وڈیو – حادثے کے بعد اورنج لائن ٹرین کا لوہے کا پِلر گر گیا

1 19,996

ایک شدید حادثے کے بعد اورنج لائن میٹرو ٹرین (OLMT) کا ایک لوہے کا پِلر (gantry) گر گیا۔ واقعہ اس میگاپروجیکٹ کے آغاز کے صرف 10 دن بعد پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق باغبان پورہ، لاہور کے قریب ایک تیز رفتار کنٹینر ٹرک OLMT ٹریک کے نیچے لوہے کا پِلر سے جا ٹکرایا۔ مبینہ طور پر ٹرک ڈرائیور کے قابو سے باہر نکل گیا تھا۔

ٹکر کے نتیجے میں لوہے کا پِلر پارک کی گئی دو گاڑیوں پر جا گرا۔ وڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دونوں گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ البتہ ٹرک ڈرائیور اور مسافر کو معمولی زخم آئے ہیں۔ واقعے میں کسی کی جان نہیں گئی۔

عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ حادثہ ٹرک پر موجود کنٹینر کی زیادہ اونچائی کی وجہ سے پیش آیا۔ حادثے پر OLMT ترجمان نے کہا ہے کہ height-gantries اورنج لائن منصوبے کا اہم حصہ ہیں کیونکہ وہ ٹرین کے نیچے موجود بجلی کے تاروں کو تحفظ دیتی  ہیں۔

کئی مرتبہ تاخیرکا شکار ہونے کے بعد حکومت پنجاب نے 25 اکتوبر 2020 کو OLMT   کا افتتاح کیا تھا۔ اس وقت ٹریک پر 22 ٹرینیں چل رہی ہیں۔ 27 کلومیٹرز طویل یک طرفہ سفر 45 منٹ میں مکمل ہوتا ہے، جو علی ٹاؤن اور ڈیرہ گجراں کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین روزانہ 2,50,000 افراد کو سفری سہولت دے سکتی ہے۔

اورنج لائن میٹرو پر بجلی کے اخراجات:

قبل ازیں فروری مین لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ـ(LESCO) نے بتایا تھا کہ 90 گھنٹے کے ٹیسٹ رن کے دوران تقریباً 2.7 ملین بجلی کے یونٹ ضائع ہوئے۔ اس لحاظ سے کُل لاگت 50 ملین روپے آئے۔

‏LESCO کا اندازہ ہے اورنج لائن کو چلانے پر روزانہ 25 ملین روپے کی بجلی خرچ ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ بجلی کے بل کی صورت میں حکومت کو ہر مہینے 750 ملین روپے ادا کرنا ہوں گے۔ یہ بل عام آدمی ہی اپنی جیب سے ادا کرے گا۔ یعنی یہ 27 کلومیٹرز طویل ٹریک کے ساتھ محدود لوگوں کے لیے ہی فائدہ مند ہوگی۔

اس کے علاوہ حکومت کو ٹکٹ کی قیمت 60روپے رکھنے کے باوجود 10 ارب روپے کی اضافی سبسڈیز ادا کرنا ہوں گی۔ یہ کرایہ بھی کئی لوگوں کی جیب پر بھاری ہے، لیکن اس سے زیادہ کرنے پر مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

مزید ویوز، نیوز اور ریویوز کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.