مرسڈیز اسمارٹ فورٹو روڈسٹر کا مالک کی نظر سے تفصیلی ریویو
آج پاک ویلز مرسدیز اسمارٹ فورٹو روڈسٹر کا مالک کی نظر سے ریویو لا رہا ہے، جو مرسڈیز اسمارٹ کار بھی کہلاتی ہے۔ اس کمپنی کی اسمارٹ فورٹو پاکستان میں کافی امپورٹ کی گئی، لیکن یہ روڈسٹر ذرا نایاب ہے۔ یہ کار 2003 میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں لانچ کی گئی تھی اور 2005 میں اس کی پیداوار روک دی گئی۔
اس کار کی بات کرتے ہوئے مالک نے ہمیں بتایا کہ یہ 2004 ماڈل ہے جبکہ انہوں نے یہ 2007 میں امپورٹ کی اور اسے 2009 میں رجسٹر کروایا۔ اس کار کی تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس خاص ماڈل کو اب بند کر دیا گیا ہے، لیکن اس کا نیا ماڈل اسمارٹ فورٹو 450 اور اسمارٹ فورفور اس وقت مارکیٹ میں موجود ہے۔
اس کار کو خریدنے کی وجہ بتاتے ہوئے مالک نے کہا کہ انہیں اس کا لُک، ریئر ویل ڈرائیو اور اس کا کنورٹیبل ہونا پسند آیا۔ اس کے علاوہ انہیں اس کار کی ٹریکشن اور میٹرز کا ڈیزائن پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں موقع ملے تو وہ ایک مرتبہ پھر اس کار کو خریدیں گے کیونکہ انہیں یہ بہت پسند آئی۔ مالک نے کہا کہ اس کار کا ساؤنڈ سسٹم بھی انہیں بہت پسند ہے۔
2003-04 میں اسمارٹ کاریں لانچ کی گئیں اور وہ فوراً ہی یورپ میں مشہور ہو گئیں۔ اس کی وجہ ان کا کومپیکٹ سائز اور شہر کے اندر ڈرائیونگ کے لیے بہترین ہونا تھا۔
انجن اور ہینڈلنگ:
اس کار میں 80bhp کی طاقت رکھنے والا 700 سی ٹربو چارجڈ اور رئیر مِڈ-انجن موجود ہے۔ مالک نے مزید کہا کہ روڈسٹر اور اسمارٹ فورٹو کار کا انجن تو مختلف ہے لیکن گیئر باکس ایک جیسا ہے۔ اس کار میں Triptronic کے آپشن کے ساتھ 6 اسپیڈ آٹومیٹک گیئر باکس موجود ہے۔ لیکن گیئر باکس میں پارکنگ کا آپشن نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، گاڑی میں پیڈل شفٹرز بھی نہیں ہیں، لیکن یہ ٹریکشن کنٹرول کے ساتھ آتی ہے۔
ایکسٹیریئر اور کنورٹیبل:
اس کار کا ایکسٹیریئر بہت انوکھا اور آنکھوں کو بھلا لگنے والا ہے۔ گاڑی سافٹ-ٹاپ کنورٹیبل ہے، جبکہ اس کا ٹاپ آٹو ہے لیکن پِلرز کو مینوئلی ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔مالک نے ہمیں بتایا کہ ان کے والد نے یہ کار 2007 میں امپورٹ کی تھی جبکہ انہوں نے یہ کار جنوری 2020 میں چلانا شروع کی کیونکہ اُس وقت وہ عمر کم تھے۔
اس موقع پر پاک ویلز لوگوں کو بتانا چاہتا ہے کہ کبھی بھی کم عمری میں گاڑی نہ چلائیں۔ یہ قانون کے خلاف ہے اور حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ ہمیشہ قانون کی پیروی کریں۔
مینٹی نینس اور پارٹس کی دستیابی:
مالک نے ہمیں بتایا کہ اس کی باقاعدہ مینٹی نینس اور ٹیوننگ آسانی سے کروائی جاسکتی ہے کیونکہ اس کے مکینکس پاکستان میں عام ہیں۔ مالک نے کہا کہ “مکینک کو محض اس کار کو سمجھنا ہوگا کیونکہ اس کے کچھ پارٹس فرنٹ پر ہیں جبکہ انجن پیچھے موجود ہے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں پاک ویلز فورم نے بھی ان کی بڑی مدد کی۔
پارٹس کی دستیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ عام پارٹس جیسا کہ آئل اور ایئر فلٹرز تو لوکل مارکیٹ میں مل جاتے ہیں لیکن دوسرے بڑے کمپوننٹس دبئی سے امپورٹ کروانا پڑتے ہیں۔
قیمت اور ری سیل:
مالک نے ہمیں بتایا کہ اس نے یہ کار ساڑھے 22 لاکھ روپے میں خریدی ہے۔ جبکہ موجودہ ری سیل مارکیٹ اس وقت تقریباً 18 لاکھ روپے ہے، جو انہوں نے پاک ویلز کے استعمال شدہ کاروں کے سیکشن میں دیکھی ہے۔
یہ کار پاکستان میں کوئی خاص سیلنگ مارکیٹ نہيں رکھتی، اس لیے تمام تر انحصار فروخت کرنے والے کی ڈیمانڈ پر ہے۔ آپ یہ گاڑی آسانی سے 15 سے 20 لاکھ روپے میں خرید سکتے ہیں۔
سیفٹی:
اس کار میں چار ائیر بیگز ہیں، دو فرنٹ اور دو اس کے پِلرز میں، جو اسے ایک بہت محفوظ گاڑی بناتے ہیں۔
AC کی پرفارمنس:
مالک نے کار کے AC کی پرفارمنس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاہور کی گرمی میں اسے مسلسل 3 سے 4 گھنٹوں تک خوب چلایا، اور اس کی کولنگ پھر بھی پرفیکٹ رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کار کا انجن ہیٹ اپ نہیں ہوتا۔
فیول ایوریج، آئل چینج:
مالک نے ہمیں بتایا کہ روڈسٹر انہیں شہر کے اندر 11 کلومیٹرز فی لیٹر کا مائلیج دے رہی ہے۔ انہوں نے اس کار سے ہائی وے پر سفر نہیں کیا، اس لیے شہر سے باہر مائلیج پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 5،000 کلومیٹرز کے بعد آئل چینج کرواتے ہیں جو انہیں 6,500 روپے کا پڑتا ہے۔
منفی پہلو:
کار کے منفی پہلو اور معلوم خامیوں پر بات کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ اس کار کا روف ٹاپ پِلرز کے قریب پھنس جاتا ہے، اس لیے آپ کو اسے مینوئلی پُش کرنا پڑے گا۔ اس کار کی دوسری معلوم خامی اس کی چابی کے حوالے سے ہے، جو کسی بھی موقع پر گاڑی کو پہچاننے سے انکار کر سکتی ہے۔ اموبیلائزر اپنے سگنل کھو بیٹھتا ہے اور کار سکیورٹی موڈ میں چلی جاتی ہے۔ مالک نے ہمیں بتایا کہ 2004 میں کمپنی نے چابی کے مسئلے کی وجہ سے یہ ماڈل دنیا بھر سے واپس طب کر لیا تھا۔
گراؤنڈ کلیئرنس:
اس کار کی گراؤنڈ کلیئرنس پاکستانی سڑکوں کے لحاظ سے بہت اچھی ہے۔ مالک نے بتایا کہ انہیں سڑکوں پر کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا، سوائے ماڈل ٹاؤن میں ایک اسپیڈ بریکر کے۔
وِیل سائز:
مالک نے کہا کہ اس کا رِم سائز 15 انچ کا ہے جبکہ فرنٹ اور ریئر ٹائرز میں فرق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے ٹائرز فرنٹ پر موجود ٹائروں سے زیادہ چوڑے ہیں۔
کنورٹیبل رُوف ٹاپ کا استعمال:
مالک نے ہمیں بتایا کہ پاکستان میں گرمی کے طویل موسم کی وجہ سے انہوں نے اس کی کنورٹیبل کا استعمال نہیں کیا۔ اس کے علاوہ چھت کھلی ہو تو سکیورٹی کے مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
آخری فیصلہ:
فورٹو روڈسٹر نظروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی گاڑی ہے، جسے لگژری رائیڈ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ملکوں میں۔ اگر آپ درمیانی قیمت کی رینج میں یونیک اسٹائل کی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ گاڑی خریدنی چاہیے۔ ایک بڑا مسئلہ باڈی پارٹس کی عدم دستیابی ہے کیونکہ انہیں امپورٹ کروانا پڑتا ہے۔ اس کےعلاوہ گاڑی کا فیول ایوریج اور پاکستان کے لحاظ سے روڈ کلیئرنس اچھی ہے اور یہ ایک آرام دہ سفر دیتی ہے۔
اگر آپ مرسڈیز فورٹو روڈسٹر کار میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ اسے پاک ویلز کے استعمال شدہ کاروں کے سیکشن میں دیکھ سکتے ہیں۔ کوئی بھی گاڑی کو خریدنے سے پہلے پاک ویلز انسپکشن سروس سے ضرور رابطہ کریں تاکہ کار کی تمام تفصیلات معلوم ہوسکیں۔
مالک کے ریویو کی وڈیو یہاں دیکھیں:
For more updates, news and articles about local and international auto industry, Keep visiting PakWheels.com.
Recommended For You:Mercedes C 350 E: An Owner’s Review