سٹی ٹریفک پولیس (CTP) راولپنڈی نے شہر کی مختلف سڑکوں پر ہیلمٹ پہنے بغیر سفر کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کو 600 سے زیادہ چالان جاری کیے ہیں۔
صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کے نفاذ کے حوالے سے ایڈووکیٹ سید کمال حیدر کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے یکم دسمبر 2018ء سے موٹر سائیکل پر بیٹھنے والی دونوں سواریوں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دینے کا حکم نامہ جاری کیا۔ ان احکامات کی روشنی میں سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی نے ہیلمٹ نہ پہننے والے سواروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ اتھارٹی پہلے ہی پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت 132 موٹر سائیکل سواروں کے خلاف ایف آئی آرز درج کر چکی ہے اور انہیں مختلف تھانوں میں لاک اپ کیا گیا ہے۔ CTP ترجمان واجد ستی کے مطابق 308 موٹر سائیکل سواروں کو پہلے ہی قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں ہیں۔ چیف ٹریفک آفیسر محمد بن اشرف نے ایک خصوصی اسکواڈ تشکیل دے رکھا ہے کہ جو ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو چالان جاری کر رہا ہے اور اب تک یہ تعداد 600 کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس نے ایسے افراد کے خلاف خصوصی مہم شروع کر رکھی ہے اور ٹریفک وارڈنز کو بغیر ہیلمٹ پہنے ہر سوار کو پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خصوصی مہم کا ہدف لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کا مؤثر نفاذ اور موٹر سائیکل پر سفر کو محفوظ بنانا ہے۔ اس ضمن میں CTP کی آگہی مہم بھی جاری ہے جو موٹر سائیکل سواروں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے سیمینارز کا اہتمام کر رہی ہے۔ جن میں سڑک پر موٹر سائیکل سواری کے دوران ہیلمٹ پہننے کی اہمیت پر زور دای گیا۔ عوام کو ہیلمٹ پہننے کے فوائد بتائے گئے اور اس طرح روزمرہ حادثات سےکس حد تک بچا جا سکتا ہے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ موٹر سائیکل پر موجود دونوں سواروں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی ہے کیونکہ حادثے کی صورت میں دونوں کو یکساں خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ مزید برآں تمام پیٹرول پمپوں نے بغیر ہیلمٹ کے آنے والے کسی بھی موٹر سائیکل سوار کو پیٹرول نہ دینے کے احکامات پر عمل کرنا شروع کردیا ہے جو قانون نافذ کرنے میں مددگار ہے۔ حکومت سڑکوں پر سفر کو محفوظ تر بنانے کے لیے کوشاں ہے تاکہ حادثات میں اموات اور زخمی ہونے کے سالانہ واقعات کو کم کیا جائے۔
اگر آپ موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں تو ہیلمٹ پہنیے اور خود کو کسی بھی خطرے سے محفوظ بنائیں۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔