ہمارا وطن پاکستان بلاشبہ دنیا کے حسین ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ خدا نے اس پاک سرزمین پر ایسے شاہکار تخلیق کیے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس خوبصورتی سے آنکھیں خیرہ کرنے کے لیے نہ صرف اندرون ملک بلکہ دیگر ممالک سے بھی سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرتی رہی ہے۔ بات ہو گھنے جنگلات کی یا پھر وسیع ریگستانوں کی، چاہے آپ دریا میں گرنے والی خوبصورت اور مترنم آبشاریں دیکھنا چاہیں یا برف پوش پہاڑوں کی چوٹیاں، یہاں وہ سبھی کچھ موجود ہے کہ جنہیں دیکھ کر کوئی شخص تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس ضمن میں پاکستان کے شمالی علاقوں کو بھی کافی نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ یہاں موجود متعدد وادیوں کو جنت نظیر کہا جاتا ہے جو قطعاً غلط نہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران چند وجوہات کی بنا پر ان وادیوں میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ کافی کم رہا تاہم ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور نئی و بہتر شاہراہوں کی تعمیر کے بعد سیاحوں کی بڑی تعداد ایک بار پھر ملک کے اس حصے کو دیکھنے پہنچ رہی ہے۔
مملکت خداداد کے انہی خوبصورت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے فرنٹیئر 4×4 کلب نے لواری کے مقام پر پہلی بار سنو کراس ریلی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ایک روزہ سنو جیپ ریلی کے انعقاد میں جہاں مقامی افراد نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہیں منتظمین کو خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور افواج پاکستان کا بھی حوصلہ افزا تعاون حاصل رہا۔ پاک ویلز کو بھی اس مقابلے میں بحیثیت اسپانسر شریک ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: چولستان جیپ ریلی 2016 میں صاحبزادہ سلطان کی جیت؛ نادر مگسی ٹائٹل کا دفاع نہ کرسکے
صوبائی دارالحکومت پشاور سے تقریباً 35 سے 40 گاڑیوں کا قافلہ ریس میں شرکت کے لیے روانہ ہوا۔ دیر پہنچنے پر مقامی افراد نے ریلی کا والہانہ استقبال کیا۔ نواحی علاقے میں رات بسر کرنے کے بعد اگلی صبح گاڑیوں نے حتمی منزل یعنی ریس ٹریک کی طرف سفر شروع کیا۔ لواری پہنچنے پر علاقے کے لوگوں نے انتہائی شاندار انداز سے خیر مقدم کیا جسے چیف مارشل برہان کنڈی نے اپنی امیدوں سے بڑھ کر خیال کرتے ہیں۔
فرنٹیئر 4×4 کلب کے نائب صدر یاسر خان یوسف زئی نے لواری جیسے دور دراز علاقے میں ریلی معنقد کرنے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سال ایک اس علاقے میں بہت کم لوگ پہنچ پاتے ہیں کیونکہ اس کی وجہ مشہور خطرناک ترین گزرگاہیں ہیں کہ جن پر سفر کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ یہ رستہ رستہ موسم کی ابتر صورتحال اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہر سال 3 سے 4 ماہ کے لیے بھی بند ہوجاتا ہے۔
ریس کی شروعات سے ایک روز قبل چیف مارشل برہان کنڈی نے اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ لواری کا ریس ٹریک تمام ہی ڈرائیور صاحبان کے لیے نیا ہے اس لیے ان کے لیے اس پر گاڑی دوڑانہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگی۔ ممکنہ خطرات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ منتظمین نے ریس ٹریک منتخب کرنے سے پہلے مکمل تسلی کرلی تھی اور اسے ہر لحاظ سے موزوں سمجھے جانے کے بعد ہی اسے ریس ٹریک بنانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے۔
فرنٹیئر 4×4 کلب صرف شمالی علاقہ جات یا خیبر پختوانخوا تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے تمام ہی علاقوں میں اس کے اراکین موجود ہیں۔ ان میں سے فرنٹیئر 4×4 کے سینیئر رکن کیپٹن خالد خان بھی ہیں جن کا تعلق کراچی سے ہے۔ خالد خان صرف اس ریلی میں شرکت کے لیے کراچی سے لواری پہنچے۔ سیاہ برف پر سفر سے متعلق بات کرتے ہوئے خالد خان نے کہا کہ یہ ان کا برف پوش سڑکوں پر 4×4 گاڑی دوڑانے کا پہلا اور انتہائی منفرد تجربہ ہے۔ انہوں نے ریلی کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے گاڑیوں کی دوڑ میں شرکت کے خواہش مند افراد کو نئے موقع ملے ہیں اور ساتھ ہی اس خطے کو لوگوں کو نظروں میں لانے کا مقصد بھی پورا ہوسکے گا۔
لواری سنو کراس ریلی کا ٹریک 29.5 کلومیٹر طویل تھا جس میں 8.4 کلومیٹر مشہور لواری ٹنل بھی شامل تھی۔ ٹنل کے بعد لواری پاس شروع ہوتا ہے کہ جسے برصغیر کی تقسیم سے قبل hell pass کہا جاتا تھا۔ اس ریس فرنٹیئر 4×4 کلب کے علاوہ میں امارات 4×4 کلب کے اراکین نے بھی حصہ لیا۔
پہلی لواری سنو کراس ریلی 2016 کے فاتحین یہ رہے:
اول: یاسر خان
دوم : شاہ نواز خان
سوم: راحت اللہ خان
پہلے اور دوسرے درجے پر آنے والے فاتحین فرنٹیئر 4×4 کلب کے اراکین ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر آنے والے راحت اللہ کا تعلق دیر سے ہے۔ ریس کے بعد ہونے والی انعامی تقریب کے مہمان خصوصی جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) مالاکنڈ ڈویژن میجر جنرل نادر خان تھے۔ ریلی کے شرکاء میں انعامات تقسیم کیے۔ میجر جنرل نادر خان نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سنو جیب ریلی کا مقصد شہریوں کو تفریح کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ برف پوش علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینا بھی ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی اسمبلی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ، مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی آزاد خان اور دیر کے نائب کمشنر زکااللہ خٹک اور علاقائی ناظم صاحبزادہ فصیح اللہ سمیت متعدد سماجی شخصیات اور فوجی افسران سمیت علاقے میں موجود نوجوانوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد نے بھی اختتامی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر فرنٹیئر 4×4 کلب کے صدر بابر خان اور نائب صدر یاسر خان نے پاک ویلز کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
اس طرز کی ریلی کے انعقاد سے نہ صرف پاکستان میں گاڑیوں کے شوقین افراد کے لیے بہترین مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تصور تبدیل کرنے میں بھی مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ گزشتہ دہائی پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے کافی کٹھن ثابت ہوئی تاہم پچھلے برسوں میں صورتحال بہتری کی جانب گامزن نظر آتی ہے۔ پاکستان میں پہلی بار منعقد ہونے والی لواری سنو کراس ریلی 2016 بھی اسی مثبت اور بہتر ہوتی صورتحال کی عکاس ہے۔ اس طرح کے پروگرامات نہ صرف عوام کو ایک صحت بخش تفریح کا موقع فراہم کرنے کے لیے بلکہ ملک کے روشن مستقبل کے لیے بھی ضروری ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں بہت جلد ایسے مزید پروگرامات منعقد کیے جائیں گے جن سے دنیا بھر میں ملک کا مثبت تصور اجاگر کیا جاسکے۔
لواری سنو کراس ریلی 2016 کی ویڈیو ریکارڈنگ ذیل میں ملاحظہ کریں۔
پہلا حصہ:
Frontier Snow Cross Powered By PakWheels.com – Episode 1 Main highlights of the first Snow Jeep Rally in proud sponsorship with PakWheels.com which took place at the Lowari Top on February 28, 2016. The event was organized by Frontier 4×4 Club.
دوسرا (و آخری) حصہ:
Frontier Snow Cross Powered By PakWheels.com – Episode 2 Main happenings and interviews in the first Snow Jeep Rally in proud sponsorship with PakWheels.com, which took place at the Lowari Top on February 28, 2016. The event was organized by Frontier 4×4 Club.