ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹیں بنانے کی لاگت گھٹانے پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں تھرڈ پارٹی مینوفیکچررز کو لائسنس جاری کر رہا ہے۔
ان نمبر پلیٹوں کو بنانے کی لاگت کم کرنے کی تجویز محکمے کی جانب سے دی گئی ہے کیونکہ وہ گاڑیوں کے مالکان کو یہ نمبر پلیٹیں کم قیمت پر فراہم کرنا چاہتا ہے۔ نمبر پلیٹیں بنانے کا لائسنس ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 100 ملین روپے میں دیا جائے گا۔ لائسنس یافتگان کی جانب سے حاصل کردہ کل منافع میں سے 5 سے 10 فیصد ایکسائز ڈپارٹمنٹ کا ہوگا۔ یہ سفارشات تجویز کرتی ہیں کہ کاروں اور موٹر سائیکلوں کے لیے فی نمبر پلیٹ لاگت بالترتیب 200 اور 100 روپے تک کم کی جائے گی، یوں گاڑیوں کے مالکان کو ریلیف دیا جائے گا۔ قائم مقام ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایکسائز چوہدری مسعود الحق نے مجوزہ نظام اور صوبے میں اس کے کام کے کے بارے میں سیکریٹری کو مزید بریف کیا۔ ایکسائز ڈپارٹمنٹ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (PCSIR) کے تعاون سے کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹوں کا رنگ، مٹیریل اور مینوفیکچرنگ کے دیگر معیارات مرتب کرے گا۔ لائسنس یافتگان ان معیارات پر پورا اترنے کے پابند ہوں گے اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا نتیجہ ان کے لائسنس کی تنسیخ کی صورت میں نکلے گا۔ سادہ نمبر پلیٹیں درآمد کی جائے گی اور پھر ان پر مطلوبہ نمبر کندہ کیا جائے گا۔ تمام لائسنس ہولڈرز کو پنجاب کے تمام 36 اضلاع میں کہیں بھی اپنے دفاتر بنانے کی اجازت ہوگی۔ یوں درخواست گزار اپنے متعلقہ شہروں میں موجود قریبی ترین دفتر سے کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ کے لیے درخواست دے سکیں گے۔
مینوفیکچرنگ کی لاگت کم کرنے کے لیے غیر ضروری فیچرز کی نشاندہی اور ان کے خاتمے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ مزید برآں چند حکام نے موٹر سائیکلوں سے فرنٹ نمبر پلیٹ ختم کرنے کی بھی تجویز دی ہے کیونکہ اسے CCTVکیمرے اچھی طرح دیکھ نہیں سکتے۔ اس کا مطلب ہوگا کہ لاگت 750 روپے سے گھٹتے ہوئے 400 روپے کے ساتھ تقریباً نصف ہو جائے گی۔ اس عمل کے ذریعے آنے والا ریونیو ڈپارٹمنٹ کو نئے ویلفیئر پروگرام شروع کرنے کا موقع دے گا۔ واضح رہے کہ پنجاب ایکسائز کے لیے نمبر پلیٹیں بنانے والی پرانی کمپنی کا 4 سالہ معاہدہ حال ہی میں ختم ہوا ہے۔ چند کمپنیوں نے پہلے ہی نمبر پلیٹیں بنانے کا لائسنس پانے کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کردی ہے۔ مزید یہ کہ ہاتھ سے لکھے گئے چالان پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے اور ان عہدیداروں کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی کہ جو اس قانون پر عملدرآمد نہیں کریں گے۔ صوبے میں صرف کمپیوٹرائزڈ چالان جاری کیے جائیں گے۔
ہماری طرف سے اتنا ہی۔ مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے اور اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔