2016 میں گاڑیوں کی فروخت: ووکس ویگن نے ٹویوٹا کو پیچھے چھوڑ دیا

0 209

گزشتہ روز ٹویوٹا (Toyota) کی جانب سے اپریل 2016 میں فروخت کی جانے والی گاڑیوں کے اعداد و شمار پیش کیے گئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2016 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران ٹویوٹا نے جرمن کار ساز ادارے ووکس ویگن کے مقابلے میں 90 ہزار کم گاڑیاں فروخت کی ہیں۔اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ گزشتہ سال 2015 کے مقابلے میں رواں سال رواں سال 2016 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران فروخت ہونے والی گاڑیوں کی مجموعی تعداد میں 2.80 فیصد کم آئی ہے۔

World biggest automakers infographic

سال 2016 کے دوران 2 مختلف کارخانوں میں آتش زدگی کے بعد ٹویوٹا گاڑیوں کی تیاری اور فروخت متاثر ہونا سمجھ میں آتا ہے تاہم بدنام زمانہ ڈیزل گیٹ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ووکس ویگن کی فروخت میں مسلسل اضافہ قابل حیرت ہے۔ گزشتہ سال ووکس ویگن نے امریکی اداروں کو دھوکہ دینے کے لیے اپنی ڈیزل گاڑیوں میں خصوصی سافٹویئر نصب کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں جرمن کار ساز ادارے کو 2 ہزار سی سی TDI انجن کی حامل تقریباً 4 لاکھ 82 ہزار گاڑیوں کو واپس طلب کر کے سافٹ ویئر حذف کرنا پڑا تھا۔ علاوہ ازیں امریکا میں ووکس ویگن پر 18 ارب ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا گیا تھا۔ اس معاملے سے کار ساز ادارے کی دنیا بھر میں شدید بدنامی ہوئی حتی کہ ادارے کے سربراہ مارٹن ونٹرکورن کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: لیونارڈو ڈی کاپریو ووکس ویگن ڈیزل گیٹ اسکینڈل پر فلم بنائیں گے

امریکا اور دیگر ممالک میں شدید رسوائی اور کاروبار میں کمی کے باوجود یورپ اور چین میں ووکس ویگن گاڑیوں کی فروخت کافی نمایاں رہی۔ اپنے آبائی خطے یورپ میں ووکس ویگن نے ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے باوجود کافی حوصلہ افزا نتائج حاصل کیے۔ دوسری طرف چین میں بھی ووکس ویگن کی فروخت 5 فیصد زیادہ رہی ہے جس سے امریکا میں ہونے والے نقصان کا کسی حد تک ازالہ ممکن ہوسکا ہے۔ ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے بعد مجموعی طور پر چین اور یورپ سمیت عالمی فروخت میں سال بہ سال 0.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے باوجود مالی اعتبار سے ووکس ویگن کو گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.86 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ ووکس ویگن کے نئے سربراہ نے ادارے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات بھی تسلیم کی کہ 2016 ووکس ویگن کے لیے ایک کٹھن سال ہوگا۔ اگر ووکس ویگن اسی تسلسل کے ساتھ گاڑیوں کی فروخت جاری رکھتا ہے تو کوئی بعید نہیں کہ سال کے آخر میں وہ ٹویوٹا کا مسلسل چار سال تک سر فہرست رہنے کا ریکارڈ توڑ سکے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.