پاکستان میں ٹویوٹا کرولا کی گیارہویں جنریشن متعارف کروائے جانے کے بعد ہی سے اس کی قیمت میں متعدد مرتبہ اضافہ کیا جا چکا ہے۔ ایسا دو مرتبہ تو اس وقت ہوا کہ جب ٹویوٹا نے نئی خصوصیات کے ساتھ کرولا کا نیا انداز (facelift) پیش کیا تھا۔ تاہم اس مرتبہ انڈس موٹر کمپنی کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی وجوہات خود کار ساز کی دسترس سے باہر ہیں اور بیرونی عوامل کے باعث انہیں یہ کڑوا گھونٹ پینا ہی پڑے گا۔
چونکہ پاکستان میں گاڑی کے تمام پرزے نہیں بنائے جا رہے اس لیے گاڑیاں بنانے والے اداروں کو بیرون ملک سے پرزے منگوانے کے لیے خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ اور اب شرح مبادلہ میں اضافے کے نتیجے میں بیرون ممالک سے گاڑیوں کے پرزے مہنگے داموں درآمد کیے جارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گاڑی کی تیاری پر آنے والی مجموعی لاگت بھی بڑھ رہی ہے اور یہ امر گاڑی کی قیمت پر براہ راست اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس افسوسناک صورتحال کے باعث جنوری 2018ء سے پاکستان میں کرولا گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ماڈل کے اعتبار سے نئی اور پرانی قیمتوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- ٹویوٹا کرولا XLi: موجودہ قیمت: 17,59,000 روپے؛ نئی قیمت: 18,19,000 روپے۔
- ٹویوٹا کرولا GLi: موجودہ قیمت: 18,89,000 روپے؛ نئی قیمت: 19,49,000 روپے۔
- ٹویوٹا کرولا GLi آٹومیٹک: موجودہ قیمت: 19,64,000 روپے؛ نئی قیمت: 20,24,000 روپے۔
- ٹویوٹا کرولا 1.6 آلٹِس: موجودہ قیمت: 21,49,000 روپے؛ نئی قیمت: 21,99,000 روپے۔
اس کے علاوہ دیگر کرولا ماڈلز کی قیمتیں تبدیل نہیں کی گئیں اور اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آسکی۔ گو کہ سوزوکی اور ہونڈا کی جانب سے اب تک گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ نہیں دیا گیا تاہم مستقبل قریب میں ایسا ہونا حیرانی کا باعث نہیں ہوگا۔ بہرحال، یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ کرولا کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ تھیں اور ان میں مزید اضافے کی خبر بیشتر خریداروں کے لیے ناگواری کا باعث ہوگی۔