سوزوکی کیری کے ساتھ ‘ایسا’ ہر گز نہ کریں!
پاکستان کی سڑکوں پر نظر آنے والے چلتے پھرتے ڈبے کا نام سوزوکی کیری ہے۔ اس عظیم گاڑی کو ایک قدیم تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ اس وقت کیری کی دسویں نسل (جنریشن) چل رہی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سوزوکی جاپان کی پیش کردہ اولین گاڑیوں میں سے ایک ہوگی۔
سوزوکی کیری کی پہلی جنریشن 1961 میں پیش کی گئی تھی۔ اس میں پہلی بار اگلی مسافر نشستوں کے نیچے انجن لگائے جانے کا منفرد خیال پیش کیا گیا۔ اُن دونوں اسے سوزوکی لائٹ وین FB/FBD کہا جاتا تھا۔ ابتداء میں کیری کو 2-اسٹروک اور 2-سلینڈر انجن کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ پاکستان میں پائی جانی والی موجودہ کیری کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اس میں اب بھی قدیم خوبیاں شامل ہیں۔ وقت کی ستم ظریفی ہے کہ اس کا ڈیزائن اور کارکردگی وغیرہ میں بہتری نہ آئی مگر اس کے بوجھ میں اضافہ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: 10 اہم سہولیات جو سوزوکی بولان اور راوی میں دستیاب نہیں!
بہرحال، سوزوکی کیری کو جاپانی ادارے کی اہم گاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے لوگ اسے متعدد مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسکول وین، مال بردار گاڑی سمیت دیگر بے شمار کاموں کے لیے اسے استعمال ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ منچلے اس بھولی بھالی گاڑی کو کچھ الگ ہی طرح استعمال کرتے ہیں۔ ذیل میں چند مثالیں ملاحظہ کیجیے:
دیگر ممالک میں گاڑیوں کا شوق رکھنے والے اس سستی سوزوکی گاڑی میں V8 اور 13B انجن لگا کر بھرپور لطف اٹھا رہے ہیں مگر پاکستان میں اسے کچھ اور ہی منفرد انداز سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یقین نہ آئے تو آپ خود دیکھ لیجیے:
پاکستان میں سوزوکی کیری (ڈبہ) کو سوزوکی بولان (Suzuki Bolan) کا نام سے پیش کیا جاتا ہے۔ یہ دراصل سوزوکی کیری کی ساتویں جنریشن ہے جس کا کوڈ نیم ST90V تھا۔ اس میں 796 س سی 3-سلینڈر F8B انجن لگایا جاتا ہے۔ گو کہ اس میں 8 نشستیں موجود ہے لیکن ہمارے یہاں مزید گنجائش نکال کر مزید لوگوں کو “ٹھونس” لیا جاتا ہے۔
کہتے ہیں شوق دا کوئی مول نئیں۔ اور اسی لیے گاڑیوں کے چند شوقین افراد نے سوزوکی کیری کو بھی اپنی پسند کی تزیئن و آرائش سے کچھ منفرد انداز دے ڈالا۔
اور کچھ شوقین حضرات تو اسے رفتار کے معاملے میں وہاں لے گئے کہ جہاں سوزوکی کیری کبھی خواب میں بھی نہ گئی ہوگی۔
ان مثالوں سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ لوگوں میں گاڑیوں کا شوق کس حد تک ہے۔ آخر میں بس اتنی گزارش کرنا چاہوں گا کہ اگر آپ کو گاڑیوں کا شوق ہے تو اسے ضرور پورا کریں مگر گاڑی کی ایسی حالت ہر گز نہ کریں کہ کوئی آپ کا ‘شوق’ کو دیکھ کر ‘shock’ رہ جائے!