2021 مقامی آٹوموبائل انڈسٹری کے لیے ایک مشکل سال تھا۔ سپلائی چین کے مسائل، چپس کی کمی، شپنگ، اور خام مال کے اخراجات کی وجہ سے ہماری گاڑیوں کی صنعت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان تمام چیلنجز کے باوجود کار ساز اداروں نے 2021 میں 215776 مسافر گاڑیاں، جیپیں، SUVs اور کمرشل گاڑیاں تیار کیں جبکہ اس سال گاڑیوں کی پیداوار کی تعداد بڑھ کر 300000 گاڑیاں ہو جائے گی۔
سی ای او انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) رضا عباس شاہ نے وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود کے ساتھ پاکستان کی گاڑیوں کی پیداواری صلاحیت کے بارے میں بریفنگ سیشن کیا۔
سی ای او ای ڈی بی نے کہا کہ آٹو پالیسی (21-2016) اور آٹو پالیسی (2021-2016) میں دی گئی مراعات کی وجہ سے آٹو موٹیو سیکٹر ترقی کر رہا ہے۔ وہ پر امید تھے کہ اگر آپریشنز اپنی موجودہ شرح پر جاری رہے تو اس سال ملک کی سالانہ پیداواری صلاحیت 300000 یونٹس تک بڑھ جائے گی۔
پاکستان میں مقامی گاڑیوں کی پیداوار
گزشتہ سال، پاکستان نے آٹو موٹیو پالیسی کے تازہ ترین ایڈیشن (2026-2021) کی بدولت سات نئے کار ساز اداروں کو مقامی مارکیٹ میں خوش آمدید کہا۔ ان نئے آنے والی کمپنیز نے اس تمام منظرنامے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس کے علاوہ، پاکستان نے موٹر سائیکل کی پیداوار میں 95 فیصد تک لوکلائزیشن، آٹوموبائل کی پیداوار میں 55 فیصد اور ٹریکٹرز کی تیاری میں 92 فیصد تک لوکلائزیشن حاصل کی ہے۔ گاڑیوں کی مقامی پیداوار اس سال اور اس کے بعد آنیوالے سالوں میں مزید بڑھے گی۔
سی ای او EDB نے مزید بتایا کہ EDB نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز پر مبنی اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز (OEMs) کو 2 – وہیلرز اور 3 – وہیلرز بنانے کے لیے 8 لائسنس دیے ہیں۔
مجموعی طور پر پاکستانی آٹو انڈسٹری درست راستے پر گامزن ہے۔ گاڑیوں کے پروڈکشن کا سلسلہ امید افزا نظر آتا ہے۔ اسی طرح لوکلائزیشن کی شرح بھی بہترین ہے۔ تاہم، دو چیزیں اب بھی مارکیٹ کو مفلوج کر رہی ہیں، ایک قیمت میں عدم استحکام اور دوسرا آن منی کا مسئلہ۔ وزیر صنعت و پیداوار نے سی ای او ای ڈی بی سے آن منی کے مسئلے کو دیکھنے کا کہا ہے۔
حکومت فی الحال گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا اس سے کچھ نتیجہ خیز نکلتا ہے۔