مرسڈیز EQ – کیا برقی گاڑیوں کا منظرنامہ تبدیل کرسکے گی؟
عوام الناس میں ماحول دوست گاڑیوں کی پزیرائی نے کار ساز اداروں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی گاڑیوں کی پیشکش پر توجہ دیں جو آلودگی میں اضافے کا باعث نہ بنیں۔ رواں ماہ فرانس میں منعقد ہونے والے پیرس موٹر شو 2016 میں متعدد اداروں کی جانب سے برقی گاڑیوں کی پیشکش بھی اس خیال کو درست ثابت کر رہی ہے۔ گاڑیوں کی سب سے بڑی نمائشوں میں سے ایک پیرس موٹر شو 2016 میں جرمن کار ساز ادارے مرسڈیز نے EQ برانڈ کے تحت ایک ایسی SUV کا خیال پیش کیا جو مکمل طور پر بجلی سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مرسڈیز EQ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جرمن ادارہ جلد ہی برقی گاڑیوں کی تیاری شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں EQ ہی کے نام سے متعدد دیگر گاڑیاں، سروسز، ٹیکنالوجی، چارجنگ سسٹم اور دیگر ملتی جلتی مصنوعات بھی متعارف کروائی جائیں گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مرسڈیز اپنی پہلی برقی گاڑی سال 2020 میں متعارف کروا دے گا۔ اس کی قیمت 45 ہزار سے 55 ہزار برطانوی پاؤنڈ رکھے جانے کا امکان ہے جو (فی الوقت) 57 سے 70 لاکھ روپے کے مساوی رقم بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرسڈیز-بینز کی جانب سے برقی گالف کار متعارف!
یورپ کے چند بڑے کار ساز اداروں میں سے ایک مرسڈیز نے سال 2025 تک کم و بیش 10 برقی گاڑیاں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یوں دنیا بھر میں فروخت ہونے والی گاڑیوں میں بجلی سے چلنے والی سواریوں کا حصہ 15 سے 25 فیصد تک ہوجائے گا۔ مرسڈیز EQ کو ایلمونیئم، اسٹیل اور کاربن فائبر سے تیار کردہ پلیٹ فارم پر بنایا گیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم مستقبل میں کئی برقی گاڑیوں کی تیاری کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ EQ پلیٹ فارم جرمن ادارے کو ایک ہی پلیٹ فارم کی مدد سے متعدد برقی گاڑیوں کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔ توقع ہے کہ مرسڈیز کی بجلی سے چلنے والی گاڑی ایک بار مکمل چارجنگ کے بعد 500 کلومیٹر تک سفر کرسکے گی۔ مزید یہ کہ اس میں مرسڈیز گاڑیوں کی منفرد خصوصیات اور حفاظتی سہولیات بھی شامل ہوں گی۔
https://www.youtube.com/watch?v=ztgh_IqmnaI
جرمن ادارہ گاڑیوں کے شعبے میں وسیع تجربے اور دستیاب وسائل کی موجودگی سے کم قیمت میں گاڑیاں تیار کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ مرسڈیز کی پہلی برقی گاڑی سال 2020 تک پیش کردی جائے گی لہٰذا یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ ہم آئندہ چند سالوں میں برقی گاڑیوں کی آمد سے دنیا بھر میں گاڑیوں کے شعبے کا عالمی منظر نامہ تبدیل ہوتا ہوا دیکھ سکیں گے۔