برقی موٹر سائیکل پاکستان کے آٹوموٹو منظرنامہ میں ایک تازہ ترین اضافہ ہے۔ یہ برقی موٹر سائیکل یعنی ‘ای بائیک’ پاکستان کی پہلی موٹر سائیکل ہے جو مکمل طور پر بجلی سے چلائی جاسکتی ہے۔ سادے لفظوں میں اسے چلانے کے لیئے پٹرول، ڈیزل یا کسی بھی قسم کے ایندھن کی بالکل ضرورت نہیں۔ عام موٹر سائیکل میں موجود انٹرنل کمبسشن انجن کی جگہ اس میں بجلی سے چلنے والا انجن لگایا گیا ہے جو قابل چارج بیٹریوں سے چلتا ہے۔ بس موٹر سائیکل کو چارج کریں اور سواری کے مزے لیں۔
برقی موٹرسائیکل کو کراچی میں ہونے والی ایک تقریب میں متعارف کروایا گیا۔ تقریب میں موجود شرکاء نے موٹر سائیکل چلانے کا بھی تجربہ کیا۔ یہ برقی موٹر سائیکل TAZ ٹریڈنگ نامی ادارے نے پاکستان درآمد کی ہیں۔ ادارے کے سربراہ اطہر احمد خان نے امید ظاہر کی کہ اب بائیک کے شوقین افراد پرانی 70 سی سی موٹر سائیکل کے بجائے ان ماحول دوست بائیکس انتخاب کر یں گے۔ انہوں نے کہا کہ برقی موٹر سائیکل کے استعمال سے ہم بے ہنگم شور اور فضائی آلودگی کے مسئلہ پر قابو پا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ویلز کے ذریعے موٹر بائیکس کی خرید و فروخت اور بھی آسان!
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث سالانہ 170,000 اموات اور 36 کروڑ 9 لاکھ ڈالر کا مالی نقصان ہوتا ہے۔ انٹرنل کمبسشن انجن والی گاڑیاں آلودگی کی بڑی وجہ ہیں جن میں موٹر سائیکل سواروں کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ ملک میں 48 فیصد لوگ موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں۔
TAZ ٹریڈنگ پہلے ہی فیصل آباد میں 25 ‘ای بائیک’ فروخت کر چکی ہے اور کراچی میں باضابطہ پیش کش کے بعد برقی موٹر سائیل کا مستقبل روشن بنانے کے لیے بہت پر امید ہے۔ اطہر خان پُرامید ہیں کہ آئندہ پانچ سالوں میں یہ موٹر سائیکل انٹرنل کمبسشن انجن والی موٹر سائیکل کی جگہ لے لے گی۔ کمپنی خریداروں کو ان کے گھر ی دہلیز پر موٹر سائیکل پہنچانے کی سہولت بھی فراہم کر رہی ہے۔
ماحول دوست برقی موٹر سائیکل چارج ہونے والی بجلی کی بیٹریز سے چلتی ہیں۔ یہ برقی بائیک 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار فرہم کرتی ہے یوں آپ اس پر بجلی کے ایک یونٹ پر 70 کلومیٹر تک سفر کرسکتے ہیں۔ کراچی الیکٹرک (KE) کے مطابق اس پر سفر کرنے سے ہر 9 کلو میٹر کے بعد ایک روپیہ خرچ ہوتا ہے۔ برقی موٹر سائیکل ایک بار چارج ہونے کے بعد 100 کلومیٹر تک چلائی جاسکتی ہے۔ اس اعتبار سے آپ موٹر سائیکل پر ایندھن کے اخراجات کو 90 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔ عام موٹر سائیکل چلانے پر اوسطاً 3,000 روپے ماہانہ اخراجات آتے ہیں جبکہ برقی موٹر سائیکل استعمال کر کے اخراجات کو 300 روپے تک محدود کیا جاسکتا ہے۔
برقی موٹرسائیکل میں 800 والٹ کی موٹر اور 60 وولٹ کی 20 ایمپیئر بیٹری لگائی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ بیٹری 50,000 کلومیٹر تک چل سکتی ہے اور پھر اسے 12,000 روپے کے عوض تبدیل کروانا جاسکتا ہے۔ برقی بائیک کی قیمت 89,000 سے 96,000 تک ہے ۔خاص بات یہ ہے کہ ان موٹر سائیکلوں کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے رجسٹریشن کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ یہ 50 سی سی سے کم ہے۔
میری رائے میں یہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کی ترقی کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ اور اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ادارہ پاکستان ہی میں کارخانے لگا کر برقی موٹرسائیکل تیاری کرنے سے متعلق سوچ سکتا ہے۔ یوں جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہونگے وہیں ملکی معیشیت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ نیز تیل درآمد کرنے پر خرچ ہونے والا بھاری زر مبادلہ بھی کم کیا جاسکے گا۔ برقی بائیک پہلے ہی بھارت اور چین میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ دونوں پڑوسی ممالک میں نوجوان خواتین میں برقی موٹر سائیکل بہت زیادہ مقبول ہے۔ بہت سی خواتین کالج اور دفتر جانے کے لیے عوامی مسافر بسوں کے بجائے موٹر سائیکلوں کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ پاکستان میں بھی برقی موٹر سائیکلیں جلد مقبول ہوجائیں گی۔