رواں مالی سال (9 ماہ) کے دوران تیل کی درآمد پر 345 ارب روپے کی بچت

0 103

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے گزشتہ روز (جمعرات) اقتصادی سروے پیش کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ پاکستان کو رواں مالی سال 2015-16 کے دوران تیل کی درآمد پر 3.3 ارب ڈالر (تقریباً 345.42 ارب پاکستانی روپے) کی بچت ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق جولائی 2015 سے مارچ 2016 کے دوران گزشتہ مالی کے ابتدائی 9 ماہ کے مقابلے میں 4.3 فیصد کم تیل درآمد کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے رواں مالی سال جولائی 2015 سے مارچ 2016 کے دوران مجموعی طور پر 5.58 ارب ڈالر کا تیل درآمد کیا ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ مالی سال جولائی 2014 سے مارچ 2015 کے دوران 8.89 ارب ڈالر کا تیل منگوایا گیا تھا۔ یوں رواں مالی سال 37.2 فیصد کم تیل پاکستان منگوایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی درآمدات میں اضافے سے حکومت کو 12 ارب روپے کا خسارہ

تاہم دوسری جانب مشینوں کی درآمد میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال جولائی 2015تا مارچ 2016 میں بیرون ملک سے 6.21 ارب ڈالر کی مختلف مشینیں منگوائی گئیں جبکہ گزشتہ سال کے ابتدائی 9 ماہ میں صرف 5.45 ارب ڈالر کی مشینیں درآمد کی گئی تھیں۔ یوں پاکستان کی مجموعی درآمدات میں مشینوں کا 19 فیصد حصہ بنتا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں ہونے والی بچت کی بڑی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ریکارڈ کمی بتائی جارہی ہے۔ رواں سال فروری میں خام تیل کی قیمت 13 سال کی کم ترین شرح 25 ڈالر فی بیرل تک جا گری تھی۔ تاہم حال ہی میں ایک بار پھر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور سال 2016 میں پہلی بار عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی ہے۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا حتی کہ اوگرا کی جانب سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست مسلسل دو بار مسترد بھی کی جاچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا کی سفارشات مسترد؛ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

دوسری طرف حکومت کو پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے ٹیکس آمدن میں تقریباً 12 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کے لیے وفاقی حکومت اور متعلقہ ادارے گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کو دو گنا بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر بھی 4.7 ارب روپے کی چھوٹ ٹیکس آمدن میں کمی کی بڑی وجہ بتائی جارہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017 میں اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوتی ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.