حکومت پیٹرول کی قیمتوں پر اپنا کنٹرول ختم کرے، آئی ایم ایف

0 4,070

آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے سامنے نئی شرائط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پیٹرول کی قیمتوں پر اپنا کنٹرول ختم کرنا چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے چار سخت شرائط رکھی ہیں جن میں 50 روپے پیٹرول لیوی اور پیٹرول کی قیمتیں طے کرنے میں حکومت کا کردار ختم کرنا شامل ہیں۔

یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) 1961 میں ترمیم کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر موجودہ حکومت اس شرط کو قبول کرتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پیٹرول کمپنیاں مارکیٹ کے رجحان کے مطابق قیمتوں کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گی اور اس معاملے میں حکومت کی طرف سے کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی۔

پیٹرول کی قیمتوں پر ممکنہ اثرات

فی الحال، تمام کمپنیاں Hi-Octane کی قیمتیں آزادانہ طور پر خود طے کرتی ہیں اور اسی لیے مختلف کمپنیوں کی طرف سے Hi-Octane کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں۔ مزید برآں، یہ کمپنیاں مقابلے کو بڑھاتے ہوئے مارکیٹ پر برتری برقرار رکھنے کے لیے قیمتوں کا فیصلہ کریں گی۔

دوسری جانب پیٹرولیم کمپنیز کی اجارہ داری کے بھی امکانات موجود ہیں، کیونکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پیٹرولیم مصنوعات کو مقررہ قیمت پر فروخت کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ قیاس آرائیاں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ آنے والے دنوں میں تفصیلات کھل کر سامنے آئیں گی۔

موجودہ حکومت کو گزشتہ دو مہینوں میں تین بار پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ حکومت نے قیمتوں میں پہلی مرتبہ 30 روپے، دوسری بار بھی 30 روپے جبکہ تسیری مرتبہ 24 روپے اضافہ کیا۔

اس دوران ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمتیں بالترتیب 263.31 روپے، 211.89 روپے اور 207.47 روپے ہیں۔ دیکھتے ہیں حکومت آئی ایم ایف کے اس مطالبے پر کیا فیصلہ کرتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ حکومت کوئی ایسا فیصلہ کرے گی جو عوام کے لیے بہتر ہو۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دن مزید مشکل ہوں گے۔

آپ کا کیا خیال ہے، کیا حکومت کو آئی ایم ایف کی شرط مان لینی چاہیے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اشتراک کریں۔

آٹو انڈسٹری کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے، پاک ویلز بلاگ وزٹ کرتے رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.