ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے نئی آٹو پالیسی 2016 پر کی گئی محنت کے ثمرات آہستہ آہستہ نظر آنا شروع ہوچکے ہیں۔ ایک طویل عرصے بعد پاکستان میں نت نئی گاڑیاں پیش کیے جانے اور پھر رینالٹ جیسے معروف یورپی ادارے کی پاکستان آمد کے اعلان کے بعد اب جرمن کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو نے بھی پاکستان میں کم قیمت گاڑیاں متعارف کروانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس ضمن میں چند ہفتوں قبل پیش کی جانے والی بی ایم ڈبلیو X1 کی مقبولیت کو اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
سال 2004 میں پہلی مرتبہ دیوان موٹرز کے اشتراک سے بی ایم ڈبلیو گاڑیاں پاکستان میں متعارف کروائی گئی تھیں جن میں X5 40e اور 330e شامل تھیں۔ ان گاڑیوں نے بہت سے صارفین کو متوجہ کیا اور یوں پاکستان میں فروخت ہونے والی بی ایم ڈبلیو گاڑیوں میں ان کا حصہ 15 فیصد رہا۔ تاہم گزشتہ ماہ صرف 40 لاکھ روپے میں متعارف کروائی جانے والی X1 نے نئے صارفین کو راغب کرنے میں کسی بھی دوسری گاڑی کی نسبت زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پیشکش کے بعد صرف چند ہی روز میں 120 گاڑیاں بک کروائی جاچکی ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دیوان موٹرز اور بی ایم ڈبلیو اپنی کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نئی BMW X1 متعارف؛ قیمت صرف 40 لاکھ روپے
ذرائع کے مطابق سستی گاڑی پیش کرنے کا مقصد کم بجٹ رکھنے والے صارفین کو بی ایم ڈبلیو سے متعارف کروانا ہے۔ اس کےعلاوہ ان 90 فیصد خریداروں کو بھی ایک بار پھر بی ایم ڈبلیو کی طرف متوجہ کرنا ہے جو ماضی میں بی ایم ڈبلیو کے صارف رہ چکے ہیں تاہم اب دیگر برانڈز استعمال کر رہے ہیں۔
پی ایم ڈبلیو وسطی ایشیا گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر جوہانز سیبرٹ نے BMW X1 کی پیشکش سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ماڈل کو انتہائی مناسب قیمت کے ساتھ پیش کیے ہے اور یہ دیگر گاڑیوں کو زبردست ٹکر دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2016 ان کے ادارے کے لیے بہت سازگار ثابت ہوا اور رواں سال گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ بھی ہوا۔ دیوان موٹرز کے سربراہ نے آئندہ کا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے سال 250 پرتعیش گاڑیوں فروخت کرنے کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری اور پاک-چین اقتصادی راہداری کی تکمیل سے گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مزید سرمایہ کاری کے لیے بھی تیار ہیں جس کا انحصار اس طرز کی گاڑیوں کی طلب پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حقیقت یا نظر کا دھوکا؟ ہونڈا سِوک 2016 بی ایم ڈبلیو 3 سیریز جتنی بڑی ہے!
دیوان موٹرز (بی ایم ڈبلیو پاکستان) کے سربراہ نے مزید کہا کہ بی ایم ڈبلیو کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق کسی اہم فیصلے سے قبل وہ صارفین کے ردعمل اور فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد کا بغور جائزہ لیں گے۔ البتہ جوہانز سیبرٹ نے کہا کہ کسی بھی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے لیے مختلف حکمت عملی اختیار کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات گاڑیوں کی مانگ پر منحصر ہے کہ آیا بی ایم ڈبلیو یہاں کارخانہ لگائے گی یا پھر مکمل تیار شدہ گاڑیوں کی درآمد جاری رکھے گی۔ جوہانز نے یقین دلایا کہ وہ اس ضمن میں اپنے ادارے سے ضرور بات کریں گے۔