پاکستان ریلوے کا نام ذہن میں آتے ہی ذہن میں ٹرینوں کی چھک چھک اور ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ حاصل کرنے والوں کی لمبی قطاریں اور بے ہنگم شور سنائی دینے لگتا ہے۔ وزارت ریلوے کے تحت چلنے والے سرکاری محکمے “پاکستان ریلوے” کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر آمد و رفت کی کم قیمت ، تیز رفتار اور آرام دہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ تاہم ایک طویل عرصے سے اس محکمہ کا پرسانِ حال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اب ٹرینوں سے دور بھاگتی ہے۔ لیکن اب دیگر محکموں کی طرح پاکستان ریلوے بھی جدید دور کے تقاضوں کو تسلیم کرتے ہوئے صارفین کو نئی سہولیات فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آرہا ہے جس سے کم از کم ٹکٹ حاصل کرنے کا مرحلہ تو باعزت طریقے سے طے کیا جاسکتا ہے۔
ٹرین میں سفر کرنے کے خواہشمند افراد کو لمبی قطاروں اور دھکم پیل سے بچانے کے لیے پاکستان ریلوے آج سے “ای-ٹکٹنگ” سروس کا آغاز کر رہا ہے۔ اب ٹرین میں سفر کرنے کے خواہشمند افراد www.pakrail.gov.pk سے گھر بیٹھے ٹرین کا ٹکٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس نئی سہولت کا باضابطہ آغاز وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے کی جانب سے پاکستان ریلوے کے صدر دفتر، لاہور میں بروز پیر ، 3 اکتوبر 2016 کو دوپہر ایک بجے کیا جائے گا۔ ابتدا میں یہ سہولت صرف لاہور اور راولپنڈی کے درمیان سفر کرنے والی ٹرینوں کے لیے حاصل ہوگی۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے جلد ہی اس کا دائرہ کار دیگر شہروں تک بڑھانے کا بھی کہا گیا ہے۔
پاکستان ریلوے سے متعلق مزید خبروں کے لیے یہاں کلک کریں
گزشتہ روز قومی اخبارات میں پاکستان ریلوے کی نئی سہولت سے متعلق ایک اشتہار بھی شائع کیا گیا۔ اس اشتہار میں ای-ٹکٹنگ سے استفادہ حاصل کرنے کا مکمل طریقہ کار بیان کیا گیا ہے۔ اس طریقہ کار کا جائزہ لے کر اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان ریلوے کی متعارف کروائی جانے والی نئی سہولت میں کئی سقم موجود ہیں جنہیں دور کر کے اسے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اول تو یہ کہ ٹرینوں میں سفر کرنے والی اکثریت ان افراد پر مشتمل ہوتی ہے کہ جو موبائل فون رکھنے کے باوجود کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے نابلد ہوتے ہیں۔ اور ایسے افراد کے لیے ای-میل ایڈریس، کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ سہولت قابل استعمال نہیں رہی۔ دوسرا مسئلہ موبائل فون پر موصول ہونے والے SMS کا بطور ٹکٹ استعمال ہے۔ سفر کے دوران موبائل فون کی بیٹری ختم ہوجانے یا کسی دیگر خرابی کے باعث “ای-ٹکٹنگ” کی سہولت استعمال کرنے والے صارفین کو مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ای-ٹکٹ کو پرنٹ کر کے استعمال کرنے کی بھی اجازت دی جانی چاہیے۔