کِیا اسپورٹیج ایف ڈبلیو ڈی کا ریویو، مالک کی نظر سے

0 3,676

پاک ویلز آج کِیا اسپورٹیج فرنٹ وِیل ڈرائیو (FWD) کا ریویو پیش کر رہا ہے، خود اس کے ایک مالک کی نظر سے۔ کمپنی نے 2019ء میں پاکستان میں اسپورٹیج لانچ کی تھی۔ ہم پہلے ہی تمام آل ویل ڈرائیو (AWD)، امپورٹڈ اور لوکل ویرینٹس کا ریویو کر چکے ہیں۔

خریداری اور قیمت:

مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ گاڑی اگست میں بک کروائی تھی اور یہ انہیں نومبر 2019 میں ملی۔ انہوں نے کہا کہ “جب میں نے یہ گاڑی خریدی تھی تو کمپنی 3 لاکھ روپے کی رعایت پر دے رہی تھی، اس لیے میں نے اس کار کے لیے 4.6 ملین روپے کی ادائیگی کی۔”

اسپورٹیج خریدنے کی وجہ بتاتے ہوئے مالک نے کہا کہ مجھے اس کا ایکسٹیریئر بہت پسند ہے، اور وہ مقامی طور پر بننے والی کاروں کے مقابلے میں کچھ نیا چاہتے تھے۔ مالک کا مزید کہنا تھا کہ ٹویوٹا گرینڈ بیچنے کے بعد وہ مِنی-کومپیکٹ SUV کاروں کی جانب منتقل ہونا چاہتے تھے اور کِیا اسپورٹیج اس قیمت کی رینج میں لوکل مارکیٹ میں دستیاب بہترین آپشن تھا۔

‏FWD اور AWD میں فرق:

یہاں ہم FWD اور AWD کے درمیان فرق بھی بتاتے چلیں۔ AWD ویرینٹ میں چمڑے کی سیٹیں، آٹو ٹیل گیٹ اور پارکنگ سینسرز ہیں۔ باقی فیچرز دونوں ماڈلز میں ایک جیسے ہیں جن میں پینورامک رُوف، اسٹیئرنگ کنٹرول، کروز کنٹرول اور دوسرے آپشنز ہیں۔ AWD آپ کو 5.4 ملین روپے کی پڑے گی۔

فیول ایوریج:

اسپورٹیج شہر کے اندر بغیر AC کے 11 کلومیٹرز فی لیٹر کا ایوریج دیتی ہے جبکہ AC کے ساتھ یہ مائلیج تقریباً 10 کلومیٹرز فی لیٹر ہے۔ اس کے علاوہ فورویل ڈرائیو کا ایوریج تقریباً 7 سے 8 کلومیٹرز ہے۔

سسپنشن:

مالک کا کہنا ہے کہ اس گاڑی کے سسپنشن مقابل گاڑیوں جیسا کہ ہونڈا ویزل کے مقابلے میں سوفٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپورٹیج اونچی نیچی سڑک پر سفر کا بہترین لطف دیتی ہے جبکہ ویزل کے سسپنشن میں ڈرائیونگ کے دوران جھٹکے آتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ کار بہت جم کر چلتی ہے یہاں تک کہ 130 سے 140 کلومیٹرز فی گھنٹے کی رفتار پر بھی۔

سیفٹی فیچرز:

کِیا نے پاکستان میں اسپورٹیج ڈوئل ایئربیگز کے ساتھ لانچ کی ہے، جبکہ باقی دنیا میں یہی ماڈل چھ ایئربیگز کے ساتھ آتا ہے۔

KIA Sportage

انٹیریئر:

مالک اسٹیئرنگ ویل کی شکل و صورت، بناوٹ اور فیچرز سے خوش ہیں، جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کمپنی ہیڈ یونٹ کو مزید بہتر بنا سکتی تھی کیونکہ یہ نسبتاً مونوٹون اور ذرا روایتی شکل رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کار کی سیٹیں بھی بہت آرام دہ ہیں؛ اس لیے وہ انٹیریئر سے کافی مطمئن ہیں۔

KIA Sportageاس کے علاوہ انفوٹینمنٹ بنیادی نوعیت کا ہے کیونکہ آپ اسپورٹیج کے اس ویرینٹ میں وڈیو نہیں چلا سکتے۔ جبکہ سوِک اور کرولا کاروں میں اینڈرائیڈ آپشن اسپورٹیج کے مقابلے میں بہت یوزر فرینڈلی یعنی صارف دوست ہے۔

KIA Sportage

اس کے علاوہ ہیڈ یونٹ کی بلوٹوتھ کنیکٹیوٹی بہت اچھی ہے اور آپ اس کے ذریعے پر باآسانی communicate کر سکتے ہیں۔

FWD اسپورٹیج پارکنگ سینسرز، الیکٹرانک ہینڈبریک، 2 یو ایس بی پورٹس اور 12-وولٹ چارجنگ پورٹ رکھتی ہے۔

KIA Sportage

پچھلے حصے میں flatbed اور پچھلی سیٹیں retractable ہونے کی وجہ سے کار بیٹھنے کی کافی گنجائش رکھتی ہے اور اس میں آسانی سے پانچ .لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈرائیونگ سیٹ کی لمبر سپورٹ بھی آٹو ہے جبکہ دوسری ایڈجسٹمنٹ مینوئل ہیں

AC کی پرفارمنس:

مالک کے مطابق اسپورٹیج کا AC پاکستان کے گرم موسم میں بھی بہترین کام کرتا ہے۔ یہ لگژری کلائمٹ کنٹرول رکھتا ہے جس کے ذریعے دونوں فرنٹ سیٹییں اپنی ضرورت کے مطابق کولنگ کو ایڈجسٹ کر سکتی ہیں۔

مینوفیکچرنگ فالٹ:

مالک کا کہنا ہے کہ کار میں خریداری کے بعد انہیں دو فالٹ ملے تھے۔ پہلا یہ کہ کار ذرا بائیں یعنی الٹی جانب جھکی ہوئی ہے، لیکن میں نے مکینک سے ٹھیک کروا لیا۔ دوسرا یہ کہ فرنٹ لائٹس میں ذرا سی دھند تھی، جو پاکستان کی ہر اسپورٹیج میں ایک عام فالٹ ہے۔ مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کی شکایت کِیا ڈیلرشپ سے کی تھی، انہوں نے بتایا کہ وہ گاڑی کو دھوپ میں پارک کریں اور لائٹس کھولتے ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے کا۔

اس کے علاوہ اس کار میں صرف ایک ریورس لائٹ ہے، جو ڈرائیور کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہے۔

آئل چینج اوردیکھ بھال:

مالک نے پاک ویلز کو بتایا کہاس نے 10,000 کلومیٹرز کے بعد آئل فلٹر چینج کروایا تھا، جبکہ موبل آئل اور فیول فلٹر 5,000 کلومیٹرز کے بعد تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس کا ایئرفلٹر مہنگا ہے اورتقریباً 6,000 روپے کا پڑتا ہے کیونکہ کِیا اب بھی اسے امپورٹ کر رہا ہے، جبکہ اس کے انجن میں عام شیل 530 آئل استعمال ہوتا ہے۔”

اس کے علاوہ کمپنی آئل چینج کے پیسے لیتی ہے، جو کمپنی کا کوئی اچھا قدم نہیں ہے۔ ڈرائیور کے مطابق اس کی maintenance یعنی دیکھ بھال کی لاگت 2 روپے فی کلومیٹر ہے، جو مارکیٹ کی دوسری گاڑیوں کے مقابلے میں ذرا زیادہ ہے۔

پارٹس کی دستیابی:

کِیا اسپورٹیج کے پارٹس اس وقت لوکل مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں؛ اس لیے آپ کو کسی بھی پارٹ کی تبدیلی کے لیے کمپنی ڈیلرشپ سے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی کو کوئی بھی پارٹ امپورٹ کروانا پڑتا ہے جس میں وقت لگتا ہے۔

آخری فیصلہ:

کِیا اسپورٹیج اس قیمت کی رینج میں دستیاب بہترین SUV آپشنز میں سے ایک ہے۔ کار اپنے فیچرز، سیفٹی، آرام اور درمیانی قیمت کی رینج کی وجہ سے لوکل مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ مقامی صارفین میں مزید مقبولیت حاصل کرے گی، لیکن کمپنی کو لوکل مارکیٹ میں پارٹس کی دستیابی یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ اس گاڑی کو پاکستان میں زیادہ سے زیادہ مقبولیت ملے۔

ریویو وڈیو یہاں دیکھیں:

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel