آپ کی گاڑی کے تھرموسٹیٹ والو کو ہٹانا ایک بہت برا خیال کیوں ہے؟
میں کئی سالوں میں بہت سے معصوم اور غیر مطمئن گاڑی مالکان سے ملا جو اپنے مکینک کی اس سوچ کہ گاڑی کا تھرموسٹیٹ والو ہٹا دینا چاہیے سے متاثر تھے خاص طور پر جب حال ہی میں آپ کی گاڑی کا ہیڈ گاسکٹ تباہ ہوا ہو تا کہ یہ چلتے ہوئے ٹھنڈا رہے۔ ان میں سے کچھ لوگ تو بالکل نئی گاڑی شوروم سے خریدنے کے بعد ہی اسے اتار دیتے ہیں۔ اب مجھے اس بات کی وضاحت کر لینے دیں کہ اس حرکت سے آپ کی گاڑی کے لیے تباہی آنے کے ساتھ ساتھ مستقبل بعید میں آپ کی جیب پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔
مختصر اندرونی کہانی:
تھرموسٹیٹ والو ایک خاص درجہ حرارت پر کھلنے کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں اور یہ درجہ حرارت 85 سے 95 ڈگری کے مابین ہوتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کولنٹ آپ کی گاڑی کے ریڈی ایٹر میں سے باہر نہ نکلے جب تک گاڑی اس کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت نہ حاصل کر لے۔ زیادہ درجہ حرارت پر انجن چلنے سے نہ صرف بہتر کارکردگی ملتی ہے بلکہ انجن آئل کی وسکاسٹی بھی کم ہوتی ہے جس سے وہ انجن کے تنگ حصوں میں بھی باآسانی پہنچ جاتا ہے اور اس بہتر آئل فلو کی وجہ سے آپ کو بہتر فیول مائیلیج ملتی ہے۔ جب تک انجن آپریٹنگ درجہ حرارت تک نہیں پہنچتا تب تک آکسیجن سینسر کا لوپ کھلا رہتا ہے جس کا مطلب ہے کہ گاڑی کا ای سی ایم کمبسشن چیمبر میں زیادہ فیول داخل کرتا رہتا ہے تاکہ ٹھنڈے انجن کے درجہ حرارت کا ازالہ کیا جا سکے۔ جیسے ہی یہ انجن گرم ہوتا ہے پسٹن اور رنگز پھیل جاتے ہیں جو کہ سلینڈر کی دیواروں کے ساتھ ایک زیادہ ٹائٹ سیل بناتے ہیں جس سے بہتر کمپریشن ملتا ہے جس کے نتیجے میں انجن کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور وہ ٹھنڈے انجن کی نسبت بہت کم ایندھن میں زیادہ پاور پیدا کرتا ہے۔
جیسے ہی انجن آپریٹنگ درجہ حرارت حاصل کرتا ہے تو ٹھنڈے انجن کی نسبت فیول کا انٹیک بہت کم ہو جاتا ہے اور اس کم فیول سے بھی بالکل اتنا ہی ٹارق پیدا ہوتا ہے اور ڈرائیونگ اور بھی زیادہ قابل لطف ہو جاتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گاڑی کا انجن زیادہ رسپونسو ہوگیا ہے اور گاڑی کے ای سی ایم نے پورا سسٹم نئے درجہ حرارت کے مطابق سیٹ کر دیا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ جدید انجن اور ای سی ایم سسٹم اس انداز میں ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ گاڑٰی میں موجود تمام فزیکل پارٹس کے درجہ حرارت کے گراف کا بہت باریکی سے مشاہدہ کرتے رہیں۔
تباہی کا آسان نسخہ:
اگر ایک گاڑی کا ملک اپنے ریڈی ایٹر میں کمپنی کے تجویز کردہ کولنٹ کی بجائے نلکے کا پانی استعمال کرے گا تو وہ پانی آہستہ آہستہ سلینڈر ہیڈ پر ہیڈ گاسکٹ کے پاس کمبسشن چیمبر کے گرد پلیٹوں پر آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا۔ مزید یہ کہ پانی میں موجود معدنیات کولنگ سسٹم کی دیواروں پر ایک موٹی دھاتی تہہ بنا دیں گی جس سے گاڑی کے کولنگ سسٹم کی کارکردگی تباہ ہو جائے گی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہیڈ گاسکٹ پر زنگ اور معدنیات کے جمع ہونے سے نہ صرف کولنگ سسٹم کی کارکردگی گر جائے گی بلکہ ہیڈ گاسکٹ کی دھاتی پلیٹوں پر ایک برا سوراخ بن جائے گا جس سے کولنٹ کمبسشن چیمبر میں براہ راست داخل ہو گا اور کمبسشن چیمبر کی گرم گیس کولنگ سسٹم میں داخل ہو گی۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہمارے زہین مکینک اس معاملے میں کودتے ہیں۔
غلط علاج سے زیادہ درد ہوتا ہے:
ہمارے مکینکوں میں سے ایک بہت بڑی تعداد ہیڈ گاسکٹ بدلنے کر بعد کولنگ سسٹم کا تھرموسٹیٹ والو بھی اتار دیتے ہیں تاکہ یہ ٹھنڈا رہے۔ آئیے اس تصور کو یہاں ہی توڑ دیتے ہیں۔ جب تھرموسٹیٹ والو کو اتار دیا جاتا ہے تو ریڈی ایٹر میں کولنٹ کا بہاؤ بغیر کسی رکاوٹ کے ہوتا ہے۔ مجھے یہ پھر سے کہنے دیں کہ بلا کسی رکاوٹ ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ کولنٹ ہر وقت ریڈی ایٹر میں ضرورت سے زیادہ فلو ریٹ کے ساتھ گھومتا ہے کیوں کہ عام حالات میں اسے سنبھالنے کے لیے تھرموسٹیٹ والو ہوتا ہے اور یہ کھلی حالت میں بھی کولنٹ کو بلا روک ٹوک نہیں جانے دیتا کیونکہ اس کا ڈیزائن ہی ایسا ہوتا ہے۔
اس سب کے علاوہ ریڈی ایٹر فین کو بھی ڈائریکٹ کر دیا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں انجن سٹارٹ ہونے کے بہت دیر بعد بھی ٹھنڈا رہتا ہے جو اس کی کارکردگی، فیول اکانومی کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ انجن کے بہت زیادہ گھسنے کا بھی باعث بنتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انجن آئل کو مزکورہ وسکاسٹی تک پہنچنے میں بھی بہت وقت لگتا ہے جس سے آئل فلو متاثر ہوتا ہے اور انجن آئل کو انجن کے تنگ حصوں میں پہنچنے میں مشکل آتی ہے اور اس کے علاوہ ٹھنڈے اور گاڑھے انجن آئل کو کھینچنے میں بھی زیادہ طاقت صرف ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آکسیجن سینسر شروع میں بہت زیادہ چلنے کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے اور آپ کی گاڑی ایندھن کھانے والا جن بن جاتی ہے۔
آئیے ان غلط خیالات کو ختم کرتے ہیں:
ایک دفعہ جب انجن ان حالات میں آپریٹنگ درجہ حرارت تک پہنچتا ہے (جی ہاں ان حالات میں بھی انجن آپریٹنگ درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے) کولنٹ گاڑی کے ریڈی ایٹر میں آزادانہ گھومتا رہتا ہے اور جب کہ ریڈٰی ایٹر فین بھی آن ہوتا ہے تب بھی کولنٹ ٹھنڈا ہونے کے لیے زیادہ وقت ریڈی ایٹر میں نہیں رہتا۔ جس کے نتیجے میں گرم کولنٹ مزید گرم ہوتا رہتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب ہیڈ گاسکٹ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے تباہ ہوجاتی ہے کیونکہ یہ زیادہ درجہ حرارت دھاتی تھرمل پھیلاؤ کی حد کو عبور کر جاتا ہے جس کی وجہ سے ہیڈ گاسکٹ کی سیل پھٹ جاتی ہے۔ جی ہاں آپ نے بالکل صحیح سنا۔ ان حالات میں اوور ہیٹنگ بالکل ہوتی ہے۔ میں نے اس بیماری میں مبتلا کئی گاڑیاں دیکھی ہیں جن کی وجہ ان کے مکینکوں کا غلط یقین یا عام انٹرنیٹ فورمز کی غلط باتیں ہیں۔ اس موقع پر مکینک قسمیں کھائیں گے اور گاڑی بنانے والی کمپنی کو گالیاں دیں گے یا آٹو پارٹس بیچنے والے کو برا بھلا کہیں گے جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ آپ کو پورا انجن نیا خریدنا پڑے گا تا کہ یہ پورا سرکل دوبارہ سے شروع کیا جاسکے۔
اس بات کو کیسے یقینی بنائیں کہ ایسا آپ کے ساتھ نہ ہو؟
یہاں چند سادہ تجاویز درج ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنی گاڑی کو ان سب غلط چیزوں سے بچا سکتے ہیں۔
اچھے کولنٹ کا استعمال کریں۔ زیادہ تر جاپانی کارساز پانی اور ایتھائیلین گلائیکول اور دوسرے کچھ کیمیکلز کا مرکب تجویز کرتے ہیں۔ صحیح کولنٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آپ کی گاڑی کے ہیڈ گاسکٹ کو زنگ نہ لگے کیونکہ اس میں جدید اجزاء ہوتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آپ کی گاڑی کے کولنگ سسٹم میں موجود دھاتی حصے پانی کی موجودگی کی وجہ سے زنگ آلود نہ ہوں۔ میں زاتی طور پر تجویز کروں گا کہ آپ 50-50 فیصد کے ساتھ اپنا کولنٹ تیار کریں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ گاڑی کا تھرموسٹیٹ والو اس کی اصل جگہ پر موجود ہے اور ریڈی ایٹر فین ڈائریکٹ نہیں ہے۔ اس کی تفصیل اوپر بتائی جا چکی ہے۔
اس بات کی تسلی کر لیں کہ آپ کی گاڑی پر صحیح ریڈی ایٹر کیپ موجود ہے۔ ریڈی ایٹر کیپ اس بات کا اندازہ لگاتا ہے کہ کب تک کولنٹ کولنگ سسٹم میں موجود رہے گا اور اس کے بعد وہ اسے ایکسپینشن ٹینک میں بھیج دیتا ہے۔ ریڈی ایٹر کیپ میں پریشر کنٹرول والو ہوتے ہیں جو صحیح وقت تک کے لیے کولنٹ کو کولنگ سسٹم میں رکھتے ہیں اور ایک خاص درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد وہ اسے ایکسپینشن ٹینک میں جانے دیتے ہیں۔ پریشر کولنٹ کے بوائلنگ پوائنٹ کو سنبھالتا ہے تو صحیح پریشر کا مطلب یہ ہے کہ کولنٹ کبھی بھی کولنگ سسٹم میں نہ ابلے تاکہ آپ پرسکون ڈرائیو کر سکیں۔
اپنے مکینک سے ان حالات کے بارے میں ضرور پوچھیں اور اگر وہ آپ کو تھرموسٹیٹ ہٹانے کا مشورہ دیں تو ان سے دور رہیں کیونکہ ان کو بالکل بھی اندازہ نہیں ہے کہ مائع سے ٹھنڈے ہونے والے جدید انجن کیسے کام کرتے ہیں۔