کیا مقامی طور پر تیار کی جانے والی MG HS امپورٹڈ ماڈل سے سستی ہوگی؟

0 1,466

MGنے گزشتہ سال 2020 میں اپنی کومپیکٹ SUV MG HS لانچ کی۔ بہترین  شکل، کم قیمت اور اچھے فیچرز کی وجہ سے یہ گاڑی صارفین کی خاصی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے اور لانچ ہونے کے بعد اس گاڑی آٹو مارکیٹ میں دھوم مچا رکھی ہے۔ یہاں ایک اہم مسئلہ یہ تھا کہ یہ گاڑی برطانوی کمپنی کیجانب سے تیار کی گئی ہے کہ چینی؟

اگرچہ یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ ایک برٹش کار ہے جو کہ چینی کمپنی SAIC کی ملکیت ہے، پھر بھی لوگوں نے اسے پسند کیا اور ہزاروں کی تعداد میں بکنگ کروائی۔ MG HS CBU یونٹس کی پہلی اسائنمنٹ پاکستان میں پہنچنے کے بعد صارفین تک پہنچا دی گئی ہے۔

پھر دوسرا مسئلہ تب کھڑا ہوا جب کسٹمز نے انڈر انوائسنگ کے الزامات کے تحت کراچی بندرگاہ پر ایچ ایس کی دوسری کنسائنمنٹ روک لی۔ اتھارٹی کا خیال ہے کہ کار کی فی یونٹ اعلان کردہ قیمت 11،632 ڈالر سے زیادہ ہے۔ جس کی وجہ صارفین کو گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ کنسائنمنٹ روک جانے کے جواب میں MG پاکستان نے احتجاج کیا اور عدالت سے رجوع کرتے ہوئے کنسائنمنٹ جاری کرنے کی درخواست کی جس کے بعد عدالت نے ان  MGگاڑیوں کو سیکشن 81 کے تحت رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ سیکشن 81 دو فریقوں کے مابین کسی چیز کی قیمت کے تنازعہ کے بارے میں ہے اور ایسے میں یہ دو فریق پاکستان کسٹمز اور  MGموٹرز پاکستان تھے۔ تاہم عدالت نے MGکو بطور گارنٹی پےآرڈر پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اگر کسٹم کسٹمز کیس جیت جاتا ہے تو وہ یہ پے آرڈر کیش کروانے کا مجاز ہوگا بصورت دیگر MG ان تنخواہوں کا آرڈر واپس لے گا۔

اسی طرح جب تیسری لاٹ پاکستان پہنچی تو پاکستان کسٹمز نے کہا کہ اب اس کار کو 13314 ڈالر فی یونٹ کے حساب سے کلئیر کیا جائے گا۔ اور اس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا اور یہی وجہ تھی گاڑی کی قیمت میں اضافہ بھی کیا گیا۔

MG HS کی قیمت میں اضافہ:

جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ MG HS کی اسیسڈ ویلیو کو 13314 ڈالر تک بڑھایا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ MG پاکستان نے قیمتوں میں 300000 روپے کا اضافہ کیا جس کے بعد MG HS کی قیمت 5,749,000 روپے ہوگئی جبکہ اس کی پرانی قیمت 5,449,000 روپے تھی۔

دوسری جانب جاوید آفریدی کی جانب سے ہر دوسرے دن ایک نیا ٹیزر جاری کر دیتے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے مقامی طور پر تیار کی گئی MG HS کی تصاویر شئیر کیں جس کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ مقامی طور پر تیار کی جانے والی دیگر گاڑیوں کی طرح MG HS کی بھی قیمت CBU یونٹس کی نسبت کم رکھی جائے گی۔ جیسا کہ پروٹون کے CKD اور CBU یونٹس کی قیمت مختلف ہے۔

لیکن ہمارے لیے تعجب کی بات یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ امپورٹ ڈٰیٹا کچھ اور ہی دکھا رہا ہے۔

اہم انکشاف:

میری تحقیق کے مطابق کمپنی نے دو کنسائنمنٹس میں میں  MG HSکی 36 سی کے ڈی کٹس درآمد کی ہیں یعنی 18 کٹس فی کھیپ۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 18 کٹس کی کل قیمت 299،464  ڈالر ہے، یعنی ایک کٹ کی قیمت 16،329 ڈالر ہے۔ کیا یہ دلچسپ بات نہیں ہے؟ یعنی چین سے امپورٹ کی جانے والی گاڑی پاکستان میں تیار کی جانےوالی CKD سے سستی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ چین میں پروڈکشن کاسٹ نیگیٹیو ہے؟ میرے پاس اس سوال کا سوال کا جواب نہیں ہے؟

MG HS CKD Kits Price

Source: https://weboc.gov.pk/

آپ کو واضح کردوں کہ مکمل CBU یونٹ کی قیمت 13314 ڈالر ہے جبکہ CKD کٹ کی قیمت 16,329 روپے ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ یہاں تین اہم ترین سوال جنم لیتے ہیں:

پہلا سوال یہ کہ کیا MG پاکستان مزید اضافی خصوصیات کے ساتھ  HSکا    CKD یونٹ لانچ کرے گی؟ اب جبکہ گاڑی میں پہلے سے ہی بے شمار فیچر دئیے گئے ہیں تو ان کے علاوہ کون سے نئے فیچر متعارف کروائے جا سکتے ہیں؟

دوسرا سوال یہ کہ کیا SAIC MG پاکستان کو پہلے کسی خاص نرخ پر گاڑیاں دے رہی تھی؟

تیسرا سوال یہ ہے کہ اگر دوسرے سوال کو ٹھیک مان لیا جائے تو کیا کوئی دوسرا انڈر انوائسنگ ایشو سامنے آنے والا ہے؟

اس وقت میں یہ سب سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ایسے میں یہ سب سمجھنے کے لیے یا تو ڈیٹا کو ڈی کوڈ کرنا ہوگا یا تو پھر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک CKD کٹ سے دو گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔ میں قارئین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کو یہ حساب سمجھ میں آیا؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

کیا یہ ڈمپنگ ہے؟

فنانشل قوانین کے مطابق کوئی بھی کمپنی اس کی مینوفیکچرنگ لاگت سے کم قیمت پر اپنی پروڈکٹ نہیں بیچ سکتی۔ کچھ کمپنیاں مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے ایسا کرتی ہیں۔ ایسے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا SAIC پاکستانی مارکیٹ میں اپنی پراڈکٹ ڈمپ کرنے کی کوشش کررہی ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو حکومت پاکستان کواینٹی ڈمپنگ پالیسی ترتیب دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ یہ چیز مقامی کار مارکیٹ کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ وفاقی حکومت کو اس پورے مسئلے کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے اور تحقیقات کا آغاز کرنا چاہئے۔ تحقیقات میں سچ کو سامنے لانا چاہیے تاکہ واضح ہو سکے کہ MG ٹھیک ہے یا ہماری تحقیقات میں کچھ کمی ہے؟

MG کا ردعمل:

میں نے MG پاکستان سے اس بارے پوچھا ہے کیوں کہ مجھے یہ فرق سمجھ نہیں آیا۔ فی الحال ان کے جواب کا انتظار ہے۔ جیسے ہی ان کا جواب آتا ہے میں اسی آرٹیکل میں اس کو واضح کردوں گا۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.