کیا حکومت نے انٹرنیشنل وہیکل سیفٹی اسٹینڈرڈز تسلیم کر لیے ہیں؟
پاکستان میں بنیادی سیفٹی اسٹینڈرڈز، جیسا کہ ایئر بیگز، کی عدم موجودگی کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیکن بالآخر حکومت نے ملک میں گاڑیوں کے لیے انٹرنیشنل سیفٹی اسٹینڈرڈز کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے بالآخر اقوام متحدہ کے معاہدے کی توثیق کر دی ہے ” 28 مارچ 1958 کو جنیوا میں منظور شدہ ایسی گاڑیوں، ایکوئپمنٹ اور پارٹس کے لیے Harmonized Technical Nations Regulations کی قبولیت کہ جو پہیوں والی گاڑیوں پر فٹ اور/یا استعمال کیے جا سکیں اور اقوام متحدہ کے اِن ریگولیشنز کی بنیاد پر دی گئی منظوریوں کی دو طرفہ شرائط۔”
وژن اور تسلیم شدگی:
اس معاہدے پر اپریل 2020 میں دستخط کیے گئے تھے۔ لیکن وزارت امورِ خارجہ (MoFA) نے اس بارے میں 18 جون کو وزارت صنعت و پیداوار (MoIP) کو بتایا۔
2016 میں سابق حکومت نے اندازہ لگایا تھا کہ مقامی طور پر بنائی جانے والی کاریں سیفٹی کے حوالے سے انٹرنیشنل اور ریجنل کار مارکیٹوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔ اس لیے حکومت نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے یورپ کے UNECE کی WP.29 ریگولیشنز کو قبو کرتے ہوئے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21 کا خیال پیش کیا۔ UNECE ایک گلوبل ریگولیٹری پلیٹ فارم ہے جو گاڑیوں اور ان کے ایکوئپمنٹس کے حوالے سے ریگولیٹری قوانین کو نافذ کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے WP.29 ریگولیشنز کو قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “MoIP اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز اس نئی پالیسی کے نفاذ کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔”
ممکنہ رکاوٹیں:
پاکستانی صارفین عرصے سے لوکل مینوفیکچررز کو گھٹیا سیفٹی فیچرز کے ساتھ بہت مہنگی کاریں بنانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ نئی پالیسی ڈرائیوروں اور مسافروں کی سیفٹی کے لیے ایک زبردست قدم ہے۔ لیکن ایک آفیشن کا کہنا ہے کہ “گو کہ حکومت نے بین الاقوامی معیار کی گاڑیاں یقینی بنانے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدہ کر چکی ہے، لیکن اس نئی پالیسی کا نفاذ مینوفیکچررز اور ریگولیٹرز دونوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔”
امید ہے کہ حکومت کامیابی سے اس نئی پالیسی کا ملک بھر میں نفاذ کرے گی تاکہ ان گنت زندگیاں بچائی جا سکیں۔
لوکل اور انٹرنیشنل آٹو انڈسٹری کے بارے میں نئے آرٹیکلز، خبروں اور اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔
Recommended For You: No Mechanism To Monitor The Safety And Quality Standards Of Cars In Pakistan