حکومت پاکستان نے گاڑیاں بنانے والے 8 نئے اداروں کو ملک میں اسمبلی اور مینوفیکچرنگ پلانٹس لگانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس بات کا انکشاف ڈپٹی مینیجر جنرل انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) آف پاکستان کے جناب عاصم ایاز نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منعقدہ کھلی سماعت کے دوران کیا جس کا مقصد مسابقت اور صارفی مسائل پر گفتگو کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 7 مزید درخواستیں زیر غور ہیں۔
کئی نئے اداروں کی آمد کے ساتھ پاکستان میں گاڑیوں کی طلب و رسد کے درمیان خلا آنے والے چند سالوں میں مسئلہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کھلی سماعت میں کہا کہ یہ ادارے نہ صرف کمرشل گاڑیاں تیار کریں گے بلکہ مسافر کاریں بھی بنائیں گے۔
جنرل مینیجر نے تمام اداروں کے نام نہیں لیے کہ جن کو نئے مینوفیکچرنگ پلانٹ بنانے کی اجازت مل چکی ہے، البتہ ہمیں اپنی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مندرجہ ذیل وہ ادارے ہیں جو پاکستان میں نیا اسمبلی اور مینوفیکچرنگ پلانٹ لگا رہے ہیں:
- ہیونڈائی-نشاط
- کیا-لکی موٹرز
- یونائیٹڈ موٹرز
- ریگل آٹوموبائل
- رینو (رینالٹ)
- خالد مشتاق موٹرز
- سازگار انجینیئرنگ ورکس
- چنگن، ماسٹر موٹرز کے ساتھ معاہدے کے ذریعے۔ ادارہ اپنا اسمبلی پلانٹ لگائے گا جہاں سے یہ پاکستان میں چنگن کی گاڑیاں اسمبل اور فروخت کرے گا۔
اپنی گاڑیاں متعارف کروانے کے لیے نئے پلانٹس کی تعمیر کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ چند دیگر کمپنیاں بھی ہیں جو ملک میں نئی گاڑیاں پیش کرنے کے لیے پر تول رہی ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:
- گندھارا نسان (ڈاٹسن، JAC گاڑیاں اور رینو ٹرکس)
- دیوان-ڈائیہان (ادارہ پہلے ہی ڈائیہان شہہ زور متعارف کروا چکا ہے)
- سانگ یونگ دیوان-ڈائیہان کے تعاون کے ساتھ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم صاحب نے بتایا کہ فورڈ بھی پاکستان میں آ سکتا ہے، جو بلاشبہ مقامی صنعت کے لیے بیک وقت حیران کن خبر بھی ہے اور اچھی بھی۔ مزید برآں، ہو سکتا ہے کہ ہائیر گروپ بھی اپنی گاڑیاں جاری کرے۔
آٹو پالیسی 2016-21ء آٹوموبائل صنعت کے لیے انقلابی ثابت ہوئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مقامی جاپانی آٹومیکرز کی اجارہ داری کا پاکستان میں جلد خاتمہ ہو جائے گا۔
یہ ہماری تلاش کے مطابق مارکیٹ میں داخل ہونے والے اداروں کی فہرست ہے، اگر آپ اس میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو نیچے تبصرے میں ضرور بتائیے۔