پاکستانی کرولا اور سِوک کے سپسنشن میں بنیادی فرق

0 549

دو گاڑیاں پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں راج کر رہی ہیں۔ جی ہاں، آپ نے صحیح پہچانا، یہ ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا سِوک کے علاوہ کوئی ہو نہیں سکتا۔ دونوں ہی گاڑیوں کے لاکھوں نہیں کروڑوں مدح پاکستان بھر پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کے نزدیک وہی گاڑی سب سے اعلی و ارفع ہے جسے وہ پسند کرتے ہیں۔ گو کہ ان حلقوں میں کی جانے والی گاڑٰیوں کی تعریفیں حقیقت پر مبنی ہوتی ہیں لیکن کبھی کبھار بے جا حمایت کی وجہ سے ان گاڑیوں کی خامیاں نظر انداز بھی ہوجاتی ہیں۔ کرولا اور سِوک کے حمایتیوں میں ہونے والی ایک اہم بحث ان گاڑٰیوں کے سسپنشن کے حوالے سے بھی ہے۔

گو کہ دونوں فریقین کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں لیکن اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو کرولا او سِوک کے سپسپنشن کی اپنی اپنی خوبیاں اور خامیاں ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان گاڑیوں میں استعمال ہونے والے سسپنسن اور ان کی کارکردگی پر روشنی ڈالیں گے۔ سوک اور کرولا دونوں ہی گاڑیوں کے اگلے حصے میں یکساں طرز کے سسپنشن استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ پچھلا حصہ ہے کہ جہاں ان دونوں کے درمیان فرق نمایاں ہوتا ہے۔ ان دونوں گاڑیوں کے اگلے پہیوں میں میکفرسن اسٹروٹ سسپنشن موجود ہیں۔ پچھلے حصے کی بات کریں تو کرولا میں ٹورژیون بیم اور سوک میں ڈبل وشبون المعروف ڈبل اے سسپنشن استعمال کیا گیا ہے۔

ٹویوٹا کرولا دنیا بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی ہے اور فی الوقت اس کی گیارہویں جنریشن برائے فروخت ہے۔ جبکہ دوسری جانب سِوک کو ہونڈا کا دمکتا ہوا ستارا کہا جاتا ہے جو کرولا کو براہ راست ٹکر دے رہی ہے۔ اس وقت سِوک کی نویں جنریشن مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

تو آئیے، سب سے پہلے ان دونوں گاڑیوں کے یکساں سسپنشن یعنی میکفرسن اسٹروٹ کی بات کرتے ہیں۔

strut-macاس میں ایک بازو ہوتا ہے جو گاڑی کے فریم یعنی چیسز سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔ اس کا نچلا حصہ ویل ہب کے نیچے سے منسلک ہوتا ہے۔ جبکہ ویل ہب کے اوپر حصے کو شاک آبزرور گاڑی کی باڈی سے ملاتا ہے۔ میک فرسن اسٹروٹ اوپر کی طرف سے باڈی سے منسلک ہوتا ہے۔ اسٹیئرنگ بھی براہ راست ویل ہب کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اور اسٹروٹ کا اینگل گاڑی کے اسٹیئرنگ ویل کا اینگل بن جاتا ہے۔ چونکہ ویل ہب اوپر اور نیچے سے گاڑی کی باڈی کے ساتھ منسلک ہوتا ہے اس لیے یہاں ایکسل کے لیے جگہ بن جاتی ہے جو بالکل درمیان میں ویل کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔

میکفرسن اسٹروٹ استعمال کرنے کی اہم وجہ اس کی انتہائی کم قیمت اور اسے بنانے میں آسانی ہے۔ یہ گاڑیاں بنانے والے اداروں کے لیے اچھی خاصی بچت ممکن بناتا ہے۔ چونکہ اس کی تنصیب بھی بہت آسان ہے اس لیے یہ وزن میں بھی ہلکا ہے۔ اگلے حصے میں چھوٹے پہیے رکھنے والی گاڑیاں بھی اس سے مستفید ہوسکتی ہیں۔ یہ ڈبل وشبون کے مقابلے میں بہت پتلا ہوتا ہے اور اگلے پہیوں کی قوت سے چلنے والی گاڑٰیوں میں بہترین کارکردگی پیش کرتا ہے۔

Mac-Pherson

اس کا ایک منفی پہلو اونچائی ہے۔ یہ ڈبل وشبون کے مقابلے میں بہت لمبا ہے۔ جس سے گاڑی کے فرش کی زمین سے اونچائی بھی بڑھ جاتی ہے اور سفر زیادہ آرامدہ نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ وزنی گاڑی میں استعمال کیا جائے تو موڑ کاٹنے پر یہ سسپنشن ٹائر اور زمین کے درمیان ربط برقرار نہیں رکھ پاتا جبکہ ڈبل وشبون میں اس کا خدشہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔

torsionآئیے، اب بات کرتے ہیں ٹورژیون بیم طرز کے سسپنشن کی جسے ٹویوٹا کرولا میں استعمال کیا جارہا ہے۔ ٹورژیون کے معانی ایک شے کی یک طرفہ حرکت ہے جس ایک سرا جڑا ہوا ہے۔

ٹورژیون بیم سسپنشن میں انگریزی حرف H طرز کا فریم ہوتا ہے جو پچھلے سسپنشن کے ٹکڑوں کو جوڑے رکھتا ہے۔ اس بیم یا فریم کا ایک سرا ربڑ بشنگ کے ذریعہ باڈی سے جڑا رہتا ہے اور دوسے حصے پر ایکسلز لگے ہوتے ہیں جو ویل ہب کو دونوں سروں سے پکڑے رکھتے ہیں۔ دونوں بازو بیم کے ذریعے گاڑی سے جڑے رہتے ہیں۔ جب گاڑی کی کھڈے وغیرہ سے گزرتی ہے تو اس کے بازو اوپر اور نیچے حرکت کرتے ہیں بیم ہر پہیے کے اعتبار سے خم کھاتی ہے۔ سسپنشن جزوی طور پر خودمختار ہوتا ہے۔ گوکہ دونوں پہیوں ایک ساتھ گھومتے سکتے ہیں لیکن یہ خودمختار سسپنشن سے بھی کسی حد تک جڑے رہتے ہیں۔ ان کی تیاری پر زیادہ لاگت نہیں آتی اور یہ لمبے عرصے تک چلائے جاسکتے ہیں۔ تاہم اس کی سادگی کام میں ناکافی پن ظاہ کرتی ہے جیسا کہ بالکل آزادی پہیوں کی حرکت ہوتی ہے۔ نیز اسے اپنی حالت سے بہتر بنانے کے بہت کم مواقع موجود ہیں۔

torsion beam

دوسری جانب ہونا سوک ہے جس میں ڈبل وشبون سسپنشن استعمال کیا جارہا ہے۔ اس سسپنشن کو ڈبل A آرم یا ڈبل کنٹرول آرم وغیرہ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

doubleAsus

اس طرز کے سسپنشن میں دو بازوں ہوتے ہیں جو کہ انگریزی حرف A کے مشابہ ہوتے ہیں۔ یہ دونوں بازو بالکل آخرے سرے سے ویل ہب کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ان کا کھلا ہوا حصہ گاڑی سے منسلک ہوتا ہے۔ اس طرز کے سسپنشن کی اچھی بات یہ ہے کہ جب آپ اونچے نیچے رستوں سے گزرتے ہیں تو پہیا عمودی سمت میں سفر کرتا ہے اور کیمبر اینگل تبدیل نہیں ہوتا۔ لیکن جب آپ موڑ کاٹتے ہیں تو گاڑی کی باڈی کے خم کھانے کی وجہ سے کیمبر اینگل تبدیل ہوتا ہے۔ اس الجھاؤ کو ختم کرنے کے لیے اوپری بازی کو چھوٹا کردیا گیا تھا۔ موڑ کاٹتے ہوئے ہمیں پہیوں اور سڑک کے درمیان زیادہ سے زیادہ ربط درکار ہوتا ہے اور یہ سسپنشن اس مقصد کو پورا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ٹورژیون بیم سسپنشن کے مقابلے میں زیادہ لمبی مسافت/حرکت فراہم کرتا ہے اور آپ کی گاڑی کے پہیے زیادہ بہتر انداز میں حرکت کرتے رہتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرز کا سسپنشن اگلے اور پچھلے دونوں حصوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اس طرز کا سسپنشن نہ صرف پیچیدہ بلکہ مہنگا بھی ہوتا ہے۔ اگلے یا پچھلے پہیوں کی قوت سے چلنے والی مہنگی اور تیز رفتار گاڑیوں میں اسی طرز کا سسپنشن استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ان کی کارکردگی کو ہر ممکن حد تک بڑھایا جاسکے۔Civic-SuspensionH Shaped Torsion Beam

یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ٹورژیون اور ڈبل وشبون سسپنشن کے اپنے اپنے مثبت اور منفی پہلو ہیں۔ گاڑیاں بنانے والے ادارے مثلاً ہونڈا اور ٹویوٹا ان کا انتخاب محض ایویں نہیں کرتے بلکہ ان کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں گاڑی کے سسپنشن پر بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں کے لوگ کرولا پسند کرتے ہیں کیوں کہ اس کا سسپنشن بہت سادہ اور لمبے عرصے تک کھڈے والی شاہراہوں کو برداشت کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ جبکہ سوک کا سسپنشن چمکتی ہوئی شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے اچانک گدھا گاڑی کے سامنے آجانے پر بریک لگانے پر اپنی قابلیت پیش کرتا ہے۔ گاڑی کے فرش کی زمین سے اونچائی اور سفری تجربہ بھی اہم پہلو ہیں گو کہ ان کا زیادہ انحصار شاک آبزرورز اور اسپرنگ کومبو پر ہوتا ہے۔ دونوں طرز کے سسپنشن اس مسئلے کو بخوبی حل کرتے ہیں جس کے لیے انہیں بنایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک اگر کسی صورتحال میں کامیاب ہے تو ہوسکتا ہے کہ دوسری صورت میں وہ ناکام بھی ہو اور اس کی جگہ دوسری طرز کا سسپنشن زیادہ فائدہ مند لگے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.