جنوبی کوریائی ادارے کِیا موٹرز کی پاکستان واپسی کے امکانات روشن

0 152

یونس برادرز گروپ (YBG) اور جنوبی کوریا کے ادارے کِیا موٹرز کے درمیان پاکستان میں گاڑیوں کا کارخانہ لگانے سے متعلق گفتگو جاری ہے۔ BIPL سیکورٹیز کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لکی سیمنٹ اور ICI پاکستان کے منتظم ادارے یونس برادرز گروپ اور معروف کار ساز کمپنی کے درمیان بات چیت کا پہلا دور شروع ہوچکا ہے۔

نسان-رینو، آوڈی اور بی ایم ڈبلیو کی جانب سے پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری اور کم قیمت گاڑیوں کی فراہمی سے متعلق اعلانات سامنے آنے کے بعد جنوبی کوریا کے ادارے کِیا موٹرز نے بھی اس ضمن میں دلچسپی لینا شروع کردی ہے۔ یاد رہے کہ اولذکر یورپی اداروں نے رواں سال نئی آٹو پالیسی 2016-2021 نافذ ہونے کے بعد پاکستان میں کارخانہ لگانے کے لیے دلچسپی ظاہر کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ دہائی میں کِیا موٹرز پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری کا دو مرتبہ تجربہ کرچکا ہے۔ سال 1999-2000 کے بعد 2004-05 میں دیوان موٹرز کے اشتراک سے مقامی تیار شدہ کیا اسپیکٹرا اور کلاسک NGV متعارف کروائی گئی تھیں۔ جنوبی کوریائی ادارے کی تازہ پیش رفت سے متعلق BIPL سیکورٹیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے پر آغاز سے دونوں ہی اداروں کو بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔ ایک جانب کار ساز ادارے کو ایک نئی مارکیٹ رک رسائی کا موقع حاصل ہوگا تو دوسری ادارے کو ایک نئے شعبے میں داخل ہوکر اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا موقع میسر آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ہیونڈائی کی گاڑیاں پاکستان میں مقبول ہوسکتی ہیں؟

گاڑیوں کی فروخت میں اضافے، ملک کی بہتر ہوتی معاشی صورتحال، چین کے تعاون سے بننے والی اقتصادی راہداری، کم شرح سود اور پرکشش رعایتی پالیسیوں کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں۔ اس کی مثال ملک میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کے اعداد و شمار سے بھی لگائی جاسکتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گو کہ اب بھی یہ تعداد خطے کے دیگر ممالک سے بہت کم ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس میں بتدریج اضافے سے بہتر مستقبل کی امید رکھی جاسکتی ہے۔

البتہ نئی آٹو پالیس نافذ ہوجانے کے بعد نئے کارخانوں کے قیام سے متعلق پیش رفت کا اب بھی انتظار کیا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق عام کارخانے کو مکمل کام شروع کرنے کے لیے دو سے تین سال کا عرصہ درکار ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں نئے کارخانوں کے قیام سے گاڑیوں کے پرزے تیار کرنے والے مقامی اداروں کو بھی قابل ذکر فوائد حاصل ہوں گے جن میں کاروبار کا فروغ اور نئی ملازمتوں کے مواقع بھی شامل ہیں۔ یہ اور ان جیسے بے شمار فوائد ملک کی معاشی صورتحال پر بھی مثبت اثرات مرتب کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ پاکستان میں نافذ العمل نئی آٹو پالیسی کا ایک ہدف سال 2021 تک ملک میں تیار ہونے والی گاڑیوں، جیپ، وین اور چھوٹی کمرشل سواریوں کی فروخت کو 4,29,000 سے زائد تعداد تک پہنچانا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.