لاہور ہائی کورٹ نے دسمبر 2018 میں “ہیلمٹ نہیں تو پٹرول نہیں” پابندی لگائی تھی۔ اس پابندی نے لاہور کے پٹرول پمپس کو محدود کیا تھا کہ وہ سیفٹی ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو ایندھن فروخت نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے بدھ 27 جنوری 2021 کو اس پابندی کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے پایا ہے کہ یہ پابندی عام شہریوں کو غیر منصفانہ طور پر ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
“ہیلمٹ نہیں تو پٹرول نہیں” پابندی
اس پابندی کے تحت لاہور کے پٹرول پمپس پابندی تھے کہ وہ ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول فروخت نہ کریں۔ عدالت نے اس قانون کی پابندی نہ کرنے والے پٹرول پمپس کو سِیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ نے “ہیلمٹ نہیں تو پٹرول نہیں” پابندی کو اس لیے لاگو کیا تاکہ موٹر سائیکل سوار سڑکوں پر سیفٹی ہیلمٹ پہننا شروع کر دیں۔ اس فیصلے کے عوام پر اثرات واقعی مرتب ہوئے۔ کئی موٹر سائیکل سواروں نے ہیلمٹس پہننا شروع کر دیے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بیچ نے “ہیلمٹ نہیں تو پٹرول نہیں” پابندی کا خاتمہ کیا۔ عدالت نے اس پابندی کو اس لیے معطل کیا کیونکہ کوئی قانونی موٹر سائیکل سواروں کو اپنی گاڑی کے لیے ایندھن خریدنے کے بنیادی حق سے نہیں روک سکتا۔
سپریم کورٹ نے چیف ٹریفک آفیسر (CTO) کو ہدایت کی کہ وہ یقینی بنائیں کہ لاہور میں موٹر سائیکل سوار روڈ سیفٹی ہدایات پر عمل کریں اور ہیلمٹ پہنیں۔ عدالت نے CTO سے کہا کہ وہ ان کے خلاف سخت کارروائی کریں جو ان قوانین کی پیروی نہیں کر رہے۔ یوں براہ راست یا بالواسطہ سپریم کورٹ CTO کو اپنا کام اچھی طرح کرنے کی ہدایت کر رہی ہے تاکہ عدالتوں کو ایسے قانون لاگو نہ کرنا پڑیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ لوگ پھر بغیر سیفٹی ہیلمٹ کے گھومتے پھرتے نظر آئیں گے؟
آٹومارکیٹ کی مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیے۔