تیزی سے شہرت پانے والی ٹویوٹا ایکوا ہائبرڈ سے متعلق اہم معلومات
پاکستان کی مارکیٹ میں کئی ایک ہائبرڈ گاڑیاں آچکی ہیں۔ لیکن ایک گاڑی ایسی بھی ہے کہ جس نے آنے میں کچھ تاخیر تو کی لیکن جلد ہی گاڑیوں کے خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔ ہم بات کر رہے ہیں ٹویوٹا ایکوا (Toyota Aqua) کی۔ اسے پرایوس C بھی کہا جاتا ہے، یہ انگریزی لفظ City سے لیا گیا ہے۔ اگلے پہیوں پر چلنے والی یہ گاڑی مکمل ہائبرڈ ہے۔ چار دروازوں والی اس چھوٹی گاڑی کو دراصل ٹویوٹا وِٹز سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے تاہم اس کا انجن و دیگر مکینکی خصوصیات پرایوس سے لی گئی ہیں۔ ایک چھوٹی گاڑی ہونے کی وجہ سے یہ عام پرایوس کے مقابلے میں کم قیمت مگر اچھی مسافت فراہم کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔ سپرایوسال 2012 میں امریکی ماحولیاتی تحفظ کی انجمن نے اسے کم ایندھن خرچ کرنے والی بہترین گاڑی کے اعزاز سے بھی نوازا۔
ٹویوٹا ایکوا کو پہلی بار شمالی امریکا میں منعقد ہونے والی ٹوکیو موٹر شو 2011 اور پھر دوسری بار سال 2012 میں دکھایا گیا۔جاپان میں متعارف کروائے جانے کے فوری بعد ایکوا 266,567 فروخت کے ساتھ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں کی فہرست میں شامل ہوگئی۔ اس کا نام گزشتہ بیس سالوں میں جاپان کی دوسری مقبول ترین گاڑیوں میں شمار کیاجانے لگا۔اس کے بعد ٹویوٹا وِش کا تیسرا نمبر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا وِٹز کی پہلی سے تیسری جنریشن تک کی مکمل معلومات
پاکستان میں تویوٹا ایکوا کے مد مقابل ہونڈا فِٹ ہائبرڈ ہے۔ 2010-11 کی فِٹ ہائبرڈ بھی ایک عام سے ہائبرڈ گاڑی ہے جو اپنے آتش گیر (combustion) انجن پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ جبکہ ایکوا مکمل طور پر ہائبرڈ گاڑی ہے جو صرف انجن یا صرف برقی موٹر یا پھر ایک ساتھ دونوں پر چلنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ ایکوا میں نسبتاً کم وزنی ہائبرڈ سسٹم لگایا گیا ہےجو پرایوس سے ملتا جلتا ہے۔ ٹویوٹا کے مطابق یہ گاڑی 35.4 کلومیٹر فی لیٹر کی مسابفت فراہم کرسکتی ہے۔ کار ساز ادارے تو بہرحال اپنی گاڑی کو بڑھا چڑھا کر ہی پیش کرتے ہیں۔ غیرجانبدار تجزیے کے مطابق یہ 27-28 کلومیٹر فی لیٹر فراہم کرسکتی ہے۔ کچھ صارفین نے 30 کلومیٹر فی لیٹر کی مسافت بھی بتائی لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے۔
ایکوا کے حجم سے متعلق تفصیلات درج ذیل ہیں:
لمبائی: 3995 ملی میٹر
چوڑائی: 1695 ملی میٹر
اونچائی: 1445 ملی میٹر
وزن: 1080 کلو گرام
ٹویوٹا ایکوا میں 1496 سی سی 4 سلینڈر 1NZ-FXEانجن لگایا گیا ہے۔ اس کی رفتار 72 بریک ہارس پاور ہے جو کل ملا کر 98 بریک ہارس پاور بنتی ہے۔ برقی موٹر بھی تقریباً 60 بریک ہارس پاور فراہم کرسکتا ہے۔ یہ تین مختلف اندازS، L اور G کے لقب سے پیش کی جاتی ہے۔
پاک ویلز کے ذریعے ٹویوٹا ایکوا منگوائیں
ان میں سب سے سستی S ہے جبکہ G سب سے عمدہ اور مہنگا ماڈل ہے۔ G میں کئی قابل ذکر خصوصیات مثلاً دھند میں نظر آنے والی لائٹس، بٹن کے ذریعے گاڑی اسٹارٹ کرنے کی سہولت، درجہ حرارت کا خود کار نظام اور عقب میں کیمرہ بھی شامل ہے۔
آپ کو نئی سے نئی ایکوا بھی سال 2017 کے ماڈل میں مل جائے گی جبکہ سب سے پرانا ماڈل سال 2010 کا ہوگا۔ سال 2014 کا بہترین ماڈل G رنگ، حالت اور آکشن گریڈ کے اعتبار سے تقریباً 18 سے 23 لاکھ روپے میں مل جاتا ہے۔ پرانے ماڈل مثلاً 2010 سے 2012 تقریباً 15 سے 18 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ اس قیمت میں تمام ہی ماڈل دستیاب ہیں۔ اگر علیحدہ شمار کریں تو ایکوا G بہرحال ایکوا S سے مہنگا ہی ملے گا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مختلف شہروں میں قیمتیں بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اسلام آباد میں چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کراچی سے تقریباً 50 ہزار روپے زیادہ ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: درآمد شدہ جاپانی گاڑیوں کی آکشن شیٹ کی آن لائن تصدیق کا طریقہ
اگر آپ ٹویوٹا ایکوا سے مطمئن نہیں تو ہونڈا فِٹ ہائبرڈ بہترین متبادل ہوسکتی ہے۔ ایکوا کے مقابلے میں فِٹ کی قیمت بھی تقریباً 2 سے 3 لاکھ روپے کم ہوتی ہے۔آپ کو فِٹ ہائبرڈ 2014 تقریباً 18 لاکھ روپے میں مل سکتی ہے۔
ایک اور اہم بات بتاتا چلوں کہ ایکوا لیگ اسپیس زیادہ اچھی نہیں ہے۔ اس لیے اگر آپ 6 فٹ یا اس سے بھی زیادہ لمبے ہیں تو آپ کو پچھلی نشستوں پر زیادہ دیر بیٹھنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ذیل میں ٹویوٹا ایکوا کی چند تصاویر ہیں جو میں نے آج ہی اپنے کیمرے سے لی ہیں۔ یہ ایکوا S کا سال 2012 ماڈل ہے جو گزشتہ سال 2015 میں درآمد کیا گیا۔ اس کا گریڈ 3.5 تھا اور قیمت 17 لاکھ روپے سے کچھ زیادہ ہے۔
مختصر یہ کہ ٹویوٹا ایکوا خوبصورت گاڑی ہے لیکن میرے خیال سے اس کی قیمت تھوڑی زیادہ ہے۔ ذاتی طور پر میں نے گاڑی چلانے کا تجربہ نہیں کیا اس لیے اس بارے میں حتمی رائے نہیں دے سکتا۔ لیکن اگر آپ کو ایکوا چلانے کا تجربہ ہے تو اسے ہمارے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں۔