کیا کو اپنی گاڑیوں پر اس قدر اعتماد ہے کہ وہ ہر نئی گاڑی کی فروخت پر 7 سال یا ایک لاکھ میل سفر تک کی گارنٹی فراہم کر رہا ہے۔
نئی اسپورٹیج کو سال 2016ء میں از سرنو ڈیزائن کیا گیا ہے اور اب یہ دور حاضر کی سب سے زیادہ خوبصورت SUVs میں سے ایک بن چکی ہے۔ دنیا بھر کے ناقدین نے اس گاڑی کے بہترین انداز، مضبوطی اور سہولیات کو سراہا ہے۔ اس میں پانچ افراد اور ان کا سامان رکھنے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ اس میں سفری تجربہ بھی بہت اچھا ہے تب ہی اسے خاندان کے ہمراہ لمبے سفر پر جانے کے لیے بہترین سواری قرار دیا جاتا ہے۔ چونکہ اس گاڑی کو “فیملی کار” کے طور پر تیار کیا گیا ہے اس لیے حفاظتی سہولیات میں بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔ یہ بات جان کر آپ کو خوشی ہو گی کہ اس نے IIHS کی جانب سے بہترین ریٹنگز حاصل کر رکھی ہیں۔ ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ دور حاضر میں مناسب قیمت پر اس سے بہتر کوئی اور SUV نہیں مل سکتی۔ انجن کے معاملے میں یہ گاڑی نمایاں مقام رکھتے ہیں کیوں کہ اس میں پیٹرول اور ڈیزل کے علاوہ دو ٹربو چارجڈ انجن کے انتخاب کا موقع بھی دیا جا رہا ہے۔ تاہم پاکستان کو ذہن میں رکھتے ہوئے بات کی جائے تو یہاں 1600cc پیٹرول انجن کے ساتھ اسے متعارف کروائے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ہاں، اگر کِیا اسے 1600cc ٹربو انجن کے ساتھ پیش کرے تو کیا ہی بات ہے۔
اس گاڑی کا ڈیزائن کافی غیر روایتی سا ہے اور ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کو متاثر نہ کر سکے۔ نیز اس میں سامان رکھنے کی گنجائش اور ایندھن بچانے کی قابلیت بھی قابل ذکر نہیں کہی جا سکتی۔
ان میں سے کون سی گاڑی دن دگنی رات چوگنی مقبولیت حاصل ہرے گی اور کون مقابلے سے باہر ہو گی؟ اس بارے میں اپنی رائے دینا مت بھولیے گا۔