ہونڈا، سوزوکی اور ٹویوٹا نووارد رینالٹ اور کِیا موٹرز سے بھڑنے کو تیار

0 205

جب سے پاکستان میں گاڑیاں بنانے والے اداروں کی آمد سے متعلق مصدقہ خبریں سامنے آئی ہیں، گاڑیوں کے شعبے میں زبردست ہلچل نظر آرہی ہے۔ جن غیر ملکی کار ساز اداروں نے پاکستان میں قدم رکھنے کے فیصلے کا اعلان کر رکھا ہے ان میں رینالٹ (رینو)، کیا موٹرز، ہیونڈائی کے علاوہ متعدد چینی ادارے بھی شامل ہیں جو پاکستانی اداروں کے ہمراہ مارکیٹ میں اپنی گاڑیاں متعارف کروانا چاہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ادارے آئندہ سال تک عملی طور پر گاڑیوں کے شعبے میں شامل ہوجائیں گے اور ان کی گاڑیاں بھی منظر عام پر آنے لگیں گی۔

گاڑیاں بنانے والے غیر ملکی اداروں کی آمد نے پاکستان کے “تین بڑوں” کو بھی چوکننا کردیا ہے۔ ہونڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی تینوں ہی اس بدلتی ہوئی صورتحال کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں اور ممکنہ مسابقت کے لیے کمر کس چکے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان اداروں کی پیش کردہ مقبول برانڈز کو آنے والے وقت میں نہ صرف غیر ملکی اداروں بلکہ متعدد ملکی اداروں بشمول یونائیٹڈ موٹرز اور ڈی ایف ایس کے و روڈ پرنس کے اشتراک سے بھی زبردست مقابلہ درپیش ہوسکتا ہے۔

تبدیل ہوتی فضا کو سب سے پہلے جس ادارے نے محسوس کیا وہ ٹویوٹا انڈس موٹرز ہے۔ انہوں نے نہ صرف اسے محسوس کیا بلکہ غیر ملکی اداروں کے مقابلے میں اپنی حکمت عملی میں بھی واضح تبدیلی کرنا شروع کردی ہے۔ اس ضمن میں ٹویوٹا کی جانب سے جو قابل ذکر اقدامات اٹھائے گئے ہیں، وہ یہ ہیں:

  • گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ بننے والے عوامل کی بیخ کنی تاکہ حقیقی خریدار کو جلد از جلد گاڑی فراہم کی جاسکے۔
  • 4 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کے ذریعے گاڑیوں کی تیاری کی استعداد میں 10 ہزار سالانہ اضافے کا منصوبہ بنایا گیا۔
  • توقع ہے کہ ادارے کرولا کے دو ماڈلز GLi اور Xli کو ختم کر کے ایک نئی 1300cc وائیوس یا 1000cc یارس (وٹز) متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
  • ادارے نے بہت جلد نئی ہائبرڈ کیمری کی پیشکش کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
  • ادارہ ٹویوٹا فورچیونر کا نیا ڈیزل انجن ماڈل بھی متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

آئیے اب بات کرتے ہیں سوزوکی کی جس نے رواں سال درج ذیل پانچ نئی سواریاں متعارف کروائیں؛

  • مناسب سائز کی سیڈان سوزوکی سیاز
  • کلٹس کا نیا ماڈل مع AGS
  • برق رفتار ہیوی بائیکس GSX R600 اور ایک 150cc موٹر سائیکل GR150
  • اس کے علاوہ ایسی خبریں بھی گردش میں ہیں کہ ادارہ سال 2019ء کی پہلی سہہ ماہی میں 660cc آلٹو بھی پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اور آخر میں بات کرتے ہیں ہونڈا پاکستان کی؛

  • سال 2018ء کی پہلی سہہ ماہی میں ادارہ ایک نئے انداز سے ہونڈا سوک ٹربو 5 پیش کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اس سے قبل انجن کے مسائل کے باعث اس کی فروخت روک دی گئی تھی۔
  • یہ بھی کہا جارہا ہے کہ 2018ء میں نئی ہونڈا سِٹی پیش بھی پیش کی جائے گی۔
  • ادارہ نے اپنی گاڑیوں کے نیویگیشن سسٹم کو بھی اپڈیٹ کیا ہے۔
  • سوشل میڈیا پر ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ہونڈا 1200cc برائیو مقامی سطح پر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ تاہم اب تک یہ اس خبر کی باضابطہ تصدیق ممکن نہیں ہوسکی۔

یہ اقدامات واضح کرتے ہیں کہ ایک عرصے سے مقامی مارکیٹ میں اجارہ داری قائم رکھنے والے ادارے اب صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے انقلابی تبدیلیاں کر رہے ہیں جس سے انہیں نئے کار ساز اداروں کی آمد کے بعد زیادہ نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ یہ ادارے نہ صرف اپنی استعداد بڑھا رہے ہیں بلکہ اپنی مصنوعات کو بھی اپڈیٹ کر رہے ہیں تاکہ وہ دیگر غیر ملکی اداروں کی گاڑیوں کا جم کر مقابلہ کرسکیں۔ غرض یہ کہ تبدیلی کی شروعات ہوچکی ہے اور اب لوگ منتظر ہیں کہ رینالٹ اور کیا موٹرز جیسے ادارے ان کے لیے کیا پیش کرتے ہیں۔ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ نووارد اداروں سے مقامی مارکیٹ میں تنوع کو فروغ ملے گا اور پہلے سے موجود ادارے بھی اپنے صارفین کو بہتر سواریاں دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ پاکستان کے موجودہ “تین بڑوں” کو صرف غیر ملکی اداروں کی آمد سے ہی نہیں بلکہ کئی ابھرتے ہوئے ملکی کار ساز اداروں سے بھی مسابقت درپیش ہوگی۔ ایسے ہی دو ادارے یونائیٹڈ موٹرز اور روڈ پرنس ہیں۔ آئیے، ان کی پیش رفت پر بات کرتے ہیں۔

یونائیٹڈ موٹرز سال 2018ء میں دو نئی سواریاں پیش کرنے کی تیاری کرچکا ہے۔

ادارہ 800cc گاڑی متعارف کروانے کے لیے کمربستہ ہے جو براہ راست سوزوکی مہان کو ٹکر دے سکے گی

اس کے علاوہ 1000cc پک اپ بھی پیش کی جائے گی۔

امید کی جا رہی ہے کہ 2018ء میں دو نئی موٹر سائیکلیں بھی پیش کی جائیں گی۔

ان سواریوں کی تیاری کے لیے ملک میں کارخانے کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

ملک میں موٹر سائیکل بنانے والا ادارہ روڈ پرنس بھی ڈی ایف ایس کے ساتھ مل کر پاکستان میں نئی گاڑیوں کی تیاری شروع کرنے جارہا ہے۔

غرض یہ کہ ‘بگ تھری’ بخوشی نہ سہی مجبوری ہی میں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں تاکہ نئے آنے والے اداروں کے ساتھ بھڑنے کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔

یہ تو تھے ہمارے خیالات، آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ اپنی رائے ہم تک بذریعہ تبصرہ ضرور پہنچائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.