ڈیزل کی قیمت 200 روپے فی لیٹر سے بڑھنے کا خدشہ

0 889

ڈیزل کی قیمت پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 200 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی ریکارڈ بلند قیمت اور امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 16 اپریل سے وفاقی حکومت کے پاس دو آپشنز ہوں گی، یا تو قیمتوں میں  60.54روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دے یا موجودہ شرح کو برقرار رکھنے کے لیے سبسڈی میں اضافہ کریں۔ اگر حکومت نے قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا تو ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 204.69 روپے فی لیٹر تک پہنچ جائے گی۔

28 فروری کو سابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 فیصد کمی کرتے ہوئے پیٹرولیم اشیا کی قیمتیں آئندہ مالی سال کے بجٹ تک منجمد کردیں۔ یکم اپریل کو، فنانس ڈویژن نے بتایا کہ حکومت نے قیمتوں کو موجودہ سطح پر رکھنے کے لیے پندرہ دن (1-15 اپریل 2022) کے لیے 33 ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھایا ہے۔

دریں اثنا، ذرائع نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے اور شاید عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہ کرے۔ تاہم اگر حکومت قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے تو 16 سے 30 اپریل تک سبسڈی کی مد میں مزید 30 ارب روپے دینے پر مجبور ہو گی۔ لہذا تیل کی قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے 60 ارب روپے لا بوجھ برداشت کرنا ہوگا۔

پیٹرول کی قیمت پر سبسڈی

دوسری جانب حکومت کو یا تو پیٹرول کی قیمتوں میں 24.1 روپے فی لیٹر اضافہ کرنا ہوگا یا آئندہ 15 دنوں تک قیمتیں برقرار رکھنے کیلئے سبسڈی دینا ہوگی۔

ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کو فیصلہ لینے کیلئے ایک مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ حکومت یا تو سبسڈی دے گی یا تو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔

آپ کو کیا لگتا ہے کہ حکومت کو پیٹرول قیمتوں میں اضافہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.