وفاقی حکومت نے 18 ستمبر 2018ء بروز منگل قومی اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران موجودہ بجٹ 2018-19ء میں ترامیم کا اعلان کردیا۔
اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان دیگر وزراء اور قانون سازوں کے ساتھ موجود تھے۔
بجٹ میں پیش کردہ کئی ترامیم میں سے ایک 1800cc اور اس سے زیادہ کی کارون پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھا کر 20 فیصد کرنا بھی شامل تھا۔ واضح رہے کہ 1800cc اور زیادہ کی کاروں پر اس سے پہلے ڈیوٹی 10 فیصد تھی۔
مزید برآں کمپلیٹلی بلٹ یونٹس (CBUs) سے درآمد شدہ اور مقامی سطح پر تیار کردہ گاڑیوں تک، یہ اضافی ٹیکس ہر گاڑی پر لاگو ہوگا۔ ایک تجزیہ کار ارغان کے مطابق اضافی FED گاڑیوں پر زبردست اثر ڈالے گی جن کی قیمت مزید بڑھ جائے گی۔
البتہ تمام کمرشل گاڑیوں اور وینز پر FED تبدیل نہیں ہوگا، جو کہ صفر ہے۔
اس کے علاوہ نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر پابندی بھی ہٹا دی گئی ہے، اور اب گاڑی کی انجن گنجائش سے قطع نظر، نان-فائلرز باآسانی انہیں خرید سکتے ہیں۔ یہ ترمیم گاڑیوں کی فروخت پر مثبت اثرات ڈالے گی، کیونکہ جب سے نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگائی گئی تب سے فروخت میں زوال کا رحجان دیکھنے میں آ رہا تھا۔
مزید برآں، حکومت نے پیٹرولیئم مصنوعات پر پیٹرولیئم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے کا فیصلہ بھی واپس لینے کا اعلان کیا، جسے گزشتہ حکومت نے لاگو کیا تھا۔ لیکن اگر شرح تبادلہ میں فرق ہوتا ہے تو پیٹرول کی قیمت 20 روپے تک بڑھ سکتی ہے۔
ملک کی اقتصادی صورتحال کو بیان کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجٹ خسارہ گزشتہ حکومت کے دور میں 4.1 سے بڑھ کر 6.6 فیصد ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔