بدنام ِ زمانہ نیلا دھواں:علامات،جائزہ اور اس کا حل۔

0 172
زیادہ تردنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے برعکس،پاکستان کے زیادہ تر لوگوں نے ایسی استعمال شدہ گاڑیاں چلائی یا دیکھی ہوں گی جنہوں نے کئی زندگیاں دیکھیں۔جوکہ سٹرکوں پر انجن کی ہائی مائیلیج کا اور بلا شبہ نیلے دھویں کا نتیجہ ہے۔جو بھی ہو،نیلا دھواں ہمیشہ انجن کے ختم ہونے کی نشاندہی نہیں کرتا، اسی لئے،یہ مضمون ہمیں سواریوں کے اندر چھپے دوسرے اہم عوامل جو کہ اس بدنام زمانہ دھویں کا سبب بنتے ہیں کو جاننے میں مدد دے گا۔
شروع کرنے سے پہلے،ہمیں ایک چیز واضح کرنے دیں۔غیر تجریہ کار قارئین کے لئے عرض ہے کہ،نیلے دھویں کا مطلب ہے کہ انجن آئل جلا رہا ہے،جو کہ اسے نہیں کرنا چاہئے۔زیادہ تجربہ کار قارئین کے لئے عرض ہے کہ،بعض اوقات آئل کمبوشن چیمبریا پھر انجن ہیڈ یا بلاک میں سے نکل رہا ہوتا ہے جو کہ اپنے ساتھ دوسری گیسز کو بھی نکلنے کا راستہ فراہم ہے۔اگر آپ کی گاڑی نیلا دھواں چھوڑ رہی ہے تو،توجہ دے کر اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ اس کے پیچھے آخر وجہ کیا ہے۔سب سے پہلی چیز جو دیکھنی ہے وہ ہے انجن کی مائلیج۔زیادہ مائیلج کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دھواں نا گزیر ہے،مگر اس طرح یہ اس کے امکانات بڑھاتا ہے۔اگر آپ کی مائیلج اوپر ہے مثال کے طور پر کہہ لیں کہ،ایک سو پچاس ہزار کلو میٹر تو امکانات زیادہ ہوں گے کہ آپ کا انجن وقت پورا کر چکا ہے۔جو بھی ہے،اس کا یہ بالکل مطلب نہیں کہ تمام انجن جو کہ زیادہ مائیلج رکھتے ہیں سب کا یہی مطلب ہے۔
اس بات کو قطع نظر کر کے کہ انجن نے زیادہ مائیلج کی ہے یا نہیں،ہم نیلے دھویں کی چار اہم وجوہات کاباریک بینی سے جائزہ لیں گے۔
٭    آئل کی مناسب دیکھ بھال نا کرنے کی وجہ سے سلج کا مسئلہ ہونا۔
٭    انجن کے اندرونی وینٹیلیشن کے مسائل۔
٭    وال سیلوں کا ختم ہونا۔
٭    رِنگ پِسٹن کا ختم ہونا۔
سلج،مسئلہ:
اگر گاڑی کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے اور آئل وقت پر تبدیل نہ کیا جائے تو آئل کا کیمیکل میک اپ نجاست کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہو جاتا ہے۔یہ نجاستیں دھیرے دھیرے آپ کے انجن کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے خلاف کام کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہیں،نتیجہ وقت گزرنے کے ساتھ سلج کی صورت میں سامنے آتا ہے۔یہ سلج،اندرونی توڑ پھوڑ کا سبب بنتا ہے،اور یہ انجن ہیڈ میں والز کے قریب اہم سوراخوں کو بند بھی کر سکتا ہے۔
یہ انجن کی گردش کو متاثر کرتا ہے اور اس سے انجن ہیڈ آئل سے بھر بھی سکتا ہے جو بعد میں کمبوشن چیمبر سے،وال سیِل سے یا پھر ایئر انٹیک مینی فولڈ سے لیک ہو سکتا ہے جو کہ انجن وینٹیلیشن سسٹم سے جڑی ہوتی ہے۔
نیلے دھویں کی نوعیت:
سلج کہیں بھی مسلسل نیلے دھویں کے پھبکے مار سکتا ہے چاہے آپ گاڑی چلا رہے ہوں یا کھڑی ہو۔مختصراً یہ کہ،نوعیت کا انحصار اس پر ہے کہ ڈرینیج کتنی متاثر ہوئی ہے۔
حل:
اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے آپ کو انجن پر موجود والو کور اتارنا ہو گا اور تمام ڈرین سوراخوں کو باقائدہ صاف کرنا ہو گا کہ ان میں کوئی نجاست پھنسی نہ رہے۔اس کے بعد، کوشش کریں کہ آئل وقت پر ہی تبدیل ہواور اس بات کی تسلی کریں کہ انجن ہر وقت مناسب حرارت پر ہی کام کررہا ہے۔
خرچ: دو سو سے تین سو تک (بشمول مزدوری)۔
وقت: پندرہ سے بیس منٹ۔
ڈی آئی وائی کی مشکل: 5/10
 انجن کی وینٹیلیشن کا مسئلہ:
انجن کو ایک وینٹیلیشن سسٹم کی ضرورت ہو تی ہے جو کہ اس کو چلنے میں اورانجن کے کرینک کیس میں پیدا ہونے والی گیسوں کو نکالنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اگر یہ گیسیں پھنس جائیں،تو یہ ایسا پریشر پیدا کرتی ہیں جس کی بدولت وال سیل سے آئل لِیک ہو کر چیمبر میں چلا جاتا ہے۔یہ مسئلہ زیادہ تر پازیٹِوکرینک کیس وینٹیلیشن میں خرابی کی وجہ سے درپیش آتا ہے کیونکہ یہ ان گیسز کا رخ ایئر انٹیک مینی فولڈکی جانب کرتا ہے۔یہ والو ویپرز کو بند کر دیتا ہے اور وینٹیلیشن سسٹم کو چلائے رکھتا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گاکہ،سلج کی وجہ سے بہت سا آئل والو سسٹم کے گرد جمع ہو تا ہے پھرائیر انٹیک کی جانب لگے ویپرز کی بجائے پازیٹِوکرینک کیس وینٹیلیشن اس آئل کو کھینچنا شروع کر دیتا ہے،جو کہ آئل کے جلنے اور نیلے دھویں کا سبب بنتا ہے۔
نیلے دھویں کی نوعیت:
بری وینٹیلیشن کی بدولت نکلنے والا نیلا دھواں زیادہ تر سٹارٹ ہونے کے وقت اور گاڑی چلاتے وقت نکلتا ہے۔اس کی علامات کا انخصار حالات کی نوعیت پر ہوتا ہے۔
حل:
ای ایف آئی گاڑیوں میں،پازیٹِوکرینک کیس وینٹیلیشن والو وال کور کے اطراف میں دیکھا جا سکتا ہے،یہ ایک نلی کے ذریعے ایئر انٹیک مینی فولڈ سے جڑا ہوتا ہے۔اس نلی کو اتارنے کے لئے آپ کو صرف چمٹے نما سیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔پھر آپ اسے احتیاط سے باہر نکال اور تبدیل کر سکتے ہیں۔
خرچ:  ایک اچھی کوالٹی کے پازیٹِوکرینک کیس وینٹیلیشن کی قیمت چار سو سے چھ سو کے درمیان ہوتی ہے۔
وقت: دو سے چار منٹ (ایک ایسے شخص کے لئے جو ایسے کام کی مہارت رکھتا ہو)۔
ڈی آئی وائی کی مشکل: 2/10
وال سٹم سیلز کا ختم ہونا:
والوز وہ ہیں جو کمبوشن چیمبر کے ایئر انٹیک اور ایگزاسٹ کو کنٹرول کرتے ہیں۔یہ کیم شافٹ سے اس طرح ملے ہوتے ہیں کہ اپنے فرائض ملی سیکنڈز میں بخوبی سر انجام دیتے ہیں۔اسی وجہ سے ان حرکت والے پرزوں کو آئل میں بھیگے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے،ان والوز پر سیل لگی ہوتی ہے جو کہ آئل کو کمبوشن چیمبر میں جانے سے روکتی ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ حرارت یا لاپرواہی کی بدولت،والوز کی سیلز خستہ ہو جاتی ہیں یا پھٹ جاتی ہیں۔اس کے نتیجے میں آئل کمبوشن چیمبر میں جاتا ہے اور جلنے کا شکار ہو جاتا ہے۔
نیلے دھویں کی نوعیت:
وہ آئل جو ناکارہ سیلوں کی وجہ سے رات بھر چیمبر میں گرتا ہے وہ گاڑی سٹارٹ کرنے پر نیلے دھویں کی شکل میں باہر آتا ہے۔اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سیل کتنی لیک ہے،اس آئل کوگاڑی چلاتے وقت دیکھنا یا جانچنا بہت مشکل ہوتا ہے جب تک کہ تمام سیلز پھٹ یا ختم نہ ہوجائیں۔
حل:
بد قسمتی سے،ٹیکنالوجی کی کمی کے بائث،اس مسئلہ کی وجہ سے تمام انجن ہیڈ کو کھولنا پڑتا ہے اور پھر احتیاط سے والوز کو سیل تبدیل کرنے کے لئے نکالا جاتا ہے۔یہ ایک مشکل عمل ہے اور اس کے لئے کسی تجربہ کار مکینک کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ اس کام کو بخوبی انجام دے سکے۔ایک بار جب نئی سیلیں لگ جاتی ہیں،آئل کا گرنا ختم اور نیلا دھواں غائب ہو جاتا ہے۔جیسا کہ، انجن ہیڈ کو کھولے بنا بھی سیل تبدیل کرنے کا طریقہ کار موجود ہے،مگر پاکستان میں مکینک حضرات کے پاس اس طریقہ کار کے لئے وسائل کی کمی ہے۔
خرچ:  کہیں بھی آٹھ ہزار سے پندرہ ہزار(بشمول مزدوری)اس کا انخصار آپ کی گاڑی کی کمپنی اور ماڈل وغیرہ پر بھی ہے۔
وقت:  عام طور پر پانچ سے آٹھ گھنٹے۔
ڈی آئی وائی کی مشکل: 8/10 (ڈی آئی وائی کی ضرورت نہیں)
 رِنگ پِسٹن کا ختم ہو جانا:
کمبوشن چیمبر میں جو بھی جادو ہوتا ہے وہ سب سیلنڈرز کی مدد سے پِسٹن کو اوپر اور نیچے چلانے کے لئے ہوتا ہے۔جب تک یہ پِسٹن بنا کسی فاصلے کے ان چھوٹے سیلنڈرز میں حرکت کرتے ہیں،انہیں اپنی حرکت کو فعال رکھنے کے لئے آئل کی ضرورت ہوتی ہے۔ان سیلنڈرز میں موجود آئل کا داخلہ کمبوشن چیمبر میں سختی سے منع ہے۔یہ بچاؤ پِسٹن رِنگز کی بدولت ممکن ہوتا ہے جو کہ رِنگ کا ایک سیٹ ہوتا ہے جو  ہر پِسٹن کے ہیڈ کے گرِدا گرِد لگا ہوتا ہے۔عام الفاظ میں،یہ ایک نہایت ہی کارآمد وائپرز کا کام کرتے ہیں جو کہ لگاتار آئل کووائپ کرتے ہیں اورکمبوشن چیمبر میں جانے سے روکتے ہوئے واپس سیلنڈر میں لے جاتے ہیں۔
اگر انجن کو مناسب استعمال نہ کیا جائے اور اس کی زندگی میں اس کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو،یہ رِنگ ناکارہ ہو جاتے ہیں اور آئل کو گزرنے دیتے ہیں۔دھیرے دھیرے یہ مسئلہ ایک سے دو اور پھر تمام سیلنڈرزتک پھیل جاتا ہے۔
نیلے دھویں کی نوعیت:
رِنگ پِسٹن کے ختم ہو جانے کی صورت میں،گاڑی لگاتار ہی نیلا دھواں دیتی ہے۔اوراس دھویں کی شدت سے آپ کو رِنگ کی خرابی کی نوعیت کا اندازہ ہوتا ہے۔آپ نے اکثر اپنے ارد گرد ایسی گاڑی دیکھی ہو گی جو بہت زیادہ نیلا دھواں دے رہی ہو،یہ رِنگ اور پِسٹن کے ختم ہونے کی نشاندہی ہے۔
حل:
یہ بہت ہی بری صورتحال ہوتی ہے،زیادہ تر رِنگ پسٹن کے ختم ہو جانے کی وجہ سے انجن کو اوور ہال کروانے کی ضرورت ہوتی ہے۔اس میں رِنگ پِسٹن کے علاوہ اور بھی بہت سے پرزوں کی تبدیلی شامل ہوتی ہے۔کافی بگڑی ہوئی صورتحال میں،اگر سیلنڈر کا بور بھی ٹوٹ کا شکار ہو تو،انجن کے بلاک کو تبدیل کرنے اور نئے بور کو نئے رِنگ پِسٹن کے ساتھ لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا ایک اور حل پورے انجن کی تبدیلی بھی ہے،لیکن بنا کوئی مسئلہ رکھتا نیاانجن خریدنا کافی مشکل اور سمجھداری مانگتا ہے۔
خرچ:
  انجن اوور ہال کہیں بھی پچیس ہزار سے ایک لاکھ تک جا سکتا ہے،اس کا انحصار آپ کی گاڑی کی کمپنی اور ماڈل پر ہوتا ہے۔
وقت:  عام طور پر دس سے پندرہ گھنٹے (جو زیادہ تر کئی دنوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں)۔
ڈی آئی وائی کی مشکل:  11/10 (جی یہ کافی لمبا کام ہے، آپ سوچیں کے آپ تمام انجن اسمبلی اپنے گھرکھولیں،اسکی کو ئی ضرورت نہیں)
احتیاط و تدابیر:  خاص تدبیر یہ ہے کہ آئل وقت پر تبدیل کروائیں،کولنگ سسٹم کو فعال رکھیں،اور احتیاط سے گاڑی چلا نے سے آپکا انجن صرف چھوٹے مسائل کو لے کر دو سو پچاس ہزار کلو میٹرتک چل سکتا ہے۔
دوسری جانب،غیر ذمہ دارانہ گاڑی چلانے اور لاپرواہی برتنے سے آپ کو ہزار کلو میٹر کے اندر ہی انجن کے مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ایک سب سے اہم ہدایت یہ ہے کہ آپ صحیح دیکھ بھال کئے گئے کولنگ سسٹم کو یقینی بنائیں،جیسا کہ اگر کوئی نیا انجن بھی بری طرح ہیٹ اپ ہو تووہ بھی بہت زیادہ نقصان اٹھاتا ہے اوریوں اوور ہال کی ضرورت پیش آتی ہے۔

Google App Store App Store

Leave A Reply

Your email address will not be published.