ڈاٹسن ریڈی-گو: سوزوکی آلٹو 800 کی بہترین متبادل

1 454

پاکستان میں گزشتہ مالی سال کے دوران تقریباً 1 لاکھ 80 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ چونکہ یہاں جاپانی اداروں کی اجارہ داری ہے لہٰذا انہی اداروں نے سب سے زیادہ فائدہ سمیٹا۔ تاہم نئی آٹو پالیسی کی منظوری کے بعد یہ بات واضح ہوچکی کہ اب حکومتِ پاکستان دیگر کار ساز اداروں بالخصوص یورپی کار ساز کمپنیوں کو بھی ملک میں کام کرنے کے مساوی مواقع فراہم کرنا چاہتی ہے۔

جاپانی اداروں کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے حکومتی عہدیداران نے متعدد اداروں بشمول فیات، آوڈی اور ووکس ویگن سے کامیاب مذاکرات کا بھی دعوی کیا ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے جن یورپی اداروں کو پاکستان میں کرنے کی پیش کش دعوت دی گئی ہے ان میں سے شاید ہی کوئی ادارہ 10 لاکھ سے کم قیمت گاڑیاں متعارف کروانے کی اہلیت رکھتا ہے۔ فیات کی فہرست میں اکا دکا گاڑیاں ہیں جو اس زمرے میں پیش کی جاسکتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت یورپی اور جاپانی اداروں نے بھارت کو مدنظر رکھا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں چھوٹی اور کم قیمت گاڑیوں کی جلد آمد نظر نہیں آرہی۔

متعلقہ تحریر: نسان اور رینالٹ کی نئی گاڑیاں متعارف کروانے سے متعلق گفتگو

البتہ کار ساز اداروں کی ایک جوڑی ایسی ہے کہ جو چھوٹی گاڑیوں کے خلا کو بخوبی پُر کرسکتی ہے۔ یہ جوڑی ڈاٹسن اور رینالٹ (رینو) کی ہے۔ اولذکر نے سال 1986 میں کام کرنا بند کردیا تھا تاہم سال 2013 میں ترقی پذیر ممالک میں چھوٹی اور کم قیمت گاڑیاں کے ساتھ دوبارہ شروعات کی۔ فرانسیسی کار ساز ادارہ رینالٹ اور ڈاٹسن کے ذیلی ادارے نسان کی سربراہی عالمی شہرت یافتہ کارلوس گھوسن کے تجربکار ہاتھوں میں ہے۔ کارلوس گھوسن کو جاپان میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ یہ وہی شخص ہیں کہ جنہوں نے نسان کو گھاٹے سے نکال کر ایک منافع بخش ادارہ بنایا۔ اس کے علاوہ رینالٹ چھوٹی گاڑیاں تیار کرنے والے یورپی ادارے داشیا (Dacia) کا بھی مالک ہے۔ رینالٹ اور نسان کے درمیان تعلقات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رینالٹ اپنی یورپی گاڑیوں کو بھارت میں نسان کے ساتھ فروخت کرتا آرہا ہے۔ مثال کے طور پر داشیا ڈسٹر وہاں رینالٹ ڈسٹر کے نام سے دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ رینالٹ کیوِڈ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے جو بھارتی ماریٹ میں ماروتی سوزوکی 800 کے مساوی قیمت میں دستیاب ہے۔ غرض یہ کہ جہاں بھی نسان جائے گا، اس کے جوڑی دار رینالٹ، داشیا اور ڈاٹسن بھی وہاں جائیں گے۔

ڈاٹسن نے بھارت میں ایک اور شاندار گاڑی متعارف کرواتے ہوئے اس کی بُکنگ بھی شروع کردی ہے۔ اس چھوٹی گاڑی کا نام ڈاٹسن ریڈی-گو ہے۔ اسے آلٹو 800 کے مدمقابل پیش کیا گیا ہے۔ ڈاٹسن کا دعوی ہے کہ ریڈی-گو تقریباً 25.17 کلومیٹر فی لیٹر کی مسافت (مائلیج) فراہم کرسکتی ہے۔ انداز کے اعتبار سے یہ ‘اس گاڑی’ سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ کونسی گاڑی؟ سمجھ تو آپ گئے ہوں گے۔۔۔

بھارت میں رینالٹ کیوِڈ، ماروتی آلٹو 800، ہیونڈائی ایون اور ٹاٹا نینو کے مدمقابل پیش کی جانے والی ریڈی-گو میں 800cc انجن موجود ہے۔ یہ وہی انجن ہے کہ جسے رینالٹ کیوِڈ میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔ 3-سلینڈر والا یہ انجن 5-اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن کے ساتھ کیِوڈ میں 54 بریک ہارس پاور اور 72 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آوڈی پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری پر غور کرے گا

ڈاٹسن ریڈی-گو کی قیمت ڈھائی لاکھ بھارتی (393,633 پاکستانی) روپے سے ساڑھے تین لاکھ بھارتی (551,087پاکستانی) روپے تک جاتی ہے۔ پاکستان میں دستیاب چھوٹی گاڑیوں کے مقابلے میں یہ گاڑی نہ صرف قیمت میں کم ہے بلکہ اس میں متعدد خصوصیات مثلاً پاور اسٹیئرنگ، LED لائٹس، موسیقی و تفریحی سسٹم، اگلی جانب پاور ونڈوز اور ڈرائیور کے لیے حفاظتی ایئربیگز بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اسے پانچ مختلف رنگوں میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

نسان پاکستان اس وقت چند ڈاٹسن گاڑیوں کی آزمائش کر رہا ہے۔ اس لیے میں نے نسان پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک دوست سے رینالٹ کیوِڈ اور ڈاٹسن ریڈی-گو کے بارے میں بات کی۔ چونکہ یہ گاڑی حال ہی میں پیش کی گئی ہے اور بھارت میں اس کی فراہمی یکم جون 2016 سے کی جائے گی اس لیے یہ جان کر حیرت نہ ہوئی کہ نسان پاکستان آئندہ 2 سے 3 سالوں میں اسے یہاں پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ یہ گاڑی ہماری مارکیٹ کے لیے بہت موزوں ہے اور اسی لیے ہم انہیں بارہا یہ بات یاد کرواتے رہیں گے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.