پاکستان میں سوزوکی کزاشی کا مستقبل – تابناک یا تاریک؟
اگر کزاشی کو پاک سوزوکی کے تاج کا قیمتی ترین ہیرا کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ پاک سوزوکی نے پچھلے ہی سال کزاشی کو 50 لاکھ روپے میں متعاف کروایا ہے جو پاکستان میں دستیاب دیگر سوزوکی گاڑیوں سے سینکڑوں گنا مہنگی ہے۔ مہنگی ترین سوزوکی مصنوعات میں کزاشی کے بعد دوسرے نمبر پر سوزوکی ہیابوسا آتی ہے کہ جس کی قیمت کزاشی سے تقریباً نصف (26 لاکھ روپے) ہے۔ سوزوکی کزاشی (Kizashi) عالمی سطح پر ناکامی کے بعد اب پاکستان میں بھی زیادہ قابل ذکر نتائج حاصل کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک سوزوکی نے گاڑیوں کی قیمت میں 1 لاکھ روپے تک اضافہ کردیا
کیا سوزوکی کزاشی صرف پاکستان میں دستیاب ہے؟
جی ہاں۔ یہ حقیقت ہے کہ آج پاک سوزوکی جس کزاشی کو دور جدید کی بہترین سیڈان قرار دے کر پیش کر رہا ہے، اسے دنیا کا کوئی اور ملک تیار یا فروخت ہی نہیں کر رہا۔ سوزوکی جاپان نے اسے عالمی سطح پر سال 2010 میں متعارف کروایا تھا اور پھر صرف چار سال بعد 2014 میں اس کی تیاری بند کرنے کا اعلان کردیا۔ اس کی دو بنیادی وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ ایک وجہ تو یہ رہی کہ اس عرصے میں سوزوکی کو امریکا سے بے دخلی کے باعث عالمی سطح پر شدید مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری اور اہم ترین وجہ کزاشی میں پیش کیے جانے والے انجن کی قابلیت رہی کہ جو ایندھن بچانے کی صلاحیت سے عاری ہے۔
یوں پاک سوزوکی نے پاکستان کو ایک ایسی سیڈان گاڑی کی دستیابی کا “اعزاز” بخشا ہے کہ جو سوزوکی جاپان کی جانب سے 2014 میں ترک کردی گئی ہے۔ پاک سوزوکی نہ صرف اسے پاکستان لے کر آئی بلکہ لاہور میں ایک بھرپور تقریب میں اسے فخریہ طور پر پیش بھی کیا۔
اگر آپ کو اب بھی یقین نہیں کہ پاک سوزوکی ہی وہ واحد ادارہ ہے کہ جو سوزوکی کزاشی فروخت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تو پھر وکی پیڈیا کا صفحہ ملاحظہ فرمائے کہ جس پر پاکستان میں سوزوکی کزاشی کا علیحدہ حصہ بنایا ہوا ہے۔ اس کے لیے ہمیں پاک سوزوکی کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ نہیں؟
پاکستان میں سوزوکی کزاشی کے ناکام ہونے کی وجوہات
گو کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سوزوکی کزاشی کے ناکام ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں تاہم سب سے اہم وجہ ناقابل یقین قیمت ہے۔ کزاشی کی انتہائی زیادہ قیمت ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاک سوزوکی اسے ملک میں تیار نہیں کر رہا بلکہ مکمل تیار شدہ (CBU) حالت میں بیرون ملک سے درآمد کر رہا ہے۔ پاکستان میں نئی تیار شدہ گاڑی منگوانے پر 100 فیصد سے بھی زائد ڈیوٹی ادا کرنی پڑتی ہے جس کا براہ راست اثر گاڑی کی قیمت میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک سوزوکی کا نیا اشتہار – مقبول ترین گاڑیاں کیوں شامل نہیں؟
ہوسکتا ہے بعض لوگ اعتراض کریں کہ پاکستان میں دستیاب آوڈی A4 کی قیمت 58 لاکھ روپے اور آوڈی A3 کی قیمت صرف 38 لاکھ 50 ہزار روپے کیوں ہے؟ حالانکہ آوڈی پاکستان ان دونوں گاڑیوں کو بھی بیرون ملک سے مکمل تیار شدہ حالت میں منگواتی ہے۔ تو اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ ان دونوں گاڑیوں کا انجن کزاشی سے کم قوت والا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم لاگو ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ سوزوکی کزاشی میں 2400cc انجن لگایا گیا ہے جبکہ آوڈی A3 میں 1400cc اور آوڈی A4 میں 2000cc موجود ہوتا ہے۔ اگر انجن اور قیمت کے اعتبار سے سوزوکی کزاشی کی ہم پلہ گاڑیوں دیکھنا چاہیں تو ٹویوٹا کیمری (Camry) اور ہونڈا اکارڈ (Accord) کی مثال لے سکتے ہیں۔
پاک سوزوکی ایک ناکام گاڑی کیوں فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟
اگر آپ گاڑیوں کا شوق رکھتے ہیں تو اب تک پاک سوزوکی کا نیا اشتہار ضرور دیکھ چکے ہوں گے کہ جس میں کزاشی کو ڈرفٹنگ کی ناکام کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس 120 سیکنڈ دورانیے پر مشتمل مختصر فلم نما اشتہار میں کزاشی کو بہت زیادہ نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ اشتہار ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا کہ جب ہر نئی گاڑی خریدنے والا ہونڈا سِوک کی جانب متوجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر حلقوں میں سوزوکی کے نئے اشتہار اور ہونڈا سِوک کی آمد سے جوڑا جارہا ہے۔ ٹیلی ویژن پر چلنے والے نئے اشتہار کے علاوہ پاک سوزوکی کے ٹویٹر اور فیس بک صفحے پر بھی کزاشی کی زبردست تشہیری مہم جاری ہے۔ اس سے یہ بھی تاثر مل رہا ہے کہ پاک سوزوکی مقامی سطح پر کزاشی تیار کرنے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے تاکہ ملک میں سیڈان گاڑیوں کی دوڑ میں شامل ہوا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی لیانا مرگلہ اور بلینو جیسی کامیابی حاصل کیوں نہ کرسکی؟
The Suzuki Kizashi with its high definition design depicts luxury & precision. #SuzukiPakistan pic.twitter.com/gHK97cV1MF
— Suzuki Pakistan (@SuzukiPakistan) January 28, 2016
یہاں بیان کیے جانے والے تاریخی حقائق اور شواہد کی مدد سے آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ کسی اور ملک میں کزاشی کی پیش کش کا کوئی امکان نہیں ہے اور پاکستان میں چونکہ اتنی مہنگی سیڈان (اور وہ بھی سوزوکی کی تیار کردہ) کے لیے زیادہ موزوں نہیں اس لیے کزاشی کا مستقبل زیادہ تابناک نظر نہیں آتا۔
اگر اس اشتہار میں کزاشی کو بہت زیادہ نمایاں کر کے پاک سوزوکی خود کو پاکستان کا بہترین کار ساز ادارہ منوانا چاہتا ہے تو مجھے افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ زیادہ سے زیادہ اس نئے اشتہار سے سوزوکی ویگن آر اور سوزوکی سوِفٹ ہی کی فروخت میں قابل ذکر اضافہ کی امید باندھی جاسکتی ہے۔