آؤڈی ای-ٹرون 50 کواٹرو: مالک کی نظر سے

0 5,920

عوامی ڈیمانڈ پر پاک ویلز آؤڈی ای-ٹرون50 کواٹرو کا ریویو خود اس کے ایک مالک کی نظر سے لا رہا ہے۔ یہ اس آل ویل ڈرائیو گاڑی (AWD) کے 2020ء ماڈل کا اسٹینڈرڈ ویرینٹ ہے۔

خریداری کا فیصلہ، قیمت:

مالک نے یہ گاڑی جون 2020ء میں 15 ملین روپے میں خریدی تھی۔ خریداری کے فیصلے کے حوالے سے مالک نے کہا کہ انہیں SUVs پسند ہیں اورA6 فروخت کرنے کے بعد وہ ایک SUV ہی خریدنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ “لیکن تمام آپشنز  استعمال شدہ گاڑیوں میں تھے اور یہ کار اس وقت مارکیٹ میں آئی۔”

مالک نے مزید کہا کہ انہیں اس کار کی ٹیسٹ ڈرائیو، شکل و صورت اور فیچرز پسند آئے۔ انہوں نے کہا کہ “میں ذرا جدت پسند ہوں، جو وجہ ہے کہ میں نے یہ کار خریدی۔”

اہم فیچرز:

یہ کار میموری سیٹس، ہائٹ کنٹرول، 2 ڈجیٹل اسکرینز، 31-کلر ambient لائٹنگ اور ورچوئل کاک پٹ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ کار میں وائس کنٹرول اور کمانڈ فیچرز بھی ہیں۔

سیفٹی:

یہ کار 13 ایئربیگز کے ساتھ آتی ہے، جو اسے سفر کے لیے بہت محفوظ بناتے ہیں۔

فیچرز، جو موجود نہیں:

حیران کن طور پر کمپنی نے اس کار میں کروز کنٹرول نہیں لگایا، جو اس قیمت کی گاڑی میں ہونا چاہیے۔

چارجنگ کے معاملات اوردورانیہ:

کار کے بجلی اور چارجنگ کے معاملات پر بات کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ لوگوں کو پاکستان میں بجلی کی دستیابی کے حوالے سے خدشات ہیں۔ لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ کار چارج ہونے میں صرف چار گھنٹے لگاتی ہے، اور آپ کو اسے عموماً ہفتے میں ایک بار چارج کرنا ہوگا۔”

انہوں نے پاک ویلز کو بتایا کہ جب آپ کار خریدتے ہیں تو کمپنی آپ کے گھر پر ایک چارجنگ اسٹیشن انسٹال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کار کے اندر ایک پورٹیبل جارجر بھی ہے، اور اس کے ذریعے آپ کسی بھی عام ساکٹ میں لگا کر اپنی کار کو کہیں بھی چارج کر سکتے ہیں۔” انہوں نے واضح کیا کہ “البتہ اس چارجر کے ساتھ اسے مکمل چارج کرنے میں تقریباً 16 گھنٹے لگتے ہیں، لیکن پورٹیبل صرف ایمرجنسی میں استعمال کے لیے ہے۔”

مائلیج ایوریج:

مالک کے مطابق یہ گاڑی ایک مرتبہ چارج ہونے پر 230 سے 245 کلومیٹرز  کا ایوریج دیتی ہے، البتہ اس کا انحصار آپ کے ڈرائیونگ اسٹائل پر ہے۔

انہوں نے ہمیں بتایا کہ کمپنی دعویٰ کرتی ہے کہ یہ کار ایک مرتبہ چارج ہونے پر تقریباً 300 کلومیٹرز چلتی ہے، لیکن میرے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

آؤڈی ای-ٹرون کی چارجنگ لاگت:

مالک کے مطابق ہر چارج پر انہیں 1,000 روپے کی اضافی بجلی خرچ کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “گو کہ آؤڈی نے مجھے بتایا تھا کہ یہ 1200 سے 1300 روپے کی پڑے گی۔ لیکن حیران کن طور پر یہ کم بجلی خرچ کر رہی ہے۔”

آؤڈی ای-ٹرون کی دیکھ بھال:

عام گاڑیوں کے برعکس آؤڈی ای-ٹرون مکمل طور پر maintenance فری ہے کیونکہ اس میں کوئی آئل یا فلٹر چینج نہیں ہوتا۔

گیئر پلس پیڈل شفٹرز:

ایک الیکٹرک کار ہونے کی وجہ سے اس میں صرف ایک گیئر ہے۔ آپ رفتار کو تبدیل کرنے کے لیے بریکس کے ساتھ گیئر شفٹر استعمال کر سکتے ہیں۔

آؤڈی ای-ٹرون کی بریکس پرفارمنس:

دوسری الیکٹرک گاڑیوں کی طرح یہ کار بھی بہترین رفتار رکھتی ہے جو 6.8 سیکنڈوں میں 60 کلومیٹرز فی گھنٹہ تک جا پہنچی ہے؛ لیکن بریکس کے حوالے سے سوال بھی ضروری ہے۔ مالک کے مطابق حالانکہ یہ ایک بھاری گاڑی ہے، لیکن بریکس بہت خوبی سے کام کرتے ہیں اور گاڑی روکنے کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انفوٹینمنٹ سسٹم:

انفوٹینمنٹ سسٹم مختلف موڈز رکھتا ہے۔ اگر گاڑی کی بیٹری لو ہو تو ایک اسمارٹ فون کی طرح اسے پاور سیونگ موڈ پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکرین 360 ڈگری اور سیٹیلائٹ کیمرا visuals دکھاتی ہے۔ مالک کے مطابق سسٹم بہترین بلوٹوتھ کنیکٹیوٹی رکھتا ہے اور یہ پورا سسٹم آپ کے قیمتی پیسے کا بہترین نعم البدل ہے۔

آؤڈی ای-ٹرون کی AC پرفارمنس:

یہ کار تین موڈز کے ساتھ ڈوئل-کلائمٹ AC رکھتی ہے: اکانمی، AC اور AC میکس۔ مالک کے مطابق AC کی پرفارمنس شاندار ہے، یہاں تک کہ اس کے اکانمی ویرینٹ میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ “AC میکس کی پرفارمنس غیر معمولی حد تک بہترین ہے اور آپ کو چند منٹ کے بعد اسے بند کرنا پڑتا ہے۔”

اس کے علاوہ اس کار میں دو وینٹس پِلرز اور بیک سیٹس پر ہیں، ڈوئل کلائمٹ کنٹرول آپشنز کے ساتھ۔

لیگ اسپیس اور ڈِگی کی گنجائش:

کار فرنٹ اور بیک سیٹس پر کافی لیگ اسپیس رکھتی ہے، ساتھ ہی ہیڈ اسپیس بھی۔ اس کے علاوہ گاڑی کی ڈِگی میں کافی گنجائش ہے۔ مالک کے مطابق پانچ لوگ آسانی کے ساتھ اس کار میں سفر کر سکتے ہیں، البتہ وہ چار لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

آؤڈی ای-ٹرون کی پینورامک سن رُوف:

مالک کے مطابق اس کی پینورامک رُوف غیر معمولی ہے یہاں تک کہ جون کی گرمیوں میں بھی کار گرم نہیں ہوتی۔ یہ گاڑی کا ایک بہترین اضافہ ہے۔

منفی پہلو:

کیونکہ پاکستان میں ہائی ویز پر الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز نہیں ہیں؛ اس لیے یہ اس وقت ایک سٹی کار ہے۔ آپ اسے ایک شہر سے دوسرے شہر سفر پر نہیں لے جا سکتے۔ لیکن مالک کو امید ہے کہ حکومت لانگ رُوٹ پر بھی اسٹیشنز بنائے گی، جس سے صورت حال بہتر ہوگی۔

آؤڈی ای-ٹرون کی رجسٹریشن:

مالک نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے 3,25,000 روپے ادا کیے تھے، ساتھ ہی اچھے نمبر کے لیے 25,000 روپے بھی۔ اس کے علاوہ سالانہ ٹوکن 9,000 روپے ہے۔

آؤڈی ای-ٹرون کی ری سَیل ویلیو:

مالک کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ آؤڈی ای-ٹرون کی مارکیٹ ویلیو بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے وہ دوست، جنہوں نے پہلے یہ گاڑی خریدنے کی مخالفت کی تھی، اب کہہ رہے ہیں کہ یہ گاڑی ہمیں بیچ دیں۔

وڈیو دیکھیں:

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.