اسلام آباد میں کاروں میں ایل ای ڈی/ایچ آئی ڈی ہیڈلائٹس رکھنے والوں کو سخت جرمانے
اسلام آباد ٹریفک پولیس (ITP) کاروں کے اُن مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے کہ جن کی گاڑیوں میں LED/HID ہیڈلائٹس ہیں۔ خبروں کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ٹریفک) فرخ رشید نے دارالحکومت میں سیفٹی قوانین کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔
پولیس نے 2020ء کے دوران سڑکوں پر یہ ہیڈلائٹس استعمال کرنے والے 1,700 کار مالکان کو جرمانے کیے ہیں۔ رپورٹ مزید کہتی ہے کہ “ٹریفک پولیس نے لائٹ بلب ضبط بھی کیے ہیں۔”
اس کے علاوہ پولیس نے نئی پالیسیوں کے بھرپور نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ ٹیمیں یہ لائٹس رکھنے والی گاڑیوں کا پتہ لگائیں گی اور ان کے خلاف کارروائی کریں گی۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس 9th اور 7th ایونیو، IJP روڈ، مری روڈ، کشمیر ہائی وے، مارگلہ روڈ اور ایکسپریس وے سمیت مصروف سڑکوں اور شاہراہوں پر خصوصی ٹیمیں تعینات کرے گی۔
رپورٹس مزید کہتی ہیں کہ شہر میں اس مہم کی قیادت نائٹ شفٹ ڈیوٹی پر موجود افسران کریں گے۔ اس کے علاوہ ڈپارٹمنٹ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک تشہیری(ایڈورٹائزنگ) مہم شروع کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔ مہم عوام کو اِن لائٹس کے سائیڈ افیکٹس سے آگاہ کرے گی، خاص طور پر یہ کہ ایسی لائٹس سڑک پر موجود دوسرے لوگوں کی جانوں کے لیے کتنا بڑا خطرہ بن سکتی ہیں۔
LED/HID ہیڈلائٹس کے منفی پہلو:
LED/HID ہیڈلائٹس رات کے وقت غیر معمولی حد تک خطرناک ہو سکتی ہیں کیونکہ ہائی بیم پر موجود لائٹس دوسرے ڈرائیورز کی نظر آنے کی صلاحیت کو بُری طرح متاثر کرتی ہیں۔ یہ لائٹس خاص طور پر ہائی ویز پر نقصان دہ ہیں کیونکہ لمبے روٹ کی گاڑیاں عام طور پر زیادہ رفتار پر چلتی ہیں اور اچانک LED/HID ہیڈلائٹس بیم کا آنا کسی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پولیس اور حکام نے عوام کو ان لائٹس کے منفی پہلوؤں سے خبردار کیا ہے۔
اسلام آباد کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسی پالیسیاں نافذ کرنے کی فوری ضرورت ہے، خاص طور پر کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں۔
مزید نیوز، ویوز اور ریویوز کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیں۔