حکومت نے 10 کار کمپنیز کو نوٹس جاری کر دیا

1 8,299

پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں کے حوالے سے صورتحال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ کار ساز کمپنیاں تقریباً ہر ماہ قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں قیمتیں بڑھانے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کی کوشش کی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں آٹو کمپنیز کے لیے اچھی ثابت نہیں ہو رہیں۔

کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں بار بار اضافے کے پیچھے ڈالر کی بڑھتی ہوئی شرح اور خام مال کی قیمتوں کو بتایا ہے۔ گزشتہ ماہ، حکومت نے پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کرنے کے لیے ایک نجی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا یہ وجوہات درست ہیں یا نہیں۔

EDB  کی کار سازوں کے ساتھ میٹنگ

تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نے گاڑیاں بنانے والوں سے کہا ہے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کا جواز پیش کرنے کے لیے لاگت سے متعلقہ اعداد شیئر کریں۔ 10 کار ساز اداروں کو انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) سے 7 مئی 2022 تک اپنی لاگت کے اعداد و شمار شئیر کرنے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ جس کے بعد آج 10 مئی کو EDB کے کمیٹی روم میں اس معاملے پر بات کرنے کے لیے میٹنگ ہوگی۔

نوٹس درج ذیل کار کمپنیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔

  • ٹویوٹا انڈس
  • ہنڈا اٹلس
  • پاک سوزوکی
  • لکی موٹرز (کِیا، پیجو)
  • الحاج آٹوموٹیو (پروٹون)
  • یونائیٹڈ موٹرز
  • ریگل آٹوموبائل (پرنس ڈی ایف ایس کے)
  • ماسٹر چنگان
  • ہیونڈائی نشاط
  • سازگار انجینئرنگ (ہیوال، BAIC)

آٹو انڈسٹری حکومت کی جانب سے بڑھتی قیمتوں کی صورتحال پر قابو پانے کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پچھلی بار جب حکومت نے فرانزک آڈٹ کے بارے میں بات کی تھی تو PAMA کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے کہا تھا کہ حکومت گاڑیوں کی قیمتیں طے نہیں کر سکتی کیونکہ پاکستان میں یہ ایک فری مارکیٹ کی حیثیت رکھتی ہے اور مارکیٹ گاڑیوں کی قیمتوں کا فیصلہ کرتی ہے، ریاست نہیں۔ اور اب ٹویوٹا انڈس کے سی ای او کا کہنا ہے کہ کار اسمبلرز اپنی لاگت کے اعداد و شمار سامنے نہیں لائیں گے کیونکہ وہ خفیہ معلومات ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ کار کی قیمتوں کے ساتھ صورتحال مزید بگڑنے والی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کل کی میٹنگ میں کون آتا ہے اور EDB کے کمیٹی روم میں کیا ہوتا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.