گاڑیوں کی فروخت: ووکس ویگن نے ٹویوٹا کو پیچھے چھوڑ کر سب کو حیران کردیا
اپنی تاریخ کے بدترین ‘ڈیزل گیٹ’ اسکینڈل کا سامنے کرنے والے جرمن ادارے ووکس ویگن نے حیرت انگیز طور پر جاپانی کار ساز کمپنی ٹویوٹا موٹر کارپوریشن کو رواں سال 2016 کی پہلی سہہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا۔ دنیا بھر میں گاڑیوں کی فروخت سے متعلق تازہ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ ٹویوٹا کو مسلسل چوتھے سال سب سے زیادہ گاڑیوں کی فروخت کا ریکارڈ اپنے نام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
جاپانی کار ساز ادارے کے ترجمان کویو دوئی نے بتایا کہ سال 2016 کے ابتدائی تین ماہ کے دوران دنیا بھر میں ٹویوٹا گاڑیوں کی فروخت 2.3 کمی کے بعد 24.6 لاکھ رہی ہے۔ جبکہ امریکی کار ساز کمپنی جنرل موٹرز (GM) کی گاڑیوں کی فروخت بھی 2.5 فیصد کمی کے بعد 23.6 لاکھ تک پہنچ پائی۔ صرف ووکس ویگن ہی وہ ادارہ ہے کہ جو پوری دنیا میں گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 0.8 فیصد اضافے کے بعد 25 لاکھ گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔
یہ بھی پڑھیں: آوڈی پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری پر غور کرے گا
یاد رہے کہ رواں سال فروری کے مہینے میں ٹویوٹا کا ایک کارخانہ تقریباً ایک ہفتے کے لیے بند ہوگیا تھا۔ اس کارخانے میں دھماکے اور آتش گیر مادے کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے بعد اسے بند کرنا پڑا تھا۔ اس کارخانے کی بندش کے بعد ٹویوٹا گاڑیوں میں انجن، ٹرانسمیشن اور چیسز کی فراہمی متاثر ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ صرف فروری 2016 میں ٹویوٹا گاڑیوں کی تیاری میں 17 فیصد کمی آئی اور جاپانی ادارہ صرف 298,839 گاڑیاں ہی تیار کرپایا۔ گزشتہ سوموار سے ٹویوٹا نے جاپان کے جنوب میں واقعی کیوشو جزیرے کے کارخانے میں گاڑیوں کی تیاری ایک بار پھر شروع کردی ہے۔اس سے قبل مارچ 2011 میں آنے والی والے تباہ کن زلزلے کے بعد بھی ٹویوٹا کو انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وجہ سے جاپانی ادارے کی تیار کردہ گاڑیوں میں تقریباً 80 ہزار کی کمی واقع ہوئی تھی۔
بیجنگ میں جاری چین کے سسب سے بڑے آٹو شو سے قبل ٹویوٹا (Toyota) کے سینئر منیجنگ آفیسر ہیروجی اونِشی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کارخانے کی بندش سے متعدد ماڈلز اور پرزوں کی تیاری کے علاوہ دیگر کارخانوں کے کاموں میں بھی خلل پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ٹویوٹا جلد از جلد اس صورتحال سے نمٹنے اور متبادل تیار کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔
دوسری جانب ووکس ویگن (Volkswagen) نہ صرف یورپ بلکہ چین میں بھی اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوششوں کو تیز تر کردیا ہے۔ جنوری تا مارچ 2016 کے دوران ووکس ویگن نے چین میں 6.4 فیصد جبکہ مغربی یورپ میں 3.5 فیصد زائد گاڑیاں فروخت کیں۔ ووکس ویگن بدنام زمانہ اسکینڈل کی وجہ سے عائد کیے گئے 18.2 ارب ڈالر جرمانے کی رقم بھرنے کی بھی کوششیں کر رہا ہے جس کا اندازہ گاڑیوں کی فروخت میں قابل ذکر اضافے سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔