حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ طے،کیا پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں گی؟
حکومت پاکستان نے بالآخر 2022-23 کے وفاقی بجٹ پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے۔ یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے عملے کے مشن اور پاکستانی اقتصادی ٹیم کے درمیان آن لائن میٹنگ میں طے پایا۔ اس معاہدے میں حکومت نے 436 ارب روپے مزید آمدنی کا عزم ظاہر کیا۔ لیکن یہاں ہمارا سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے پیٹرول کی قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟
پیٹرول کی موجودہ قیمتیں
اس وقت پٹرول کی قیمت 233.89 روپے فی لیٹر ہے۔
ڈیزل کی موجودہ قیمت 263.31 روپے فی لیٹر ہے۔
کیروسین آئل کی قیمت 211.89 روپے فی لیٹر ہے۔
اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 207.47 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
فیول سبسڈی
آئیے پہلے یہ جان لیں کہ فیول سبسڈی کا کیا مطلب ہے۔ یہ بنیادی طور پر قیمت کا ایک حصہ ہے جو حکومت عوام کی جانب سے قیمتوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے خود ادا کرتی ہے۔ ایندھن کی سبسڈی سے قومی خزانے پر تو اثر پڑتا ہے لیکن صارفین کو ریلیف ملتا ہے۔
حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں گزشتہ اضافے کے ساتھ ساتھ دی گئی سبسڈی کو بھی ختم کر دیا۔ یعنی کہ فی الحال حکومت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر صفر سبسڈی دے رہی ہے اور عوام پوری قیمت پر پیٹرول خرید رہے ہیں۔ یعنی کہ مزید فیول سبسڈی اور ریلیف کا کوئی امکان نہیں ہے۔
فیول ٹیکس
حکومت پیٹرولیم کی فروخت پر دو قسم کے ٹیکس وصول کرتی ہے: پٹرولیم لیوی (PL) اور جنرل سیلز ٹیکس (GST)۔ دونوں ٹیکس فی الحال تمام پیٹرولیم مصنوعات پر صفر ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران نے نومبر 2021 میں پٹرولیم کی فروخت پر سیلز ٹیکس کو کم کر کے صفر کر دیا تھا۔ بعد ازاں سابق حکومت نے پٹرولیم لیوی کو بھی صفر کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ فیول سبسڈی صفر رہے گی، ایندھن پر ٹیکس بڑھے گا۔ آئی ایم ایف معاہدے میں حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں 50 روپے اضافے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ حکومت ہر ماہ پیٹرولیم لیوی میں 5 روپے اضافہ کرتے ہوئے اسے 50 روپے تک لے جائے گی۔ یعنی، آئی آیم ایف سےمعاہدے کے باوجود پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔