پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری میں جنوری 2015 میں 1300cc ہیچ بیک کیٹگری میں ایک شاندار اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اگر آپ کو اس ریفرنس سے سمجھ نہیں آئی تو میں فاء V2 کے لانچ کی طرف اشارہ کرنا چاہوں گا۔ شک، ہچکچاہٹ اور سب سے بڑھ کر محتاط رویہ، یہ وہ تین الفاظ ہیں جن کے زریعے پاکستانی صارفین کے ملک میں V2 کے لانچ ہونے کے بعد کے رویے کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ اس سے مجھے یہ حقیقت واضع کرنے میں مدد ملتی ہے کہ V2 لانچ ہوتے ساتھ ہی ایک کامیاب پروجیکٹ نہیں تھی۔ لیکن پھر بھی اس نے بہت سے شکی لوگوں کو اپنا مرید کر لیا۔ اور اس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ الحاج فاء ابھی مکمل طور پر مسافر بردار گاڑیوں کے حوالے سے پاکستانی صارفین کو خوش نہیں کر پایا۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی کئی وجوہات ہیں۔
- کوئی بھی نیا آٹو مینوفیکچرر کسی بھی مارکیٹ کو پوری طرح قابو نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ کسی مخصوص آبادیاتی علاقے کے لیے اپنی پروڈکشن کا آغاز نہ کر دے۔
- اوپر بتائی گئی حقیقت کے علاوہ یہ بھی ناممکن ہے کہ کسی ایک ہی جگہ یا پلانٹ پر ایک گاڑی کے تمام حصے بنائے جائیں۔ تو یہ وہ مقام ہے جہاں مقامی آٹو پارٹس مینوفیکچرر آگے آتے ہیں۔ ان کی مدد کے بغیر اس سارے عمل سے کمپنی کو صرف ٹیکس ہی پڑیں گے اور کمپنی کا شیڈول بھی متاثر ہوگا۔
اس مسئلے کا حل:
کمپنی کے حکام نے کئی بار یہ اقرار کیا کہ الحاج فاء پاکستان میں ہی V2 کو اسیمبل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کمپنی کے اعلی حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مئی 2017 کے آخر تک مقامی طور پر اسیمبل کی گئی V2 کا پہلا بیچ مارکیٹ میں آئے گا۔ پہلے ہم میں سے بہت سے لوگ یہ امید کر رہے تھے کہ ایسا 2016 میں ہوجائے گا۔ لیکن مناسب بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے، مقامی وینڈر کی حمایت نہ ہونے اور غیر مستحکم آٹو پالیسی کمپنی کے پلان میں تاخیر کا سبب بنی۔ بہرحال اب کمپنی پاکستان میں مقامی طور پر اسیمبل کی گئی V2 لانچ کرنے کے لیے تیار ہے۔ تو یہاں پڑھیں کے آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے:
- اس گاڑی کی قیمت میں کوئی خاص فرق نہیں آئے گا
- پہلی گاڑی مینوئل ٹرانسمیشن کے ساتھ لانچ کی جائے گی جس کے بعد آٹو میٹک ٹرانسمیشن والی گاڑی آئے گی
- اطلاعات کے مطابق کمپنی اس گاڑی کی اندرونی اور بیرونی ساخت کی کوالٹی بہتر کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے
- حکام اس کے فیچرز پر بات کرنے سے گریزاں ہیں مگر وہ کچھ سرپرائز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں
- اس کی لانچ کی تاریخ کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تاہم اسی سال مئی کے ماہ میں اس کی لانچ متوقع ہے۔
اگر اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ الحاج اپنی مصنوعات کے ساتھ بغیر کسی اضافی چارجز کے تین سال اور 60000 کلومیٹر کی وارنٹی دے رہی ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے زیادہ تر کار ساز دو سال اور 50000 کلومیٹر تک کی وارنٹی دیتے ہیں۔ کمپنی کا یہ رویہ اور اس کا زیادہ سرمایہ کاری کرنا کمپنی کی سنجیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ آسان الفاظ میں، انڈسٹری کے بہت سے ماہرین یہ پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ پاکستان میں بہت جلد 4 بڑا کارساز آنے والا ہے۔
جیساکہ حال ہی میں نئی آٹو پالیسی لاگو ہوئی ہے اس سے چیزیں بہت بگڑ رہی ہیں اور میں تو یہاں تک کہوں گا کہ مقامی آٹو موبائل انڈسٹری ہمت ہار رہی ہے۔ بہت سے دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کار اب دائیں بائیں ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں مارکیٹ کے پرانے کھلاڑیوں کو اپنے اے گیم پلان کھیلنا ہوں گے تا کہ وہ مارکیٹ میں اپنا شیئر اور عوام کے دلوں میں اپنے بارے میں اچھے خیالات کو برقرار رکھ سکیں۔ بہرحال یہ اقدام مقامی کاروبار اور صارفین کے لیے خوش آئند ریلیف ہیں۔ اس تصویر میں تیزی سے مکمل ہوتی پاک چین اقتصادی راہداری کو بھی شامل کریں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک کیٹالسٹ پاکستانی آٹو مارکیٹ میں تیزی سے ترقی کرنے کے لیے انتظار کر رہا ہے۔