شیورولے ایکسکلُوزِو/جوائے کا جائزہ اُس کے مالک کی نظر سے: قیمت، خصوصیات اور تفصیلات

0 1,879

شیورولے ایکس کلوزِو(Exclusive) ایک کومپیکٹ ہیچ بیک ہے، جسے پاکستان میں جوائے (Joy) کے نام سے پیش کیا گیا تھا اور اس کار نے سوزوکی مہران، ہیونڈائی سینٹرو اور ڈائی ہاٹسو کورے کا مقابلہ کیا۔ شیورولے ایکسکلوزِو کا بین الاقوامی ورژن 2005ء میں بند کر دیا گیا تھا۔ 2005ء سے 2009ء تک میکسس موٹرز (Maxis Motors) نے پاکستان میں شیورولے جوائے کی پیداوار کا آغاز کیا۔ یہ 1000cc پٹرول انجن کے ساتھ آئی۔ جس گاڑی، شیورولے ایکس کلوزِو، کا یہاں جائزہ لیا جا رہا ہے وہ کوریا سے درآمد کی گئی ہے اور 800cc انجن رکھتی ہے۔ جوائے میں فوگ لیمپس بھی ہوتے تھے جو ایکسکلوزِو کے اس ویرینٹ میں نہیں۔ ویسے ایکسکلوزِو جوائے سے زیادہ قابلِ بھروسا ہے۔ جب یہ گاڑی پاکستان میں لانچ کی گئی تھی تو اسے سوزوکی آلٹو، چیری QQ اور سوزوکی کلٹس سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ ملکوں میں یہی گاڑی ڈائیوو ماٹِز (Daewoo Matiz) کے نام سے بھی فروخت کی گئی۔ اس کا انجن بھی ڈائیوو سے ہی آتا تھا۔ اس گاڑی کے مالک اسے باآسانی اور سکون کے ساتھ پاکستان کے شمالی علاقوں تک بھی لے گئے ہیں۔ 

ایکسٹیریئر اور انٹیریئر: 

اس کار کا ایکسٹیریئر دیکھیں تو یہ نوجوانوں کے لیے لگتی ہے بلکہ اس کے اندر کچھ زنانہ پن بھی جھلکتا ہے۔ جب اسے متعارف کروایا گیا تھا تو اسے لال رنگ کے ساتھ بہت زیادہ مارکیٹ کیا گیا تھا۔ اس میں پاور وِنڈوز صرف آگے بیٹھے مسافروں کے لیے ہیں۔ گاڑی کو لاک اور اَن لاک کرنے اور اسے چوری سے بچانے کے لیے اس میں ریموٹ بھی ہے۔ پاور وِیل اسٹیئرنگ کی موجودگی شہری علاقوں میں اور چھوٹی جگہوں پر موڑ کاٹنا آسان بناتا ہے۔ سائیڈ مررز کو اندر لگے ایک لیور کی مدد سے ہاتھوں سے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ انٹیریئر میں بہت سارے اسٹوریج کمپارٹمنٹس ہیں۔ آگے بیٹھے مسافروں کے لیے درمیان میں کپ ہولڈرز بھی دیے گئے ہیں۔ آگے اور پیچھے بیٹھے مسافروں کے لیے لیگ رُوم بھی کافی ہے۔ گاڑی کے سائز کے لحاظ سے ڈِگی میں بڑی گنجائش ہے اور اس میں ایک بڑا اور ایک چھوٹا بیگ باآسانی رکھے جا سکتے ہیں۔ 

اس گاڑی کی ایئر کنڈیشننگ جوائے کے مقابلے میں ذرا ہلکی ہے، کیونکہ جوائے میں 1000cc کا انجن ہے۔ اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے یہ شہری علاقوں کے لیے بہترین گاڑی ہے کیونکہ وہاں پارکنگ کی جگہ کم ہوتی ہے اور ٹریفک بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہیڈ لائٹس دونوں ہیلوجن ہیں اور گول شکل کی ہیں۔ کار میں ریئر وِنڈ اسکرین بھی ہے اور دونوں دروازوں میں اسپیکرز بھی لگے ہیں۔ کلائمٹ کنٹرول کے وینٹ بھی گول صورت رکھتے ہیں۔ اس گاڑی کے انسٹرومنٹ کلسٹر میں rpm میٹر نہیں ہے۔ 

انجن اور دیکھ بھال 

یہ ہیچ بیک 800cc یا 1000cc پٹرول انجن کے ساتھ  آتی تھی۔ یہ انجن EFI (الیکٹرانک فیول انجکشن) اور MPI (ملٹی-پوائنٹ انجکشن) دونوں ٹیکنالوجیاں رکھتا ہے، جو اپنے وقت کے لحاظ سے پاکستان میں بڑی جدید چیز تھی۔ یہ گاڑی ایئر کنڈیشننگ کے ساتھ شہر کے اندر 14 کلومیٹر اور شاہراہ پر 17 کلومیٹر فی لیٹر دیتی ہے۔ ایک مرتبہ آئل چینج کروانا آپ کو 1800 روپے کا پڑتا ہے۔ اس کار کے لیے آئل فلٹر کی قیمت تقریباً 300 روپے ہے۔یہ گاڑی مینوئل اور آٹومیٹک دونوں ٹرانسمیشنز میں آتی ہے۔ 

وڈیو ریویو یہاں دیکھیں: 

فیصلہ: 

اس کار کی دیکھ بھال میں کچھ مسائل پیش آتے ہی، بالخصوص انجن میں کیونکہ یہ پیچیدہ ٹیکنالوجی کے ساتھ آئی تھی اور پاکستان میں کام کرنے والے مکینک اسے سمجھ نہیں پائے۔ پارٹس یعنی پرزوں کی دستیابی بھی مسئلہ ہی ہے کیونکہ یہ صرف لاہور جیسے بڑے شہروں میں ہی ملتے ہیں۔ پھر ڈیلرشپ نیٹ ورک بھی محدود تھا اور جو ڈیلرز تھے وہ بھی لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں تھے۔ ایئر کنڈیشننگ کے ساتھ چلانے پر جوائے میں کچھ مسائل بھی سامنے آئے۔ پھر جوائے اور ایکسکلوزِو دونوں کی گراؤنڈ کلیئرنس میں بھی کچھ مسائل ہیں۔ 

ایسی ہی مزید تحاریر کے لیے آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.