چینی ہیکرز نے ٹیسلا ماڈل-S ہیک کرلی
سال 2003 میں ایلون مُسک نامی امریکی شہری نے ریاست کیلی فورنیا میں ایک ادارے کی بنیادی رکھی۔ ٹیسلا موٹرز کے نام سے پہچانے جانے والا یہ ادارہ سال 2011 تک گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں کو برقی آلات فراہم کرتا تھا۔ لیکن پھر اس امریکی کمپنی نے ایک ایسی گاڑی متعارف کروائی جو مکمل طور پر بجلی سے چلنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ ٹیسلا کی متعارف کروائی جانے والی پہلی برقی گاڑی ایک اسپورٹس کار تھی کہ جس کی دھوم نے ٹیسلا کو دنیا بھر میں مشہور کردیا۔
اس وقت سے آج تک ٹیسلا موٹرز نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس امریکی ادارے نے ہر گزرتے دن روایتی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی حیران اور پریشانی میں اضافہ کیا ہے۔ ٹیسلا گاڑیوں کے جدید ڈیزائن اور تکنیکی مہارت دیگر اداروں کو ششدر کردینے کے لیے کافی ہیں۔ تاہم جیسے جیسے جدید ٹیکنالوجی کی حامل گاڑیاں پیش کی جارہی ہیں ویسے ویسے انہیں لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا برقی گاڑیاں ہی آٹوموٹیو شعبے کا مستقبل ہیں؟
ماضی قریب کی روایتی گاڑیوں کے مقابلے میں دور جدید میں پیش کی جانے والی برقی گاڑیوں میں ہیکنگ کے خطرات پہلے سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ یہ کل ہی کی بات لگتی ہے کہ جب جیپ (Jeep) کی تیار کردہ SUV شیروکی کو ہیک کرلیا گیا جس کے بعد امریکی ادارے کو 14 لاکھ گاڑیوں کو طلب کرکے خرابی دور کرنا پڑی۔ اور اب جیپ کے ہم وطن ادارہ ٹیسلا کو بھی کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسان جس رفتار سے ٹیکنالوجی کے دور میں آگے بڑھتا جارہا ہے اتنی ہی تیزی سے مسائل بھی روز بروز بڑھتے جارہے ہیں جن سے بچنے کی پیشگی تیاری ازحد ضروری ہوچکی ہے۔