آج کام پر آتے وقت میں نے سوچا کہ ملک میں مارشل لاء لگ گیا ہے کیونکہ لاہور شہر میں اولیو گرین کلر کے یونیفارم میں ملبوس بہت سے قانون نافز کرنے والے اداروں کے اہلکار پھر رہے تھے۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ لاہور پولیس کے یونیفارم میں تبدیلی آگئی ہے۔ روایتی کالے اور خاکی کی جگہ اب زیادہ قدرتی اولیو گرین کلر۔
زاتی طور پر مجھے یہ ایک اچھا اقدام لگتا ہے۔ ہمارے ہاں پڑنے والی شدید گرمیوں میں کالی شرٹ پہننا یقیناً کسی سزا سے کم نہیں۔ تو اب آپ جب بھی سڑکوں پر اس رنگ کے یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں کو دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ یہ پنجاب پولیس ہے۔ ان کپڑوں کا عادی ہونے میں ہمیں کچھ وقت تو لگے گا کیونکہ وہ کالا اور خاکی رنگ ہمارے زہنوں میں نقش ہو چکا ہے۔ مجھے یہ بھی خیال آیا کہ پنجاب پولیس کو نیا یونیفارم تو مل گیا مگر ان کے رویہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا ہمیں اسی برباد ’تھانہ کلچر‘ کے ساتھ ہی رہنا ہوگا؟ اصل تبدیلی تب آئے گی جب یہ اپنے کام اور رویہ میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔ سڑکوں پر پھرنے والے موٹر سواروں کےلیے ایک نصحیت یہ ہے کہ اب پولیس کی اس نئی یونیفارم میں زیادہ جیبیں ہیں (آپ ان کا مقصد سمجھ سکتے ہیں) تو بچ کے رہنا دوستو! ہمیشہ قوانین کی پاسداری کریں اور کسی بھی قسم کی تکلیف سے بچنے کے لیے شناختی اور دوسرے اہم کاغزات ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں۔