روپے کی قدر میں ریکارڈ توڑ مسلسل کمی اور حکومت کی جانب سے مختلف ٹیکس اور لیویز لاگو کرنے کی وجہ سے پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے پنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے کہ جس کا اطلاق یکم جولائی 2019ء سے ہوگا۔
ہونڈا، ٹویوٹا، الحاج فا اور اِسوزو کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد یہ صرف کچھ وقت کی بات تھی کہ پاک سوزوکی بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں تبدیلی کرے۔ صارفین کو پاک سوزوکی کی جانب سے یہ اضافہ ہضم کرنے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ نئی قیمتیں بہت زیادہ غیر حقیقی لگ رہی ہیں اور ایک سال قبل کسی نے اتنی قیمتوں کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا۔ آگے دیکھیں تو روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کے منفی اثرات اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کے نفاذ نے اس بات کو یقینی بنا دیا تھا کہ تمام آٹو مینوفیکچررز اپنی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہو جائیں۔ حکومت نے حال ہی میں گاڑیوں پر ان کی انجن گنجائش کے لحاظ سے 2.5 فیصد، 5 فیصد اور 7.5 فیصد FED عائد کی تھی۔ ان تمام عوامل نے قیمت میں اضافے کا بم بنایا جو اب عوام کے سر پر پھٹا ہے۔ ملک بھر کی سوزوکی ڈیلرشپس کو بھیجیے گئے اس سرکلر کے مطابق گاڑیاں بنانے والے جاپانی ادارے نے اس اضافے کی مندرجہ بالا وجوہات واضح طور پر بیان کی ہے۔ کمپنی مارکیٹ پر اثر ڈالنے پر مجبور تھی۔ PSMC کا باضابطہ نوٹیفکیشن نیچے موجود ہے:
سب سے زیادہ اضافہ سوزوکی سوئفٹ AT NAV میں دیکھا گیا ہے جو 17 لاکھ 21 ہزار روپے سے 20 لاکھ 5 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے یعنی 3 لاکھ 29 ہزار روپے کا فرق۔ سوزوکی ویگن آر VXR اور VXL کی قیمتیں بالترتیب 12 لاکھ 64 ہزار اور 13 لاکھ 44 ہزار روپے سے 15 لاکھ 40 ہزار اور 16 لاکھ 25 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ اسی طرح سوزوکی کلٹس VXR کی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار روپے اضافے سے 17 لاکھ 45 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ VXL ویرینٹ کی قیمت اب 18 لاکھ 55 ہزار روپے ہے جس کی قیمت میں 3 لاکھ 4 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ سوزوکی وِٹارا کی نئی قیمت 2 لاکھ 5 ہزار روپے اضافے کے ساتھ 42 لاکھ 95 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ پرانی اور نئی قیمتوں کا تقابل مندرجہ ذیل چارٹ میں موجود ہے:
واضح رہے کہ مندرجہ بالا ریٹیل قیمت میں یہ ٹیکس شامل ہیں:
ایکس-فیکٹری پروڈکٹ قیمت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس
ڈیلرشپ تک پہنچنے کے لیے گاڑی پر لگنے والے فریٹ چارجز
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) جو حکومت نے کچھ اس طرح عائد کی ہے:
سوزوکی مصنوعات کی نئی قیمتوں سے ظاہر ہوا ہے کہ کلٹس کا بہترین ویرینٹ تقریباً 20 لاکھ کی حد کو چھو رہا ہے۔ سوزوکی بولان کی قیمت تک 1 ملین یعنی 10 لاکھ کا ہندسہ عبور کر چکی ہے جو حیران کن ہے، خاص طور پر آٹو مینوفیکچرر کی جانب سے پیش کردہ ان گاڑیوں کا معیار دیکھیں تو قیمتیں دیکھ کر واقعی حیرت ہوتی ہے۔ کمپنی نے اس نوٹیفکیشن میں اپنے CKD اور CBU یونٹس کی قیمتیں بھی بڑھائی ہیں۔ تمام گاڑیوں پر FED کے نفاذ نے بھی صارفین کے لیے ان گاڑیوں کی قیمتیں ہضم کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ عوام کی قوتِ خرید بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے اور کیونکہ سوزوکی پاکستان میں ابتدائی نوعیت کی گاڑیاں بناتا ہے اور بہت عرصے سے مارکیٹ کا بڑا حصہ کمپنی کے نام ہے۔ میرا خیال ہے کہ ممکنہ خریدار اب نئی سوزوکی گاڑی خریدتے ہوئے بہت زیادہ سوچیں گے۔ دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گھٹتی ہئی قدر نے بھی تمام آٹومینوفیکچررز کے لیے قیمت بڑھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔
ایسے خراب ہوتے معاشی حالات میں پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کے مستقبل کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟ نیچے تبصروں میں ہمیں ضرور بتائیں اور آٹوموبائل انڈسٹری کی تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔