گندھارا نسان کے لیے نئی گاڑیاں پیش کرنے کا بہترین موقع

3 322

نئی آٹو پالیسی منظوری ہوجانے کے بعد پاکستانی عوام کو گاڑیوں کے شعبے میں بہتری کے لیے امید کی کرن نظر آنے لگی ہے۔ البتہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ ماضی قریب میں جن اداروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے اظہار دلچسپی کیا، وہ کس حد تک اپنی باتوں پر عمل کرتے ہیں۔ نئی آٹو پالیسی برائے 2016-2021 میں جہاں نئے کار ساز اداروں کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیں وہیں ان اداروں کو بھی مختلف رعایات دی گئی ہیں جو پہلے بھی پاکستان میں گاڑیاں تیار و فروخت کرتے رہے ہیں لیکن اب ان کے کارخانے بند ہیں۔ ان اداروں میں گندھارا نسان کا نام سب سے نمایاں ہے۔ ایسے ادارے آئندہ تین سال تک درج ذیل سہولیات سے مستفید ہوسکیں گے:
1) غیر-مقامی پرزوں کی درآمد پر 32.5 فیصد کے بجائے صرف 10 فیصد ڈیوٹی کی ادائیگی
2) مقامی پرزوں کی درآمد پر 50 فیصد کے بجائے صرف 25 فیصد ڈیوٹی کی ادائیگی

گندھارا نسان کی جانب سے نومبر 2015 میں عندیہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی دوبارہ پیش کش پر غور کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ تمام تیاریاں مکمل ہوجانے کے بعد سال 2016 میں گاڑیوں کی تیاری شروع کی جاسکتی ہے۔ گندھارا نسان سالانہ تقریباً 6 ہزار گاڑیاں تیار کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ سال 2015 تک ان کے کارخانے سگما موٹرز کے زیر استعمال رہے جہاں لینڈ روور ڈیفینڈر (Land Rover Defender) تیار کی جاتی رہیں۔

گندھارا نسان نے 1996 سے 2004 تک 2,573 نسان سنی (Nissan Sunny) تیار کی تھیں۔ بعد ازاں 5 سال وقفے کے بعد ایک بار پھر 2009 میں نویں جنریشن نسان سنی کی تیاری شروع کی گئی تاہم یہ سلسلہ بھی زیادہ عرصے جاری نہ رہ سکا۔ اس کے علاوہ گندھارا نے نسان ٹیڈا / لاتیو، ٹینا اور چند دیگر گاڑیاں بھی بیرون ملک سے درآمد کر کے پاکستانی مارکیٹ میں پیش کیں تاہم اضافی ٹیکس کی وجہ سے قیمت بھی بڑھ گئی اور یوں خریداروں کو ان گاڑیوں کی جانب متوجہ نہ کیا جاسکا۔

ماضی میں کام کرنے والے کار ساز اداروں بشمول گندھارا نسان کے ناکام ہونے کی ایک بڑی وجہ بعد از فروخت سروسز کی عدم فراہمی بھی تھی۔ پاک ویلز پر پہلے بھی متعدد بار لکھا جاچکا ہے کہ کوئی بھی کار ساز ادارہ بعد از فروخت سروسز اور گاڑیوں کے پرزوں کی دستیابی ممکن بنائے بغیر صارفین کا اعتماد نہیں جیت سکتا۔ اس حوالے سے جب گندھارا کے چیف فائنانشل آفیسر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ماضی کو زیر بحث لانے کا کوئی فائدہ نہیں، جو ہونا تھا سو ہوچکا، اب ہم مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں قدم رکھیں گے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا نسان پاکستانی خریداروں کو متوجہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گا اور کیا وہ سوزوکی، ٹویوٹا اور ہونڈا کی اجارہ داری کے سامنے ٹک پائے گا؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ہاں! نسان ان اداروں کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتا ہے کیوں کہ اب یہ وہ پہلے والا نسان نہیں جو چند سال قبل ہماری مارکیٹ سے بوریا بستر لپیٹ کر چلتا بنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی اداروں کی وہ گاڑیاں جو پاکستان میں پیش کی جاسکتی ہیں!

نسان جاپان نے 1999 میں فرانسیسی کار ساز ادارے رینالٹ (رینو) کے ساتھ شراکت داری کا آغاز کیا۔ ان دونوں اداروں نے مجموعی طور پر دنیا بھر میں گاڑیاں فروخت کرنے والے اداروں کی فہرست میں چوتھا مقام حاصل کیا۔ ان سے آگے ٹویوٹا، جنرل موٹرز (GM) اور ووکس ویگن (VW) ہیں۔ یہ دونوں ادارے مل کر گاڑیوں کے 6 برانڈز پیش کرتے ہیں:
1۔ انفینیٹی (Infiniti)
2۔ رینالٹ سامسنگ موٹرز (Renault Samsung Motors)
3۔ داشیا (Dacia)
4۔ ڈاٹسن (Datsun)
5۔ ونوشیا (Venucia)
6۔ لاڈا (Lada)

نسان اور رینالٹ کے اتحاد نے جہاں عالمی مارکیٹ میں قابل ذکر کارکردگی دکھائی وہیں دیگر کارساز اداروں جیسے جرمن ادارے دائملر (مرسڈیز)، چینی ادارے ڈونگ فینگ موٹرز اور روسی ادارے آٹو ویز کے ساتھ شراکت داری بھی ممکن ہوئی۔

نسان عالمی سطح پر اپنے برانڈز کو وسعت دے رہا ہے اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب وہ بڑے کار ساز اداروں کو پیچھے چھوڑنے کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نسان اپنے وسیع تجربے کی روشنی میں اس بات سے بخوبی واقف ہوچکا ہے کہ پاکستان میں موجود تینوں جاپانی اداروں کس طرح مقابلہ کرنا ہے۔

ذیل میں ان گاڑیوں کی فہرست ہے کہ جسے گندھارا نسان یہاں متعارف کروا سکتی ہے۔ فہرست میں شامل ہر گاڑی کے ساتھ انجن کی تفصیلات اور قیمت (امریکا اور بھارت کے اعتبار سے) بھی درج ہے۔

nissan-table-urdu

میرے خیال سے نسان کے لیے یہی بہترین وقت ہے کہ وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نسان بہترین گاڑیاں بنانے والوں میں سے ایک ہے۔ لیکن پاکستان میں جس چیز نے اسے نقصان پہنچایا وہ خراب حکمت عملی تھی۔ امید ہے نسان ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرے گا جو اس کی ناکامی کا سبب بنیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.