پاکستانی ہونڈا سِوک 2016 کا کٹا چٹھا (تیسرا حصہ)
اس مضمون کا پچھلا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
ہونڈا سِوک کی ڈگی
ہونڈا سِوک 2016 کی باضابطہ رونمائی کے بعد جب پہلی بار میں نے اس کی تصاویر دیکھیں تو حیرت کی انتہا نہ رہی۔ ہونڈا ایٹلس نے گاڑی کے پیچھے حصے میں موجود ڈگی کے اندر تک سستا سا قالین تک نہیں لگایا جو دیگر ممالک میں سِوک کے ہر ماڈل میں دیا جارہا ہے۔ اس سے سِوک کی ڈگی میں بنائے گئے خول اور تار باآسانی چھپائے جاسکتے تھے۔میں نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک مختصر پوسٹ لکھی جس میں امریکی اور پاکستانی سِوک کا موازنہ بھی شامل تھا۔ یہ پوسٹ جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ہر پڑھنے والے نے ہونڈا ایٹلس کی اس حرکت پر انتہائی حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔ یہ ہونڈا پاکستان کی جانب سے پیسے بچانےکی عجیب و غریب کوشش ہی کہی جاسکتی ہے کہ انہوں نے صرف 65 ڈالر میں دستیاب قالین بچا کر سِوک کی ڈگی کو بدھا بنا دیا ہے۔
ہونڈا ایٹلس چونکہ زیادہ تر پرزے مقامی مارکیٹ ہی سے خریدتا ہے اس لیے انہیں قالین کا چھوٹا سا ٹکڑا اور بھی سستے داموں مل جاتا اور وہ چار پیسے بچا کر شرمندگی کا سامنا کرنے سے بچ جاتے۔ میرے ایک قریبی دوست نے ہونڈا ڈیلر پر سِوک کا معائنہ کرتے ہوئے جب اس بات کی نشاندہی کی تو اسے ڈیلرشپ پر ایسا جواب ملا کہ جسے سن کر وہ حیران پریشان رہ گیا۔ قالین کی عدم دستیابی پر شکایت کے جواب میں ڈیلرشپ نے کہا کہ “سر! آپ 30 لاکھ کی گاڑی لے رہے ہیں، 300 روپے کا قالین خود لگوالیں”۔ میں ہونڈا ایٹلس کو مشورہ دوں گا کہ وہ اس معاملے کو نظر انداز نہ کرے، مقامی اداروں سے رابطہ کر کے آنے والے ماڈلز میں اس قالین کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کرے۔
ہونڈا سِوک کا اندرونی حصہ
عالمی سطح پر جلوہ افروز ہونے کے بعد ہونڈا سِوک نے اب تک کئی اعزازات اپنے نام کیے ہیں۔ سِوک کی مجموعی کارکردگی، معیار، ڈیزائن اور دیگر خصوصیات کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر کے مختلف اداروں نے اعزازات سے نوازا۔ ان اداروں میں سے ایک معروف بین الاقوامی تنظیم WARD بھی ہے جو گزشتہ 80 سے زائد سالوں سے مختلف زمرہ جات میں ایوارڈ تقسیم کرتی ہے۔ رواں سال اس تنظیم نے ہونڈا سِوک 2016 کو بہترین انٹیریئر والی 10 گاڑیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
عالمی سطح پر سِوک X کا اندرونی حصہ بالکل نئے سرے سے بنایا گیا ہے اور خوش قسمتی سے پاکستان میں بھی یہی انداز اپنایا گیا ہے۔ گو کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس مضمون میں معیار پر بات نہیں ہوگی تاہم یہاں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ پاکستانی سِوک کے اندرونی حصے کا معیار بھی قابل بحث ہے۔ یہ حصہ چونکہ گاڑی چلانے والے اور اس کے دیگر مسافروں کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اس لیے اس حصے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستانی ہونڈا سِوک میں عالمی انداز کو تو اپنا لیا گیا تاہم اس کے معیار، صفائی، نفاست اور دیگر اہم چیزوں کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہونڈا ایٹلس نے یہاں بھی کئی ایک چیزوں میں ‘ڈنڈی’ مارنے کی کوشش کی ہے جو دیگر ممالک میں فروخت کی جانے والی سِوک میں شامل ہیں۔ حتی کہ مہنگے ترین ماڈل یعنی 1.5 ٹربو میں بھی چند بنیادی خصوصیات کی کمی ہے جن پر میں آگے روشنی ڈالنے جارہا ہوں۔
پاکستان میں سِوک کی آمد سے لوگ نئی گاڑی میں جس چیز کو دیکھنے کے لیے بے تاب تھے وہ مکمل ڈیجیٹل کلسٹر تھا جسے ہونڈا نے “ڈرائیور انفارمیشن انٹرفیس / DII” کا نام دیا ہوا ہے۔دنیا میں جہاں جہاں سِوک ٹربو پیش کی گئی وہاں مکمل ڈیجیٹل کلسٹر پینل ہی شامل کیا گیا تاہم پاکستان میں کلسٹر کا سادہ انداز ہی شامل کیا گیا جسے “ڈرائیور انفارمیشن ڈسپلے/DID” کہا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ، ملائیشیا، فلپائن حتی کہ آسٹریلیا تک میں سِوک ٹربو کے اندر DII دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے تحقیق کی تو علم ہوا کہ ہونڈا ایٹلس نے کلسٹر کے معاملے میں انڈونیشیا کی پیروی کی ہے جہاں DII دستیاب نہیں ہے۔ جب میں نے اس حوالے سے آواز اٹھائی تو ہونڈا کے مداحوں نے یہی جواب دیا کہ ہونڈا پاکستان نے اندونیشیا میں پیش کی جانے والی سِوک ہی کی طرز پر بنائی ہے لیکن جب میں نے انہیں یاد دلایا کہ انڈونیشیا میں پیش کی جانے والی سِوک میں اور بھی بہت سی ایسی چیزیں مثلاً LED ہیڈ لائٹس ہیں کہ جو پاکستان میں نہیں دی گئیں تو ان کے پاس خاموشی کے علاوہ جواب نہیں بنا۔
ہونڈا کا ڈرائیور انفارمیشن انٹرفیس یعنی DII گاڑی کے ملٹی میڈیا (7 انچ اسکرین ) کے ساتھ منسلک ہو کر حیرت انگیزکام انجام دیتا ہے۔ یہ ملٹی میڈیا سسٹم آواز پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے ڈرائیور بغیر کوئی بٹن دبائے پیغام پڑھ سکتا ہے، لکھوا سکتا ہے ، نیوی گیشن پر کسی جگہ کے تعین حتی کہ فون کال ملانے کا بھی کام لے سکتا ہے۔یہ نظام ایپل کار پلے اور اینڈرائیڈ آٹو سے بھی مطابقت رکھتا ہے اور یوں مختلف ایپس کی مدد سے اس کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کی مدد سے DII پر دکھائی جانے والی معلومات بھی تبدیل کی جاسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں DII اور ملٹی میڈیا سسٹم کے آپسی تعلق سے آپ گاڑی میں چلنے والی موسیقی یا ریڈیو کی معلومات بھی انفارمیشن انٹرفیس پر دیکھ سکتے ہیں۔ اگر موبائل فون منسلک کردیں تو یہ آپ کو روابط کی تفصیلات، فون اور پیغامات وصول ہونے کی اطلاع وغیرہ بھی فراہم کرسکتا ہے۔ غرض یہ کہ ڈرائیور بغیر گردن ہلائے وہ تمام کام انجام دے سکتا ہے کہ جو دوران ڈرائیونگ اسے کرنا پڑسکتے ہیں۔
پاکستانی سِوک میں چین کے اینڈرائیڈ ٹیبلیٹ جیسی کوئی چیز شامل کی گئی ہے۔ اسے نیوی گیشن سسٹم کے طور پر استعمال کرنے کے لیے تھوڑا بہت بہتر بنایا گیا ہے۔ لیکن دیگر ممالک (ماسوائے انڈونیشیا) میں دستیاب DII کی عدم موجودگی کے باعث ان تمام چیزوں سے محروم رہیں گے کہ جنہیں پچھلے پیراگراف میں بتایا گیا ہے۔ بہرحال DII نہ سہی تو نہ سہی لیکن مجھے یقین ہے کہ لوگ ڈرائیور انفارمیشن ڈسپلے (DID) کو بھی لوگ پسند کریں گے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ ہونڈا ایٹلس مستقبل میں DII شامل کرنے کے حوالے سے ضرور سوچے گا۔ گو کہ مجھے اس بات کی کم ہی امید ہے کیوں کہ DII کے ساتھ ہونڈا کو نیوی گیشن/ ملٹی میڈیا بھی تبدیل کرنا پڑے گا اور پاکستان میں شاید ہی کوئی ادارہ اس معیار کا نیوی گیشن سسٹم بنائے جو DII کے ساتھ درکار ہوگا۔پاکستانی ہونڈا سِوک 1.5 ٹربو میں شامل ملٹی میڈیا سے متعلق لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی رفتار اور ٹچ اسکین زیادہ متاثر کن نہیں ہے جس سے نئے خریداروں پر کافی برا تاثر پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016 کی تیاری میں مزید خامیاں سامنے آنے لگیں
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہونڈا ایٹلس کی ویب سائٹ پر سِوک کی تصاویر میں DII کے ساتھ جدید ملٹی میڈیا ہی دکھایا جارہا ہے۔ یہ تصاویر دراصل تھائی سِوک کی ہیں جنہیں پاکستانی سِوک کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہونڈا ایٹلس ان حرکات سے صارفین کو گمراہ کرنے کے بجائے درست معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرے گا اور اس ضمن میں پہلا کام ان تصاویر کی جگہ پاکستانی سِوک کی اصلی تصاویر لگا کر کیا جائے گا۔
اب آئیے چند دیگر چیزوں کی بات کرتے ہیں۔ دنیا کے تمام ہی ممالک میں دستیاب سِوک کے تمام ہی ماڈلز کے اندر vanity mirror لائٹس دی گئی ہیں تاہم پاکستان میں سِوک کے مہنگے ترین ماڈلز تک میں یہ معمولی اور چھوٹی لائٹس شامل نہیں کی گئیں۔
دیگر ممالک میں دستیاب سِوک کے تمام ہی ٹربو ماڈلز کے اندر پاور ایڈجسٹ ایبل سیٹس موجود ہیں تاہم پاکستان میں 30 لاکھ روپے کی سِوک بھی مینوئل سیٹس کی حامل ہے۔ جی ہاں، آپ کو اب بھی ہینڈل کی مدد سے اپنی سیٹ آگے، پیچھے یا اوپر نیچے کرنا پڑے گی۔ بیرون ملک سِوک کے مہنگے ترین ماڈل میں ڈرائیور کی نشست 8 اطراف جبکہ پیسنجر سیٹ 4 اطراف باآسانی تبدیل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ پچھلی نشستوں کی اگر بات کریں تو یہ 60/40 کے زاویے سے تہ کی جاسکتی ہیں تاہم پاکستانی سِوک میں آپ کو یہ سہولت دستیاب ہی نہیں۔
نئی ہونڈا سِوک آسان اقساط پر حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
تفریحی نظام کی بات کریں تو ہونڈا نے تمام ہی ممالک میں سِوک ٹربو کے اندر 160 واٹ کے 4 اسپیکرز اور 4 ٹویٹرز شامل کیے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہونڈا نے ایک ایسا سسٹم بھی ٹربو ماڈل کا حصہ بنایا ہے کہ جس سے گاڑی کی رفتار تیز ہونے کے ساتھ موسیقی کی آواز بھی تیز تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ جبکہ مزید مہنگے ٹربو ماڈلز میں 452 واٹ کے 10 اسپیکر کے ساتھ ووفر سسٹم بھی شامل کیا ہے۔ البتہ پاکستانی سِوک 1.5 ٹربو میں صرف 4 اسپیکر شامل ہیں اور کوئی ٹویٹرز نہیں دیا گیا۔
اس کے علاوہ دیگر ممالک میں دستیاب سِوک ٹربو کے اندر ڈیول زون AC، آٹومیٹک وائپرز اور آٹو ڈِمنگ ریئر ویو مررز بھی شامل ہیں۔انڈونیشیا کے علاوہ صرف پاکستان ہی وہ ملک ہے کہ جہاں ان چیزوں کو سِوک 1.5 ٹربو کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ اس کے علاوہ سِوک 1.5 ٹربو کے اسٹیئرنگ ویل پر چمڑے کا کوور تک دستیاب نہیں۔ سچ پوچھیے تو یہ انتہائی مایوس کن بات ہے۔ کسی بھی ڈرائیور کے لیے اسٹیئرنگ ویل کی ظاہری صورت اور اس پر گرفت کا احساس بہت زیادہ معنی رکھتا ہے۔لیکن بدقسمتی سے ہمیں 30 لاکھ کی گاڑی میں بھی ایک سادہ اسٹیئرنگ ویل جو دیکھنے میں زیادہ پرکشش معلوم نہیں ہوتا۔
پاکستانی ہونڈا سِوک 2016 سے متعلق تفصیلی مضمون کی تیسری قسط آپ نے ملاحظہ فرمائی۔ اس مضمون کی اگلی قسط میں ہم سِوک کے مزید پہلوؤں مثلاً باہری اور اندرونی حصے وغیرہ کا تفصلی جائزہ لیں گے۔ امید ہے ہمارے قارئین اس سلسلے کو پسند کریں گے!