الیکٹرک گاڑیوں کے پارٹس امپورٹ کرنے پر حکومت کی جانب سے رعایت
حکومتِ پاکستان نے الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ پر نئے رعایتوں کا اعلان کر دیا ہے۔ فائنانس بل 2020 کے بعد کسٹمز ٹیرف میں کچھ تبدیلیاں متعارف کرواتے ہوئے حکومت نے ان پارٹس پر کسٹمز ڈیوٹی میں 1 فیصد کی کمی کر دی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے عہدیداروں کا بجٹ کے بعد کہنا ہے کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کسٹمز ٹیرف میں شامل کی گئی ہے۔ ایف بی آر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ “ادارے نے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 11 نئی ٹیرف لائنز بنائی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ نئی پالیسی کے تحت 1 فیصد امپورٹ ڈیوٹی الیکٹرک گاڑیوں کے لیے صرف completely knocked down یعنی CKD یونٹس پر لاگو ہوگی۔ “البتہ نان-لوکلائزڈ پارٹس پر امپورٹ ڈیوٹی اب بھی 15 فیصد ہی ہوگی۔”
بجٹ دستاویزات:
بجٹ کی دستاویزات کے مطابق یہ نئی رعایتیں یکم جولائی 2020ء سے اگلے پانچ سال کے لیے لاگو ہوں گی۔ اس کے علاوہ الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور تین پہیوں والے الیکٹرک لوڈرز کو بھی کسٹمز ڈیوٹی کے موجودہ ٹیرف کے 50 فیصد پر امپورٹ کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کے فرسٹ شیڈول میں ذکر ہے۔ دستاویز میں لکھا ہے کہ “الیکٹرک بسیں، پرائم موورز اور ٹرکس 1 فیصد ڈیوٹی پر امپورٹ کیے جا سکتے ہیں۔”
حکومت کی منظور شدہ الیکٹرک وہیکل پالیسی:
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اقتصادی تعاون کمیٹی (ECC) نے پچھلے مہینے ہیوی کمرشل گاڑیوں اور دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کے لیے الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کی منظوری دی تھی۔ اس سے پہلے اپریل میں وفاقی وزارتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں یعنی موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے لیے EV پالیسی متعارف کروائیں گے۔ اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کے لیے پالیسی لاگو کرنا ذرا آسان ہے۔
آفیشلز کا کہنا ہے کہ “پاکستان میں موٹر سائیکلوں، رکشوں اور موٹر سائیکل رکشوں کی بڑی تعداد ملک میں آلودگی پھیلانے کا بڑا سبب بن رہی ہے۔” ان اجلاسوں میں وزارت موسمیاتی تبدیلی (MoCC) نے موٹر سائیکلوں اور رکشوں پر 1 فیصد امپورٹ ڈیوٹی کی مخالفت کی، اور کہا کہ کم ڈیوٹی ملک میں ای-موٹر سائیکلوں اور ای-رکشوں کی غیر ضروری درآمد کا سبب بنے گی۔ دوسری جانب وزارت صنعت و پیداوار (MoIP) نے اس خیال سے اختلاف کیا اور کہا کہ اس سے مقامی مینوفیکچررز کی حوصلہ افزائی نہیں ہوگی۔