کِیا پکانٹو بمقابلہ سوزوکی کلٹس – ایک مختصر کمپیریزن
اپنے پڑھنے والوں کے زبردست مطالبے کے بعد پاک ویلز سوزوکی کلٹس اور کِیا پکانٹو کے درمیان کمپیریزن یعنی تقابل پیش کر رہا ہے۔ اس وقت یہ دو گاڑیاں 1000cc سیگمنٹ میں پاکستان میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ کلٹس لوکل انڈسٹری میں ایک پرانی گاڑی ہے، جبکہ پکانٹو نے دو سال پہلے ہی قدم رکھا ہے۔
حالانکہ پکانٹو بڑی حد تک لوکل مارکیٹ پر قبضہ نہیں جما سکی، لیکن پچھلے چند مہینوں سے اس کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی زیادہ فروخت کی کئی وجوہات ہیں، جس میں زیادہ کلٹس پر زیادہ ‘آن منی’ اور ایئربیگز دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کلٹس کی پیداوار کا رُک جانا شامل ہیں۔ ہم اس آرٹیکل میں دونوں گاڑیوں کے ایکسٹیریئر، پیمائش، انٹیریئر اور پرفارمنس پر بات کریں گے۔
ہم کلٹس VXL AGS اور پکانٹو آٹومیٹک کا تقابل کریں گے، کیونکہ دونوں ان کمپنیوں کے ٹاپ-آف-دی-لائن ویرینٹس ہیں۔
پکانٹو بمقابلہ کلٹس-ایکسٹیریئر:
اگر ہم پیمائش کو دیکھیں تو پکانٹو لمبائی، چوڑائی اور مجموعی اونچائی میں کلٹس سے کم ہے۔ البتہ پکانٹو کی گراؤنڈ کلیئرنس 152mm کے ساتھ کلٹس سے زیادہ ہے جو 145mm کی گراؤنڈ کلیئرنس رکھتی ہے۔ یہ مقامی سڑکوں پر موجود اسپیڈ بریکرز اور گڑھوں کو دیکھتے ہوئے بہت اہم پہلو ہے۔
Suzuki Cultus KIA Picanto
قیمت:
اس سیگمنٹ میں قیمت غالباً سب سے اہم فیکٹر ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد لاہور میں کِیا پکانٹو کی آن-روڈ قیمت 20,89,000 روپے ہے جبکہ کلٹس کی موجودہ قیمت 20,50,000 روپے ہے، جو پکانٹو کو 39,000 روپے مہنگا بناتی ہے۔
اس کے علاوہ کِیا کی گاڑی کی ایکس-فیکٹری قیمت 20,49,000 روپے ہے جبکہ کلٹس 20,30,000روپے کی پڑتی ہے۔
اس کے علاوہ پکانٹو الائے رِمز اور ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم کے ساتھ نہیں آتی۔ آپ یہ فیچرز کِیا ڈیلرشپ سے حاصل کر سکتے ہیں، لیکن الائے رِمز آپ کو اضافی 55,000 روپے کے پڑیں گے، جبکہ انفوٹینمنٹ سسٹم کی قیمت 35,000روپے ہے۔
یہ انسٹالیشنز کِیا کی گاڑی کو سوزوکی کلٹس سے تقریباً 1,20,000 روپے (آن-روڈ قیمت) مہنگا بنائیں گے۔
پکانٹو بمقابلہ کلٹس-فیول ایوریج:
اس سیگمنٹ میں دوسرا اہم پہلو ہے فیول ایوریج۔ ڈیٹا کے مطابق پکانٹو کا شہر کے اندر فیول ایوریج 13 سے 14 کلومیٹرز فی لیٹر ہے جبکہ لمبے روٹ پر یہ 14 سے 15 کلومیٹرز فی لیٹر دیتی ہے۔
جبکہ کلٹس کا شہر کے اندر فیول ایوریج 14 سے 15 کلومیٹرز فی لیٹر ہے جبکہ یہ لمبے روٹ پر 17 سے 18 کلومیٹرز فی لیٹر دیتی ہے۔
کِیا کی گاڑی کا ، خاص طور پر لمبے روٹ پر، فیول ایوریج کم ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ 4-اسپیڈ آٹومیٹک ٹرانسمیشن رکھتی ہے، اوور ڈرائیو آپشن کے بغیر۔ اس وجہ سے گاڑی کو لمبے روٹ پر زیادہ طاقت کی ضرورت پڑتی ہے، اس لیے فیول کی کھپت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ البتہ سوزوکی کلٹس 5-اسپیڈ AGS ٹرانسمیشن رکھتی ہے، جو لمبے روٹ پر زیادہ بہتر آپشن ہے۔
پکانٹو بمقابلہ کلٹس-سیٹنگ کا تقابل:
اگر آپ دونوں گاڑیوں میں سیٹوں کی گنجائش کی بات کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ دونوں گاڑیاں فرنٹ سیٹ پر کافی گنجائش رکھتی ہیں، لیکن پچھلی سیٹس پر پکانٹو میں کافی سودے بازی کی گئی ہے۔
پکانٹو بمقابلہ کلٹس-اہم فیچرز کا تقابل:
اگر ہم اہم فیچرز کو دیکھیں تو دونوں گاڑیاں تقریباً ایک جیسی خصوصیات رکھتی ہیں، جیسا کہ 1000cc انجن، ڈوئل ایئر بیگز، پاور ونڈوز، پاور اسٹیئرنگ، کی لیس انٹری اور اینٹی-لاک سسٹم ۔ البتہ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ کِیا کی گاڑی الائے رِمز اور ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم کے ساتھ نہیں آتی۔
اس کے علاوہ کِیا نے اس گاڑی میں آٹومیٹک ہیٹڈ سائیڈ-ویو مررز اور لگائے ہیں، جبکہ کلٹس میں صرف آٹومیٹک سائیڈ ویو مررز ہیں۔
بلٹ کوالٹی اور کمفرٹ:
اس سیگمنٹ میں پکانٹو کو برتری حاصل ہے، کیونکہ اس کی بلٹ کوالٹی اور ڈرائیور کمفرٹ کلٹس سے اچھا ہے۔ کِیا کلٹس کے مقابلے میں لمبے سفر کے لیے ایک بہتر گاڑی ہے۔
‘آن منی’:
حالانکہ یہ غلط ہے لیکن یہ رحجان ہماری لوکل مارکیٹ میں موجود ہے اور فیصلہ کرنے کا اہم ترین عنصر بھی ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق پکانٹو پر ‘آن منی’ ایک لاکھ روپے ہے جبکہ سوزوکی ڈیلرشپس کلٹس کے لیے 2 لاکھ روپے تک لے رہی ہیں۔