آوڈی، بی ایم ڈبلیو اور پورشے SRO1035(1)/2017 کے خلاف عدالت پہنچ گئے

0 201

حکومت پاکستان نے 16 اکتوبر 2017ء کو SRO1035 (1) /2017 جاری کیا۔ اس کا مقصد، بقول حکومتِ وقت، روپے کی قدر میں مسلسل کمی کو روکنا ہے۔ اس SRO کے ذریعے حکومت نے 731 اشیا کی درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیا جن میں گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے نے گاڑیوں کی منڈی میں ایک ہلچل مچا دی اور نہ صرف گاڑیاں درآمد کرنے والے ادارے بلکہ خریدار بھی اس حوالے سے شدید تشویش کا شکار نظر آرہے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ

بہت سے لوگوں نے اس SRO کی من مانی تشریح کی اور اسے اپنی کم عملی کی بنیادی پر مختلف حوالوں سے تولا۔ پاک ویلز نے بھی اس موقع پر SRO کی تعریف تفصیل سے بیان کی۔ اس قانون کے لیے مخصوص مضمون میں انتہائی تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ دراصل یہ SRO کیا ہے اور اس کے زیر اثر کونسی گاڑیاں آسکتی ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ کچھ اس کے حوالے سے یہ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ حکومت نے تمام نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ تھوپ دیا ہے۔ تاہم اگر اس SRO کا بغور معائنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نئی درآمدی ڈیوٹی کا اطلاق صرف نئی گاڑیوں کی درآمد پر ہی ہوتا ہے۔

بہرحال، اس ضمن میں اہم پیش رفت یہ ہے کہ آوڈی، بی ایم ڈبلیو اور پورشے پاکستان نے عدالت میں اس SRO کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ تمام ادارے بیرون ملک سے نئی گاڑیاں منگوا کر یہاں فروخت کرتے ہیں۔ آوڈی اور بی ایم ڈبلیو پاکستان کا کہنا ہے کہ SRO 1035(1)/2017 بدنیتی پر مبنی ہے۔ اسی طرح پورشے کا کہنا ہے کہ یہ SRO قانونی روح اور متن کے منافی ہے نیز اس سے کاروبار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

بی ایم ڈبلیو اور آوڈی پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ میں جبکہ پورشے پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ بی ایم ڈبلیو اور آوڈی نے آئین پاکستان کی دفعہ 199 کے علاوہ درج ذیل (منتخب) نکات کو اس قانونی اقدام کی وجہ قرار دیا ہے:

  • یہ قانون دفعہ 199 کی سیکشن 18 کے ذیلی سیکشن 3 کے بمطابق آئین پاکستان کی حدود سے خلاف ورزی ہے اور اسے ختم کردینا چاہیے۔
  • مذکورہ اطلاع نامہ میں ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح نامناسب، بہت زیادہ اور ناقابل برداشت ہے۔
  • 16-10-2017 کو اطلاع نامہ کا اجرا آئین کی دفعہ 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، جس میں آزادانہ تجارت کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
  • حکم نامہ جاری کرنے کے لیے کسی غیر قانونی وفد کو قانونی اختیارات دینا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔

پورشے پاکستان کے ترجمان نے ہمیں بتایا کہ پہلی مرتبہ عدالت نے ان کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ہم عدالت سے یہ مقدمہ جیت گئے تو نئے SRO کے تحت ادا کی جانے والی تمام ڈیوٹی واپس کی جانی چاہیے۔ انہون نے کہا کہ حکومت ایک غیر قانونی اور  ناقابل فہم SRO جاری کر کے قانونی کاروباروں کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔ ترجمان نے یاد دہانی کروائ یکہ پورشے پاکستان بروقت جی ایس ٹی اور دیگر تمام ٹیکسز ادا کرتا ہے اور کاروبار کے لیے صرف قانونی طریقہ کار پر عمل کرتا ہے۔ پورشے پاکستان کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ SRO وفاق پاکستان کے بھی خلاف ہے نیز آٹو پالیسی 2016-2021 میں بھی یہ عہد کیا گیا تھا کہ درآمدی ڈیوٹی میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

پورشے پاکستان نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے عدالت میں داخل کی جانے والی درخواست میں پورے کے پورے SRO ہی کو غلط قرار دیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ

درخواست گزار کے وکیل نے 16-10-2017 کو جاری ہونے والے SRO No.1035 (1)/2017 کو چیلنج کیا ہے۔ وکیل کے مطابق اس نوٹیفکیشن کا اجرا عدالت عظمی کے اس حکم کی خلاف ورزی ہے جو مصطفی امپیکس کراچی و دیگر بمقابل حکومت پاکستان بذریعہ سیکریٹری فنانس اسلام آباد و دیگر (پی ایل ڈی 2016 سپریل کورٹ 808) میں دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس اطلاع نامے کے ذریعے اختیارات سے تجاوز بھی کیا گیا ہے اور آئین میں درج کاروبار، تجارت اور معاہدے کے حقوق کے بنیادی حق کی پامالی کی گئی ہے۔

جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، پورشے پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالت نے پہلی مرتبہ ان درخواست سماعت کے لیے منظور کی ہے۔ مدعا علیہ کو 30 نومبر 2017 تک عدالت میں جواب داخل کروانا ہوگا۔ مزید برآں یہ بات بھی بیان کرنا ضروری ہے کہ C.M.No.01/2017 کے مطابق فریق کی جانب سے ادا کی جانے والی کوئی بھی ڈیوٹی کا حتمی فیصلہ مقدمے کے نتیجے پر منحصر ہے، سادے لفظوں میں اگر پورشے پاکستان اس مقدمے کو جیت گیا تو تمام ادا کی جانے والی تمام ریگولیٹری ڈیوٹی اسے واپس مل جائے گی بصورت دیگر ادارے کو حکومت کی جانب سے کوئی رعایت حاصل نہیں ہوگی۔ پورشے کے مقدمہ W.P.No.97255/2017 سے درج کیا گیا ہے۔

اب یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ تب تک اگر بذریعہ تبصرہ ہمیں اپنے خیالات ضرور پہنچائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.