آپ کو پٹرول پمپ پر کیسے لوٹا جاتا ہے؟ بچنے کا طریقہ

0 824

آپ نے لوگوں کی ایسی شکایات ضرور سنی ہوں گی کہ پٹرول پمپوں پر ان کے ساتھ بے ایمانی کی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا ایسی باتوں سے بھرا پڑا ہے۔ بلکہ ہو سکتا ہے آپ کسی ایسے شخص کو جانتے بھی ہوں کہ جس کو حال ہی میں ایسے تجربے کا سامنا کرنا پڑا ہو، لیکن آپ نے سوچا کہ آیا کبھی آپ بھی اس کا شکار ہوئے ہیں یا نہیں؟

اگر آپ گاڑی چلاتے ہیں اور مختلف پٹرول پمپوں سے فیول بھرواتے ہیں، تو عین ممکن ہے کہ آپ کی محنت سے حاصل کی گئی کمائی کسی لالچی پٹرول پمپ مالک یا مینیجر کی جانب سے لوٹی گئی ہو۔

یہ کام کچھ اس طرح کیا جاتا ہے:

ٹینگو ٹرِک (مینوئل ٹرن اوور)

آپ کسی پٹرول پمپ پر گئے اور ‘اتنے’ روپے کا پٹرول ڈالنے کا کہتے ہیں۔ ملازم پمپ تک پہنچتا ہے، کچھ بٹن دباتا ہے اور آپ کو کہتا ہے کہ “زیرو میٹر ودیکھ لیں”، نوزل اٹھاتا ہے اور آپ کی گاڑی میں ڈال دیتا ہے۔ ملازم ٹینک بھرنا شروع کرتا ہے جبکہ آپ کی آنکھیں میٹر پر لگی ہیں۔ اس دوران  ایک دوسرا ملازم آپ کو مخاطب کرکے پوچھتا ہے کہ وِنڈ شیلڈ صاف کردوں؟ اسے نمٹانے کے بعد جب تک آپ کی نظر دوبارہ میٹر پر جاتی ہے، تب تک وہ رُک چکا ہوتا ہے۔

یہاں ہوا کیا؟

جب دوسرے ملازم نے آپ کی توجہ اپنی جانب کروائی،  تب تک میٹر صحیح رفتار کے ساتھ چل رہا تھا۔ لیکن اُس کے آتے ہی آپ کی عقابی نگاہیں میٹر پر سے لمحے بھر کے لیے ہٹیں اور میٹر طوفانی رفتار سے بڑھتے ہوئے اپنا کام پورا کر گیا۔

‘نو کلک’ ٹرِک

پٹرول پمپ جدید ترین آلات سے لیس ہوتے ہیں، جن میں آٹومیٹڈ نوزلز کے حامل پٹرول پمپ بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک ٹرِگَر لاک ہوتا ہے، جسے کھولا جائے تو یہ تب تک چلتا رہتا ہے جب تک پائپ میں فیول بہہ رہا ہو اور یہ بہاؤ ختم ہوتے ہی وہ خودکار طور پر بند ہو جاتا ہے۔ اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن جب پٹرول پمپ مالک یا مینیجر لالچی ہو تو وہ اس فیچر کا فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کرتا ہے۔

آپ پمپ کے قریب گاڑی روک کر  پٹرول کا مطالبہ کریں۔ آپ کو زیرو میٹر چیک کرنے جیسی عام ہدایات کا سامنا ہوگا اور پھر ملازم پٹرول ڈالنا شروع کرتا ہے۔ پمپ آپ کی مطلوبہ رقم پر پہنچ کر رک جاتا ہے، جو میٹر پر نظر بھی آتی ہے۔ بظاہر سب کچھ ٹھیک نظر آتا ہے  کہ آپ کے ساتھ کوئی بے ایمانی نہیں کی گئی، لیکن حقیقت میں ایسا ہوا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ملازم کو نوزل پر آٹو-لاک لگانے کے بعد اپنے ہاتھ ہٹا لینے چاہیے تھے اور جب ‘کلک’ کی آواز آئے تبھی اسے چھونا چاہیے تھا، جو ظاہر کرتا ہے کہ پمپنگ کا عمل رُک گیا ہے؟ کلک اور میٹر کے رُکنے کے درمیان 3 سے 4 سیکنڈز کا وقت ہوتا ہے۔ پمپ ان چند سیکنڈوں میں پمپ فیول بھیجتا رہتا ہے کیونکہ (نوزل سے پمپ) تک موجود ٹیوب میں تمام ایندھن خالی کرنا ہوتا ہے اور میٹر پہلے ہی آپ سے اس کی رقم لے چکا ہے۔ جیسے ہی میٹر رُکتا ہے، ملازم آٹو-ٹرِگَر کو خود روک دیتا ہے اور نوزل بند کر دیتا ہے (جبکہ کچھ ایندھن اب بھی فیول ٹیوب میں موجود ہے)۔ وہ نوزل کو واپس لگاتا ہے۔ یوں جس فیول کے آپ نے پیسے دیے وہ آپ کی گاڑی کے ٹینک تک نہیں پہنچا اور واپس پٹرول پمپ کے ٹینک میں چلا گیا۔

گمراہ کرنا

یہ دھوکا بھی بہت آسان سا ہے اور آجکل بہت عام ہے۔

یہ کچھ اس طرح کام کرتا ہے:

آپ پٹرول پمپ پر جاتے ہیں اور 1000 روپے کا پٹرول طلب کرتے ہیں۔ “زیرو میٹر” چیک کرنے جیسی عام  باتوں کے بعد ملازم گاڑی کی ٹنکی بھرنا شروع کرتا ہے اور جیسے ہی میٹر 200 روپے دِکھاتا ہے تو رُک جاتا ہے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ آپ کو 1000 روپے کا پٹرول چاہیے تو وہ معذرت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے 200 روپے سنا تھا۔ ملازم سے اس گفتگو کے دوران آپ کی نظر میٹر پر سے ہٹ گئی۔ اس موقع پر ایک اور ملازم/سپروائزر بھی آ جاتا  ہے۔ پہلا ملازم پمپ پر واپس جاتا ہے جبکہ آپ سپروائزر کو مسئلہ بتا رہے ہوتے ہیں۔ وہ میٹر ری سیٹ نہیں کرتا اور پھر 800 روپے پر روک لیتا ہے۔ جب آپ بتاتے ہیں تو ملازم یقین دلاتا ہے کہ اس نے پمپ ری سیٹ کیا تھا اور آپ کو 1000 روپے ادا کرنے پڑیں گے۔

بچیں کیسے؟

فراڈیے تو وہ کرتے رہیں گے جو وہ کرتے رہتے ہیں، لیکن آپ خود کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟

یہ کارآمد ترین 8 ٹپس ہیں جو آپ کو ایسی فراڈی حرکتوں سے بچا سکتی ہیں:

۔ ہمیشہ میٹر پر ‘زیرو’ چیک کریں، چاہے پٹرول پمپ پر کتنا ہی رش کیوں نہ ہو۔ پٹرول پمپ ملازم سے کہیں کہ وہ میٹر کے سامنے سے ہٹ جائے۔ بہتر ہے کہ آپ گاڑی سے باہر نکل کر ملازم کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔

۔ پٹرول پمپ کے کسی بھی ایسے ملازم کو نظر انداز کریں جو بات چیت شروع کرنا چاہ رہا ہو اور ہمہ وقت اپنی نظریں پمپ پر مرکوز رکھیں۔

۔ جب تک میٹر چل رہا ہو تب تک ملازم کو پیسے ہرگز نہ دیں، چاہے آپ کو کتنی ہی جلدی کیوں نہ ہو۔

۔ ایک مرتبہ “زیرو میٹر” چیک کرنے کے بعد یقینی بنائیں کہ جب تک نوزل نہ ڈالا جائے تب تک وہ زیرو ہی رہے اور آٹو-نوزل کھلا ہوا ہو۔

۔ اگر آپ گاڑی میں بیٹھے رہنے کو ترجیح دیں تو فیول بھرے جانے کے دوران میٹر پر نظر رکھیں اور فیول بھرنے والے ملازم کے ہاتھوں پر بھی توجہ دیں۔

۔ اگر پمپ پہلے رک جائے تو میٹر پر نگاہیں رکھیں اور اپنی توجہ اِدھر اُدھر مت کریں۔

۔ کوشش کریں کہ ایندھن لیٹرز میں بھروائیں (روپوں میں نہیں)۔

۔ اگر روپوں میں بھروانا ضروری ہو تو پھر یہ طاق اعداد میں ہونے چاہئیں، جفت میں نہیں۔

ایسی حرکتیں بہت کم پٹرول پمپوں پر کی جاتی ہیں، جو لالچی مالکان اور مینیجرز کے ہوتے ہیں۔ بیشتر پٹرول پمپ آپ کو ایمانداری کے ساتھ ایندھن بیچتے ہیں۔ لیکن یہ چند گندی مچھلیاں پورے تالاب کو گندا کرتی ہیں، اس لیے ہوشیار رہیں۔

ذمہ دار شہری ہیلپ لائن: اگر آپ کو کسی ایسے فراڈ کا سامنا ہو تو 0800-02345 پر پٹرول پمپ کو رپورٹ کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.