الحاج FAW موٹرز پاکستان میں مسافر گاڑیوں کی تیاری کا آغاز کرے گا

1 383

پاکستان میں چینی گاڑیاں فروخت کرنے والے ادارے الحاج FAW موٹرز کے سربراہ ہلال خان آفریدی نے دسمبر 2016 سے پاکستان ہی میں FAW V2 تیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ فی الوقت FAW کی مسافر گاڑیاں مکمل تیار شدہ حالت (CBU) میں چین سے درآمد کی جاتی ہیں جبکہ FAW کی سامان بردار گاڑیاں اور ٹرکس پہلے ہی پاکستان ہی میں تیار کیے جارہے ہیں۔ الحاج گروپ کے ذیلی ادارے الحاج FAW موٹرز کی جانب سے پیش کی جانے والی مسافر گاڑیوں میں V2، سیریئس گرینڈ، سیریئس S 80 اور X-PV شامل ہیں۔

faw-cars

الحاج FAW موٹرز کے سربراہ ہلال خان آفریدی نے یہ بات معروف انگریزی روزنامہ بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت چین سے صرف 1300cc انجن کی حامل V2 منگوا کر فروخت کی جارہی ہیں تاہم وہ مقامی سطح پر V2 کے دو ماڈلز 1000cc اور 1300cc انجن کے ساتھ تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ V2 گزشتہ سال 2015 ہی میں پاکستان میں متعارف کروائی گئی تھی جسے یہاں دستیاب 1300cc انجن کی حامل دیگر گاڑیوں بشمول سوزوکی سوِفٹ (Swift) اور ٹویوٹا وِٹز (Vitz) کے علاوہ قیمت کے معاملے میں سوزوکی ویگن آر (WagonR) اور سوزوکی کلٹس (Cultus) سے مسابقت کا سامنا ہے۔

ہلال آفریدی نے کہا کہ FAW V2 پاکستان میں دستیاب دیگر 1300cc گاڑیوں سے بہتر ہے کیوں کہ قیمت میں کم ہونے کے باوجود اس میں ABS بریکس، 2 ایئر بیگز، پاور اسٹیئرنگ، پاور ونڈوز اور ایندھن بچانے کی صلاحیت شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ V2 اندرون شہر سفر کے دوران ایک لیٹر میں 15-16 کلومیٹر جبکہ طویل شاہراہوں پر سفر کے دوران ایک لیٹر میں 18 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوزوکی کلٹس بمقابلہ FAW V2: کس میں کتنا ہے دم؟

Driven-FAW-V2-Pakwheels-Introduction (1)

پاکستان کی آٹو پالیسی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے الحاج FAW موٹرز کے سربراہ نے کہا کہ انہیں نئی آٹو پالیسی 2016-21 سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران 3-4 نئے اداروں کی پاکستان آمد سے پالیسی بنائے جانے کا مقصد پورا ہوسکے گا۔ ہلال آفریدی نے آٹو پالیسی میں نئے سرمایہ کاروں اور صارفین کو مدنظر رکھے جانے کی تعریف کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں نئے سرمایہ کاروں کو دو سال تک مفت بجلی یا پھر کارخانہ لگانے کے لیے زمین فراہم کی جاتی تھی اور اگر حکومت ایسی ہی رعایتی سہولیات فراہم کرے تو نئے ادارے جلد از جلد ملک میں کارخانہ لگا کر گاڑیاں تیار کرنے کا آغاز کرسکیں گے۔

جاپان سے گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمدات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے مقامی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف نئی مکمل تیار شدہ گاڑیوں (CBU) درآمد کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور استعمال شدہ گاڑیاں منگوانے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ ہلال خان نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی سے حکومت کی نیت صاف ظاہر ہے کہ وہ گاڑیوں کے شعبے میں اجارہ داری کا خاتمہ چاہتی ہے تاہم استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد میں چھوٹ دیئے جانے سے ایسا قطعاً ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: FAW B30 – کرولا آلٹِس اور سِٹی ایسپائر کو ٹکر دے سکتی ہے!

ہلال خان آفریدی نے بتایا کہ الحاج گروپ اور FAW موٹرز کے درمیان فروری 2016 میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت FAW پاکستانی ادارے میں سرمایہ کاری بڑھائے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ FAW موٹرز چین کا سرکاری ادارہ ہے جو گزشتہ 6 دہائیوں سے گاڑیاں اور بڑے ٹرکس تیار کرنے میں مصروف ہے۔ اسے چین کی سب سے بڑے اور قدیم کار ساز ادارہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ ماضی میں FAW بین الاقوامی شہرت یافتہ اداروں ووکس ویگن اور آوڈی کے ساتھ بھی کرچکی ہے۔ اس وقت چینی کار ساز ادارہ دیگر غیر ملکی کمپنیوں بشمول ٹویوٹا (Toyota)، جنرل موٹرز اور مزدا کے ساتھ مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.