بہتر برقی گاڑیوں کی تیاری؛ ہیونڈائی نے کوششیں مزید تیز کردیں!
عام تاثر یہی ہے کہ برقی گاڑیوں میں امریکی کار ساز کمپنی ٹیسلا موٹرز کا کوئی ثانی نہیں لیکن شاید کم لوگ جانتے ہوں گے کہ شیورلیٹ بولٹ اور نسان لیف بھی مغربی ممالک میں کافی مقبول ہیں۔ تاہم اس شعبے میں متعدد چینی کار ساز اداروں کی آمد سے موجودہ کار ساز اداروں کو شدید مسابقت کا چیلنج درپیش ہے۔ گو کہ ابتداء میں چینی کار ساز ادارے برقی گاڑیاں صرف اپنے ہی ملک میں پیش کریں گے تاہم دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہونے کی حیثیت سے دیگر کار ساز ادارے بھی یہاں تک رسائی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ چین میں برقی گاڑیوں کی زبردست مقبولیت اس لیے بھی متوقع ہے کہ وہاں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ روزبروز سنگین ہوتا جارہا ہے اور کار ساز ادارے متبادل ایندھن پر چلنے والی گاڑی تخلیق کرنا چاہتے ہیں کہ جو ماحول دوست ہوں۔
ہیونڈائی موٹر گروپ میں گاڑیاں تیار کرنے کے شعبہ کے سربراہ بیونگ کی آہن نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کی رفتار اتنی زیادہ تیز ہوچکی ہے کہ کار ساز اداروں کو ہر دو سال بعد نئی گاڑیاں پیش کرنا ہوں گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہیونڈائی نے بھی سال 2020 تک ایسی برقی گاڑیوں کی تیاری کی کوششیں مزید تیز کردی ہیں جو ایک بار چارجنگ کے بعد تقریباً 250 میل تک سفر کرسکیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مرسڈیز بھی برقی گاڑیوں کے میدان میں؛ ٹیسلا کا مقابلہ کرنے کے لیے پُرعزم
ہیونڈائی کے ڈائریکٹر سؤل، کوریا میں قائم ہیونڈائی کے تحقیق و ترقی مرکز میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برقی گاڑیوں کی تکنیک میں تبدیل کی رفتار کہیں زیادہ تیز ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ روایتی انداز سے شاید دو یا ڈھائی سال کا عرصہ زیادہ طویل معلوم نہیں ہوتا لیکن برقی گاڑیوں کے کاروبار میں یہ بہت لمبا عرصہ ہے اور ہمیں ہر دو سال بعد گاڑیوں کی نئی جنریشن پیش کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
بیونگ کی آہن نے اعتراف کیا کہ تکنیکی اعتبار سے گاڑیوں کے شعبے میں بہتری کا رجحان کافی کم رہا ہے تاہم اب اس میں مسابقت میں اضافے سے جدت کی طرف سفر تیز تر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ یا چھ سالوں کے دوران گاڑیوں کے شعبے میں کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں ہوئی تاہم چینی اداروں کی پیش رفت سے شعبے میں قابل ذکر تبدیلیوں کی شروعات ہوچکی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت چین میں کم و بیش 200 ادارے برقی گاڑیوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ ہیونڈائی اپنی نئی آئیونک کو ہائبرڈ اور پلگ-ان ہائبرڈ خصوصیات کے علاوہ مکمل طور پر بجلی سے چلنے والا ماڈل بھی پیش کرچکا ہے۔ اسے رواں سال کے آخر میں امریکی سرزمین پرفروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ برقی آئیونک ایک بار مکمل چارجنگ کے بعد 110 میل تک سفر کرسکتی ہے۔ ہیونڈائی کی کوشش ہے کہ وہ سال 2018 میں اس گاڑی کے نئے ماڈل کو 200 میل تک سفر کرنے کے قابل بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس کے بعد سال 2020 تک اس مسافت کو 250 میل تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیونڈائی Genesis برانڈ کے تحت ہائبرڈ گاڑیاں پیش کرے گا
ہیونڈائی کا یہ عہد صرف آئیونک تک ہی محدود نہیں بلکہ کوریائی ادارہ دیگر 38 گاڑیوں میں بھی بجلی کو بطور ایندھن استعمال کرنے کی صلاحیت شامل کرنا چاہتا ہے۔ ان گاڑیوں کو مختلف برانڈ بشمول کِیا، ہیونڈائی اور جینسز کے نام سے پیش کیا جائے گا۔ مختلف خبروں کے مطابق ہیونڈائی 10 عام ہائبرڈ، 8 پلگ-ان ہائبرڈ، 8 برقی گاڑیوں اور 2 فیول سیل گاڑیوں کی تیاری میں مصروف ہے۔
دنیا بھر میں موجود مختلف کار ساز اداروں کی جانب سے برقی گاڑیوں کی تیاری میں دلچسپی کے بعد بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا شعبے اہم ترین مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ حال ہی میں مرسڈیز-بینز (Mercedes-Benz) کی جانب سے بھی برقی سیڈان گاڑیوں کی تیاری سے متعلق پیش رفت کی خبریں سامنے آچکی ہیں۔ اس صورتحال سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ جلد یا بدیر روایتی انجن کا عہد تمام ہونے کو ہے۔