کرولا Xli اور Gli کی رخصتی؛ کون سی گاڑی جگہ لے گی؟
بلاشبہ اس وقت کی سب سے بڑی خبر یہی ہے کہ ٹویوٹا انڈس موٹرز 1300cc کرولا کی پیشکش بند کر سکتا ہے۔ ٹویوٹا پاکستان کی جانب سے 2001ء میں کرولا کی نویں جنریشن کے تحت متعارف کروائی جانے والی کرولا Xli اور Gli دونوں ہی نے زبردست کامیابی اور شہرت سمیٹی۔ ان کی مشہوری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کرولا کی گیارہویں جنریشن منظر عام پر آجانے کے باوجود پرانی جنریشن والی یہ گاڑیاں بدستور فروخت ہورہی ہیں۔ یاد رہے کہ کرولا کے نام سے 1300cc انجن کی حامل صرف یہی دو ماڈلز Xli اور Gli پیش کیے گئے تھے۔
ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ
لیکن اب جبکہ ان دونوں ہی ماڈلز کی رخصتی کی افواہیں گردش کر رہی ہیں، یہ بات سوچنا حق بجانب ہے کہ اب ٹویوٹا کچھ نیا کرنے جارہا ہے۔ کچھ لوگوں پیشن گوئی کر رہے ہیں اس مرتبہ ٹویوٹا کوئی چھوٹی گاڑی پیش کرے گا جو کم انجن والی گاڑیوں کا خلا پر کرے گی۔ اس سے قبل ہونڈا ایٹلس بھی اسی حکمت عملی کو اپنا چکا ہے۔ ہونڈا کے پاس چھوٹے انجن والی گاڑٰ کا کوئی ماڈل نہیں تھا۔ ماضی میں وہ بغیر VTEC والی 1500cc انجن کی حامل EXi اور روایتی VTEC والی 1600cc انجن کی حامل سِوک پیش کرچکا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ہونڈا نے EXiS سٹی متعارف کروائی۔ ہم وقت کے ساتھ سِٹی کے مجموعی حجم میں کمی آتی گئی اور سِوک کا انجن بہتر کیا جاتا رہا۔ اور اب ہونڈا کے دو مختلف ماڈل الگ الگ طرز کی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ شاید ٹویوٹا بھی اسی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے اپنی گاڑٰیوں کی فہرست میں تبدیلی کی تیاری کر رہا ہے۔
تو آئیے، اب ان گاڑیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جنہیں Xli اور Gli کی جگہ پیش کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے مضبوط امیدوار ٹویوٹا وائیوس سیڈان ہے۔ یہ دراصل ٹویوٹا بیلٹا، جسے یارس بھی کہتے ہیں، کا ہی نیا نام ہے۔ حتمی نام تو جنریشن اور مارکیٹ پر ہی منحصر ہے۔ وائیوس کا نام تھائی لینڈ میں کافی کامیاب رہا ہے۔ اور اگر ٹویوٹا پاکستان اسی کو یہاں متعارف کروانے کا فیصلہ کرتا ہے تو وائیوس ہی کا نام استعمال کیے جانے کے قوی امکانات ہیں۔ ٹویوٹا پاکستان ماضی میں بھی ٹویوٹا تھائی لینڈ کے نقش قدم پر چل چکا ہے اور چونکہ یہ گاڑی تھائی لینڈ میں تیار ہورہی ہے اس لیے پاکستان آمد کے امکانات بھی خاصے روشن ہیں۔
تھائی لینڈ میں وائیوس کی تیسری جنریشن کو چار مختلف ماڈلز (J، E، G اور S) میں پیش کیا جارہا ہے۔ یہ تمام ماڈلز 1500cc انجن کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔ تاہم اگر ٹویوٹا انڈس چھوٹے انجن والی مارکیٹ میں قدم جمانے کے لیے اسے پیش کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ ہمیں 1300cc انجن کے ساتھ دستیاب ہوسکتی ہے۔ چونکہ دیگر کئی ممالک میں بھی ٹویوٹا وائیوس کو کم قوت والے انجن کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے، اس لیے ٹویوٹا پاکستان کے لیے بھی ایسا کرنا زیادہ مشکل ثابت نہیں ہوگا۔
دوسری ممکنہ حکمت عملی سیڈان کے بجائے ہیچ بیک متعارف کروانے کی بھی ہوسکتا ہے۔ ٹویوٹا تھائی لینڈ یارس مونیکر کے نام سے ایک ہیچ بیک فروخت کرتا آرہا ہے۔ اس لیے ٹویوٹا پاکستان کا اگلا قدم ایک ہیچ بیک کی پیشکش بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا واقعی ہوا تو یہ دیکھنا خاصہ دلچسپ ہوگا کہ سیڈان مارکیٹ میں راج کرنے والا ادارے کو ہیچ بیک طرز کی گاڑیاں لینے والوں کی طرف سے کیسا ردعمل موصول ہوتا ہے۔ ہیچ بیک کی پیشکش ٹویوٹا پاکستان کے لیے آسان ثابت نہیں ہوگی۔ ایک طرف مارکیٹ میں دستیاب کم قیمت ہیچ بیک سے سخت مسابقت پیش آئی گی تو دوسر جانب ٹویوٹا وِٹز جیسی درآمد شدہ جاپانی گاڑیوں کی مقبولیت پریشان کرے گی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وٹز کس قدر مقبول ہے۔ ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے ٹویوٹا پاکستان 1300cc ماڈل کے ساتھ 1000cc ماڈل بھی پیش کرے تو اسے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں سہولت رہے گی۔ لیکن اس کے باوجود چھوٹی گاڑیوں میں سوزوکی پاکستان کی اجارہ داری ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگی اور اس کے لیے ٹویوٹا کو بھرپور تیاری سے میدان میں اترنا ہوگا۔
یہ وہ گاڑیاں ہیں کہ جو مقبول ترین ٹویوٹا کرولا 1300cc کی جگہ لے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جاپان سے تیار شدہ ٹویوٹا ایگژیو بھی پیش کی جاسکتی ہے تاہم جاپانی مارکیٹ کے لیے تیار کردہ گاڑی کی پاکستان آمد کے امکانات قریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بہرحال، وقت بدل رہا ہے اور ہم نیا منظرنامہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں۔